آج رات 8 بجے گورنر کومو نے نیویارک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا، جس کے بعد سے وہ شہر جس کے بارے میں کہا جاتا ہے “the city which never sleeps” اب مکمل طور پر ایک ویرانے کا← مزید پڑھیے
1918 کی گرمیوں تک جنگ کو 4 خوفناک سال ہو چکے تھے اور اس کا خاتمہ دور دور تک نظر میں نہیں تھا۔ 1918 کے اوائل میں جرمنی نے اتحادیوں پر تابڑ توڑ حملے کئے تھے لیکن اگست کے مہینے← مزید پڑھیے
انقلاب نے روس کو جنگ سے باہر کر دیا تھا اور جرمنی کی قریب 5 لاکھ فوج مشرقی محاذ سے مغرب روانہ کر دی گئی تھی۔ کچھ عرصہ کے لئے اب جرمنی نے اتحادیوں کوفوجی تعداد میں پیچھے چھوڑ دیا← مزید پڑھیے
پہلی جنگ عظیم کے دوران حکومتوں کو جتنا خوف مخالف افواج سے تھا اتنا ہی “انقلاب” سے تھا۔ 1917 میں بھی جب جنگ کا نتیجہ میدان میں نہ ہو سکا اور حوصلے پست ہونے لگے تو دونوں اطراف نے ایک← مزید پڑھیے
ناکہ بندی – (Blockade) اگست 1914 میں دو عظیم بحری افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھیں۔ رائل برٹش نیوی کا سامنا جرمن بیڑے سے تھا لیکن یہ بیڑے بہت کم مواقع پر آمنے سامنے آئے اور ایک نئی قسم← مزید پڑھیے
وردون، سوم اور ڈیڈلاک کا خاتمہ (Verdun, Somme and breaking of the deadlock) پہلی جنگ عظیم کا ذکر خندقوں کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے۔ اس جنگ کا خیال آتے ہی جو چیز پہلے ذہن میں آتی ہے وہ خون← مزید پڑھیے
پہلی جنگ عظیم میں لڑائی کا مرکز مشرق تھا، یہ لڑائی تھی نسلی اختلاف کی، اور اسی نفرت نے دوسری جنگ عظیم کو جنم دیا۔ جہاں جرمنی مغربی محاذ پر تن تنہا اتحادیوں سے ٹکرایا تھا وہاں مشرقی محاذ پر← مزید پڑھیے
گیلی پولی (Gallipoli) ترکوں کو انور کی روس کے خلاف کمپین میں زبردست ناکامی ہوئی تھی، انور پاشا نے ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے سارا ملبہ ترک آرمینینز پر ڈال دیا کہ وہ روس کے ساتھ ملے ہوئے ہیں← مزید پڑھیے
خلافت عثمانیہ جرمنی سے اتحاد کے بعد تاج برطانیہ کے خلاف جہاد کا اعلان کرتی ہے۔ عثمانیوں کے جرمن کائزر سے تعلقات جنگ شروع ہونے سے کافی پہلے کے تھے۔ ترک اسے “حاجی ولہم” کے نام سے پکارتے تھے، اور← مزید پڑھیے
جنگ عظیم کے شروع سے ہی جرمنی نے برطانیہ کی سب سے بڑی کمزوری پر ہاتھ ڈالا تھا، اس کی وسیع سلطنت، جس کا دفاع کرنا مشکل تھا اور اسے کھویا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ جرمنی کا خیال تھا کہ← مزید پڑھیے
جرمنی تقریبا 38 لاکھ کی فوج کے ساتھ میدان میں تھا، اس کے مقابل مغرب میں اتنی ہی تعداد میں فرانسیسی تھے لیکن مشرق میں اسے 30 لاکھ روسیوں کا سامنا تھا۔ جرمن وسائل دو سرحدوں کے بیچ تقسیم تھے۔← مزید پڑھیے
پہلی جنگ عظیم۔ پہلی قسط (پہلا حصہ)۔۔۔۔آصف خان بنگش طبل جنگ سراہیوو کے لوگ نہیں جانتے تھے کہ سرب آرمی آفیسرز نے خفیہ طور پر اس قتل میں حصہ لیا ہے لیکن ان کا ردعمل بھی باقی دنیا کے جیسا← مزید پڑھیے
نوٹ: یہ تمام سیریز سر ہیو سٹران کی ریسرچ سے اخذ شدہ مواد پر مبنی پہلی جنگ عظیم پر بنی انگریزی سیریزThe First World War کا کچھ اختصار کچھ شد و مد کے ساتھ کیا طالبعلمانہ ترجمہ ہے۔ مقصد صرف← مزید پڑھیے