علی اختر کی تحاریر
علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

افغان نمک حرام اور مطالعہ پاکستان۔۔۔۔علی اختر

یہ تحریر اسامہ اقبال خواجہ کی تحریر پڑھنے کے بعد لکھی گئی ہے۔ افغانی اور کشمیری احسان فراموشی مت کریں۔۔۔۔۔اسامہ اقبال خواجہ سردی کی شام تھی اور کراچی میں دن بھر موسلا دھار بارش ہوتی رہی تھی ۔ یہ اس←  مزید پڑھیے

لڑکا موٹا چل جاتا ہے لیکن لڑکی نہیں ۔۔۔۔علی اختر

نوٹ : یہ تحریر  میاں جمشید صاحب کی تحریر کے جواب  میں لکھی گئی ہے! لڑکا موٹا ہو تو چل جاتا ہے مگر لڑکی نہیں۔۔۔میاں جمشید ہمارے خطے میں چند موضوعات بہت مشہور ہیں ۔ جب آپکے پاس لکھنے کو←  مزید پڑھیے

“حامد ” فلم ریویو۔۔۔۔۔۔۔۔۔علی اختر

میں بہت کم فلمیں دیکھتا ہوں اور وہ بھی گھر پر لیپ ٹاپ یا موبائل میں ۔ سینما جانے کا بھی کبھی اتفاق نہیں ہوا ۔ لیکن آج دیکھی ہوئی  ایک فلم کی دل کو چھو لینے والی کہانی نے←  مزید پڑھیے

انتظار تھا جس کا ،یہ وہ بجٹ تو نہیں ۔۔۔علی اختر

بجٹ کیا ہو تا ہے ؟ کوئی  بھی کمپنی ہو ، گھر ، ادارہ، دکان یا پورا ملک چلانے کے لیے  پیسہ چاہیے  ہوتا  ہے  ،جس سے اخراجات (expense) پورے کیےجا سکیں  ۔ آ نے والے سال میں ہونے والے←  مزید پڑھیے

یہ طوطے قصر صدارت کے۔۔۔علی اختر

کہتے ہیں کہ سکندر اعظم کو ہندوستان کے ایک راجہ نے تحفتاً ایک پرندہ دیا تھا ۔ یونانی تو اس پرندہ کی حقیقت سے واقف نہ تھے سو شکریہ کے ساتھ قبول فرما لیا ۔ دراصل یہ ایک جاسوس طوطا←  مزید پڑھیے

پکڑ دھکڑ دھپڑ دھوس اور بالا بکری چور۔۔۔۔علی اختر

کچی سڑک پر بس دھول اڑاتی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی ۔ وہ بس کی سب سے آخر   سیٹ پر بیٹھا اس وقت کو کوس رہا تھا جب اس نے اس گاؤں آنے کا فیصلہ کیا ۔←  مزید پڑھیے

بانوے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔۔۔۔علی اختر

یہ سن بانوے  کی بات ہے ۔ وہ والا بانوے  نہیں جس میں پاکستان نے مشہور زمانہ ورلڈ کپ جیتا ۔ ارے وہ تو بہت اچھا دور تھا ۔ میں بہت پہلے کی یعنی 1592 کی بات کر رہا ہوں←  مزید پڑھیے

شبر زیدی ” ایک اور ناکام تبدیلی”۔۔۔علی اختر

تبدیلی سرکار نے کچھ عرصہ پہلے ایف بی آر کے چیئر مین کے طور پر ملک کے سینئر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ محترم شبر زیدی صاحب کا تقرر کیا ہے ۔ بے شک انکی قابلیت پر کوئی  اعتراض نہیں ۔ یقیناً  وہ←  مزید پڑھیے

احوال ہم گندے بچوں کی عید کا۔۔۔علی اختر

راقم کو قارئین جانتے نہیں سو راقم بیان کر سکتا ہے کہ وہ ایک اعلی ، امیر و ادبی گھرانے کا چشم و چراغ ہے جو سونے کا چمچ منہ میں لیے  دنیا میں آیا ، ابا حضور سول سرونٹ،←  مزید پڑھیے

میرا، تیرا اور جذباتی عورت کا چاند۔۔۔علی اختر

پاکستان بننے سے دو سال پہلے یعنی سن 1945 کا ایک دن ہے ۔ لاہور میں اکھاڑا تیار کیا جا چکا ہے ۔ پنڈال میں دو لاکھ سے زیادہ تماشائی موجود ہیں ۔ آج کشتی کی تاریخ کا بہت بڑا←  مزید پڑھیے

