احمد سہیل کی تحاریر

نئی نو آبادیات کا تازہ ترین فکری تناظراور متوقع مباحث۔۔(دوسرا ،آخری حصّہ )احمد سہیل

اردو غزل میں ‘سیاست اور غزل کے مابین اشارے کی صفتِ مشترک (۱۴) مزاحمتی بیانیے کے اظہار میں بہت ممدو  ثابت ہوئی ہے ۔ لہذا نو آبادیاتی دور میں عتاب شاہی سے بچتے ہوئے شعرا نے بالخصوص غزلیہ کرداروں کی←  مزید پڑھیے

نئی نو آبادیات کا تازہ ترین فکری تناظراور متوقع مباحث۔۔(حصہ اوّل)احمد سہیل

(کلیدی لفظیات اوراصطلاحات۔ سامراج،پس نو آبادیات، ثقافتی تسلط، ثقافتی سامراج، عالمگیریت اور اردو ادب) اب نو آبادیات، پس نوآبادیات، رد نوآبادت، نئی نو آبادیات کے بعد اپنی نئی فکری مباحث کے نئے آفاق میں داخل ہو رہی ہے اور بہت←  مزید پڑھیے

ناسٹلجیا، نقل مکانی اور نوآبادیت کا تکونی افسانوی ماجریت کے جبر کا المیہ۔۔احمد سہیل

صفدر زیدی کا ناول ” چینی جو میٹھی نہ تھی“ نو آبادیاتی جبر کے تاریخی تناظر میں لکھا گیا ہے۔ یہ ناول پس کربیہ یا ناسٹلجیائی کیفیت اورنقل مکانی کے المیات کو فنکارانہ سیاق و انداز میں پیش کرتا ہے←  مزید پڑھیے

تذکرہ”خوش معرکہ زیبا” از نواب سعادت علی خاں ناصر اور مشفق خواجہ۔۔احمد سہیل

اردو کے کلاسیکی ادب کا تذکرہ”خوش معرکہ زیبا” جس کو نواب سعادت علی خاں ناصر نے لکھا ہے۔ناصر کی پیدائش کی تاریخ اور سال کا علم نہیں۔البتہ کہا جاتا ہے ان کا انتقال 1857 اور 1871 کے درمیان ہوا۔ناصر نے←  مزید پڑھیے

میلان کنڈیرا ،چیکوسلواکیہ کے فکشن نگار ۔۔۔۔احمد سہیل

مجھے میلان کنڈیرا کے یہ دو اقوال بہت اچھے لگتے ہیں: 1۔ “خاموشی محبت کی جان نکال دیتی ہے” 2۔ “ہماری زندگی کی سب سے بڑی مہم جوئی، ہماری زندگی کی مہم جوئی سے تہی ہونا ہے” “ابدی بازگشت کا←  مزید پڑھیے

سفاک تھیٹر!ایک خون آلود انقلابی اور تجرباتی تھیٹر ( نظریہ، متن، تحریک اور اشارے)۔۔۔احمد سہیل

“سفاک تھیٹر” (وحشیانہ تھیٹر/ ظالمانہ تھیٹر/ تھیٹر آف کرولٹی (THEATER OF CRUELTY) فرانس کی تھیٹریکل روایت کی ایک منفرد تحریک اور تجرباتی رجحان ہے۔ فرانسیسی ڈرامہ نگار، ڈرامائی نظریہ دان، ادیب اور شاعر انتونن آخطو ( 1896۔1948۔۔۔ ان کا انتقال←  مزید پڑھیے

مولوی محمد امین زبیری مارہروی : اردو کے اہم نقاد، محقق،سوانح نگار اور تبصرہ نگار۔۔۔۔ احمد سہیل

میں ایک عرصے سے محمد امین زبیری کو پڑھتا آرہا ہوں ان پر مختلف ادبا اور دانشوروں کے مضامین اور ان پر انتقادات بھی پڑھی۔ ان کی  تحریروں کو پڑھ کرمیرا ذہن تشکیک کا شکار بھی رہا۔ اور ان کی←  مزید پڑھیے

وجودی ناول : مغربی ادب اور اردو ادب میں۔۔۔۔ احمد سہیل

میری نظر سے مغرب کے   70 سے زائد ایسے  ناول  گزرے  ہیں جو خالصتا ً وجودی فلسفے سے متاثر ہو کر لکھے  گئے  ہیں۔ ادھر اردو ادب میں بھی وجودی ناولوں کا وجود بھی ملتا ہے۔ فلسفہ وجودیت ایک←  مزید پڑھیے

اندیور: آسان زبان، گہری فکر اور قلبی واردات کا فلمی گیت نگار ۔۔۔احمد سہیل

آمد: یکم جنوری 1924 ۔۔۔ رخصت: 27 جنوری 1997{ عمر 73} ان کا اصل نام شیام لعل بابو تھا۔ اندیور جھانسی کے ضلع کے چھوٹے سے قصبے ” بروا ساگر ” کے دھرسنا گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ہندوستان کی آزادی←  مزید پڑھیے

اے کے ہنگل : ہندوستانی تھیٹر اور فلموں کا مہذب اداکار۔۔۔۔احمد سہیل

اے کے ہنگل کا پورا نام اوتار کرشن ہنگل تھا۔ ان کی پیدائش ایک کشمیری پنڈت کے خاندان میں سیالکوٹ(اب پاکستانی پنجاب ) میں 15 اگست 1915 میں ہوئی۔ وہ بچپن میں تھیٹر میں کام کیا کرتے تھے۔ ان کا←  مزید پڑھیے

