اسلم ملک کی تحاریر

بھٹو کا دوست ، گدھے والا فقیر ۔۔۔ اسلم ملک

لاڑکانہ کے پرانے لوگوں کو آج بھی ذوالفقار علی بھٹو اور ایک درویش صفت فقیر شخص جمعہ فقیر کی دوستی یاد ہوگی۔ یہ واحد شخص تھا جو بھٹو صاحب سے مذاق بھی کرتا تھا اور طنزیہ جملے بھی کس دیتا←  مزید پڑھیے

خواجہ دل محمد۔۔۔اسلم ملک

انہوں نے سورۃ فاتحہ کی منظوم تفسیر بھی لکھی اور ہندؤں اور سکھوں کی مذہبی کتابوں کے منظوم ترجمے بھی کیے ۔ بچپن میں بزرگوں سے سنتے تھے کہ ہم نے تو دل کا حساب پڑھا ہوا ہے۔ بہت بعد←  مزید پڑھیے

پولیوشن کا سولوشن ۔۔اسلم ملک

لاہور میں سائیکل رکشہ چلنے شروع ہوگئے یہ بہت اچھا ہوا۔ کبھی بہاول پور میں چلتے تھے۔ سیکڑوں۔۔۔ بلکہ شاید دو تین ہزار۔۔۔ نواز شریف نے اپنی پہلی حکومت میں بند کرادئیے کہ یہ انسان پر انسان سوار ہے۔ انسانیت←  مزید پڑھیے

ہیر وارث شاہ میں گیارہ ہزار انہتر شعروں کی ملاوٹ۔۔۔اسلم ملک

۔۔۔۔ ڈولی چڑھدیاں ماریاں ہیر چیکاں اگر یہ پوچھا جائے کہ یہ مصرع کس کا ہے تو اکثر لوگوں کا جواب وارث شاہ ہوگا،لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ وارث شاہ کا نہیں۔ یہ ان 11069 مصرعوں میں سے ایک←  مزید پڑھیے

گراموفون پر پہلی ہندوستانی آواز ‘ گوہر جان۔۔اسلم ملک

سب کچھ خدا نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا۔۔ گوہر جان (26 جون 1873 ـ۔ 17 جنوری 1930) معروف ہندوستانی کلاسیکی گلوکارہ اور رقاصہ تھیں۔ وہ گراموفون کمپنی آف انڈیا کے 78 آر پی ایم ریکارڈ   کے لیے←  مزید پڑھیے

اسپرین ٹیبلٹ کے فوائد و نقصانات۔۔اسلم ملک

کسی زمانے میں بہت بور فلم کا ذکر ہوتا تو کہا جاتا دیکھنے جاؤ تو اسپرو کی دو گولیاں ساتھ لے کے جانا۔کسی بور شخصیت کا تذکرہ بھی ایسے ہی کیا جاتا کہ یار ان سے مل کر اسپرو کی←  مزید پڑھیے

کیا سینیٹ کو ختم کر دینا چاہیے ؟۔۔۔اسلم ملک

 پیپلز پارٹی  وسطی پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات مُصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ سندھ سے پیپلز پارٹی کے سینیٹ کے امیدوار ہیں۔ حالانکہ ان کا سندھ سے کوئی تعلق نہیں۔اسی طرح سینیٹ کے پچھلے←  مزید پڑھیے

اسد ملتانی کی ادبی خدمات۔اسلم ملک

جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے اگرمعدے میں ہو تیرے گرانی تو جھٹ پی سونف یا ادرک کا پانی گر خوں کم بنے بلغم زیادہ تو کھا گاجر، چنے، شلغم زیادہ! ’’ آسان←  مزید پڑھیے

مشرقی ،مغربی پاکستان اور صوبہ پنجاب۔اسلم ملک

غیر منقسم ہندوستان میں 500 سے زیادہ ریاستیں تھیں، جہاں راجے مہاراجے، نواب، امیر، میر، مہتر، جام، والی وغیرہ حکومت کرتے تھے۔1947 میں آزادی ملنے پر انہیں اختیار دیا گیا تھا کہ وہ چاہیں تواپنا علیحدہ وجود برقرار رکھیں یا←  مزید پڑھیے