گدا گری کا” کمپٹیسن “۔۔۔علی اختر

راقم یار باش ملنگ قسم کا آدمی ہے ۔ اپنے لڑکپن کے زمانے سے ہی ناظم آباد کراچی میں انکوائری آفس پر واقع ایک پارک میں واک اور رننگ کرنے جاتا تھا۔ وہاں ایک فقیر کو ہاتھ میں ناڑے اٹھائے←  مزید پڑھیے

میں خدا کو نہیں مانتا ۔۔۔۔۔علی اختر/ قسط 8

کچھ ہی دن بعد مجھے استنبول کے اوورسیز لوگوں کے آفس جانا تھا جو فاتح کے علاقے ہی میں واقع تھا تو کام سے فراغت کے بعد میں نے اورہان سے ملاقات کا سوچا ۔ آفس سے نکل کر میں←  مزید پڑھیے

مودی زندہ باد۔۔۔۔علی اختر

انڈیا کے حالیہ الیکشن میں بی جے پی نے واضح اکثریت حاصل کی ہے ۔ یعنی اگلی بار پھر مودی سرکار ۔ پاکستان میں زیادہ تر لوگ نا خوش ہیں ۔ کہتے ہیں کہ  بی جے پی انتہا پسند جماعت←  مزید پڑھیے

چیئر مین ! اللہ تم کتنے رومانٹک ہو ۔۔۔علی اختر

یہ غالباً اس وقت کی بات ہے جب راقم نیا نیا کالج میں پہنچا تھا ۔ اردو کا پیریڈ تھا ۔ میر کی غزل ۔ پڑھانے والی ایک خرانٹ سی پردہ دار خاتون ۔ شعر کچھ یوں تھا ۔ نازکی←  مزید پڑھیے

ہمیں قحبہ خانے چاہئیں ۔۔۔۔علی اختر

اس موضوع پر قلم اٹھاتے مجھے افسوس بھی ہے اور شرم بھی محسوس ہو رہی ہے ۔ میں اس بات پر اصرار نہیں کرتا کہ  میں صحیح ہوں اور نہ ہی یہ خواہش رکھتا ہوں کہ  میرے قارئین مجھ سے←  مزید پڑھیے

ناعاقبت اندیش قوم کے بیہودہ تبصرے۔۔۔علی اختر

کہتے ہیں کہ  بغداد میں بہلول دانا سڑک کے کنارے بیٹھے تھے کہ ایک مفلس آدمی انکے سامنے آیا ادب سے ہاتھ باندھ کر دریافت کیا کہ “حضور نادار ہوں ۔ مفلس ہوں ۔ محض دو درہم جیب میں ہیں←  مزید پڑھیے

میں خدا کو نہیں مانتا۔۔۔علی اختر/ قسط 7

استنبول میں واقع حضرت ابو ایوب انصاری کے مزار پر پہلی بار میں علی بخش کے ساتھ گیا ۔ اسکا کہنا تھا کہ  جب کبھی دل پریشان ہو تو اس جگہ آکر کچھ وقت گزارا کرو ۔ قلبی سکون کااحساس←  مزید پڑھیے

فلمیں ، ناول اور تیل کا کنواں۔۔۔۔علی اختر

میدان جنگ میں دونوں لشکر آمنے سامنے تھے ۔ منگولوں کے مقابلے میں خوارزم شاہ کا لشکر آدھا بھی نہیں تھا ۔ اس نے میمنہ اور میسرہ پر اپنے آزمودہ کار جرنیلوں کو مقرر کر دیا تھا ۔ تیر انداز←  مزید پڑھیے

ایک پاؤ”چینی”۔۔۔۔۔علی اختر

راقم کے بچپن میں فلم پانچ روپے اور وی سی آر مبلغ تیس روپے کرائے کے عوض دکانوں پر دستیاب تھا اور کبھی کبھار چھٹیوں کے دوران فلمیں دیکھنے کا پروگرام ترتیب دیا جاتا تھا ۔ ایک ایسے ہی خوش←  مزید پڑھیے

آداب سے عاری رویہ۔۔۔۔۔۔علی اختر

اتفاق سمجھیے کے مکالمہ پر لگنے والا میرا آخری مضمون “کچھ رویہ بدلنے کی ضرورت ہے” بھی گفتگو کے آداب کے بارے میں ہی تھا ۔ کل  ایک افسوسناک واقعے میں جناب محترم قمر زمان کائرہ صاحب کا بیٹا ایک←  مزید پڑھیے