اصغر سودائی: جنھیں ہم بھولتے جارہے ہیں۔۔۔احمد سہیل

پروفیسر اصغر سودائی  کا اصل نام محمد اصغر تھا ۔ لازوال نعرۂ پاکستان، “پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔ لا الہٰ الا اللہ” کے خالق، ماہرِ تعلیم اور شاعر جو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔  17 ستمبر 1926 کو سیالکوٹ میں←  مزید پڑھیے

ارنسٹ ہیمنگوے : مابعد جنگ عظیم اول کا مہم جو اور گمشدہ نسل کا ادیب اور فکشن نگار۔۔۔۔احمد سہیل

“ذہین لوگوں میں خوشی سب سے کم ترچیزہوتی ہے جو میں جانتا ہوں “  ” کتاب سے وفادار کوئی اور دوست نہیں ہوتا”(ہیمنگوے کے دو اقوال) ارنسٹ ہیمنگوے21جولائی1899ء کو شکاگو کے مضافات اوک پارک میں پیدا ہوئے ،ان کے والد←  مزید پڑھیے

کشمیر کے فکشن نگار اور ڈرامہ نگار : جگن ناتھ ٹھاکر پونجھی۔۔۔۔۔احمد سہیل

اردو میں بہت سے ایسے ادّبا اورشعرا موجود ہیں جن کا ادبی قاموس یا کسی تذکرے میں ذکر نہیں ہوتا۔ ان میں ریاست جمّوں اور کشمیر کی ذیلی باجگزار ریاست پونجھ کے افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس جگن ناتھ ٹھاکر←  مزید پڑھیے

ہالی وڈ کے مایہ ناز اداکار مارلن برانڈو اور ان کا پاکستان میں قیام ۔۔۔۔احمد سہیل

 مارلن برانڈو (Marlon Brando, Jr) بلا شبہ امریکن سینما اور تھیٹر کے ایک بڑے اداکار ہیں ۔ شاید ایسی شہرت صرف لارنس الیور کو ملی انھوں نے 1944 میں براڈوے کے اسٹیج سے اداکاری کی شروعات کی۔۔ اس زمانے میں←  مزید پڑھیے

ادب کے تنقیدی نظریے سے بیزاری۔۔۔احمد سہیل

چند پوشیدہ نکات و معروضات ادبی تنقیدی نظریہ عملی اور اطلاقی متنون کا ادبی رویّوں کا قرات کا نظریہ ہے۔ جس میں ادب کو چند اصولوں کے ساتھ معنویت، مفاہیم، تشریح متن، اسر نو متنی قرات، بیانیے کی حرکیات کو←  مزید پڑھیے

ثقافتی مطالعے ، تنقید کا مزاج ،اس کے فکری میدان اور اقسامیت ۔۔۔احمد سہیل

ثقافتی مطالعے عمرانیات سے لے کر ادب کے تنقیدی نظرئیے میں اس صدی کا سب سے زیادہ دلچسپ اور نئی مناجیات اور تازہ کاری کے سبب عہد حاضر کا سب سے زیادہ ‘ من پسند’ موضوع ہے۔ یہ روائتی حاشیائی←  مزید پڑھیے

ادب کی وظائفی تنقید”کچھ اساسی نکات”۔۔۔۔احمد سہیل

اردو میں وظائفی یا فعالیت کی ادبی انتقادیات {Functional Criticism} پر شاید ہی لکھا گیا ہو۔ 1999 میں راقم السطور نے اپنی کتاب ” ساختیات، تاریخ ، نظریہ اور تنقید” میں عمرانیاتی وظائفی حوالے سے ایک مضمون ‘ وظائفی ساختیات←  مزید پڑھیے

عصری پس نو آبادیات، جدیدیت اور مغربی آوان گاررڈ کا استبدادی ڈرامہ۔۔۔۔احمد سہیل

پس نوآبادت ایک عرصے سے اخلاقی، معاشرتی و سیاسی اہل فکر کے لیے تشویش اور دلچسپی کا باعث رہا ہے۔ پس نو آبادیات کا معاصر افق ابھی تک ماند نہیں پڑا۔ ادبی اور ثقافتی متنون میں اس کی مباحث نت←  مزید پڑھیے

سعادت حسن منٹو ۔۔۔۔۔ عورت ، شہوت اور عشق / اظہاریہ : احمد سہیل

جنوری ۱۹۳۹ میں سعادت حسن منٹو نے احمد ندیم قاسمی کو لاہور ، ا۱۔ اڈلفی چمبرز ، کلیئر روڈ ممبئی ۔۸ سے ایک خط لکھا تھا۔ یہ ممبئی کا بائیکلہ کا علاقہ ہے۔ اس میں منٹو نے عورت، شہوت اور←  مزید پڑھیے

مارکسزم اور لایعنیت۔۔۔احمد سہیل

“Absurdly, Marx viewed this whole process as inevitable. The ‘scientific’ laws of socio-economic evolutionary production and distribution, i.e., dialectical materialism, were considered inviolable. Although Marx had great disdain for Hegel’s (1770-1831) philosophical approach, he nonetheless borrowed heavily from his dialectical←  مزید پڑھیے