توقیر ماگرے کی تحاریر
توقیر ماگرے
"جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں، میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں"

سانحہ اکتوبر۔توقیر ماگرے

8 اکتوبر 2005 کی صبح ملک بھر میں قیامت بن کی آئی ۔ اس روز جب سورج طلوع ہوا تو لوگ زندگی کو حسین بنانے کے خواب لیے گھروں سے نکلے، طالب علم اپنے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مستقبل سنوارنے←  مزید پڑھیے

چودہ اگست۔۔ یوم عہد

آزادی کامبارک ماہ شروع ہوچکا ہے ہر سو سبز پرچموں کی بہار ہے۔ اپنی استطاعت کے مطابق ہر پاکستانی آزادی کا جشن منانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ گھروں، دفتروں اور گاڑیوں کو جھنڈوں اور رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجایا←  مزید پڑھیے

جائز اور ناجائز محبت

وہ آج خلاف معمول صبح سویرے ہی اٹھ گیا تھا، یونیورسٹی میں ایکسٹرا کلاس کا بہانہ بناکر وہ گھر سے نکلا مگر اسکی گاڑی کا رخ آج ہونیورسٹی کی بجائے ایک رکشہ سٹینڈ کی طرف تھا جہاں ایک خوبصورت لڑکی←  مزید پڑھیے

غیرت قومی سے زمیں میں گڑ گیا‎‎

رشتوں میں ماں باپ کے بعد اگر کوئی سب سے زیادہ پاکیزہ رشتہ ہے تو وہ بہن اور بھائی کا ہے۔ بہن سے رشتہ، نا صرف پاکیزگی بلکہ احترام میں بھی بے مثال ہے۔ مذہب کو اگر کچھ دیر کیلئے←  مزید پڑھیے

کشمیر میں کشیدگی کی تازہ لہر

ہفتہ 8 اکتوبر 12 سالہ کشمیری بچہ جنید بھی بھارتی فوج کی بربریت کا شکار ہوگیا۔ وادی کشمیر میں لگے کرفیو کو اب سو سے زیادہ دن ہوچکے ہیں۔ مگر کشمیری آج بھی آزادی کی اس آگ کو کسی قیمت←  مزید پڑھیے