سید شاہد عباس کی تحاریر
سید شاہد عباس
مکتب صحافت کی پہلی سیڑھی پہ قدم رکھنے کی کوشش ہے۔ "الف" کو پڑھ پایا نہیں" ی" پہ نظر ہے۔ www.facebook.com/100lafz www.twitter.com/ssakmashadi

بونس

بہت عرصے بعد بونس ملا تو سمجھ نہیں آیا کہ کیا کروں اس کا، جیسے ایک تپتا ہوا صحرا ہو اور اس میں ایک مسافر لمبی مسافت طے کر کے آیا ہو اور اس کے ہونٹوں پہ سخت پپڑی بھی←  مزید پڑھیے

پولی ایڈی وی پولی نئیں

پنڈ کی ایک سادی حسینہ جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ سادگی میں اپنی مثال آپ ہے لڑکے بالک اس کے گرویدہ تھے۔ آوازیں کستے۔۔۔ وہ بے توجہی سے گزر جاتی ۔ نام اس کا تھا پولی(بھولی)۔ کسی←  مزید پڑھیے

حمایت

اُسے جلد سے جلد سزا دے دینی چاہیے۔ وہ جتنا عرصہ زندہ رہے گا ، ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے،اُسے فوری پھانسی کی حمایت کرتے ہیں ہم ۔ اُس کو پھانسی کی سزا←  مزید پڑھیے

درندگی

گھر میں داخل ہوتے ہی غیر معمولی سکوت نے استقبال کیا۔ حیرانگی اس لیے بھی ہوئی کہ گڑیا کو تو سکون سے بیٹھنا آتا ہی نہیں تھا، وہ بھی سامنے کونے میں یوں دبکی بیٹھی تھی جیسے کوئی انہونی ہو←  مزید پڑھیے

اچھا ملک ریاض، برا ملک ریاض

ماضی قریب میں جنرل (ر) راحیل شریف نے محترم جناب لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب صاحب کے توسط سے قوم سے یہ گلہ کیا کہ جن کے لیے چند دن قبل میں ہیرو کا درجہ رکھتا تھا ، اسلامی فوجی←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی۔۔۔ مقدار

شدید گرمی شروع ہو چکی تھی۔۔۔ آسمان جیسے آگ برسانے لگا تھا۔۔۔ سالار روز صبح گھر کے باہر چھوٹی چھوٹی کٹوریاں رکھتا، تازہ پانی ڈالتا اور درخت کے سائے میں رکھ دیتا کہ پانی زیادہ دیر ٹھنڈا رہ سکے۔ وہ←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی۔۔۔ ارتھ آور

ارتھ آور منایا گیا ، غیر ضروری بتیاں ایک گھنٹے کے لیے بند کر دی گئی تھیں۔ کیوں مناتے ہیں ؟ سالار معصومیت سے بولا۔ بے وقوف ، کرہء ارض سے محبت کے اظہار کے لیے، غیر ضروری بتیاں بجھا←  مزید پڑھیے

بیوروکریسی

خود ہی کاغذ محکمے میں جمع کروائے۔ انہی میں سے ایک کی کاپی چاہیے تھی، ہزار روپے لگیں گے، چند لمحوں بعد کاپی حاضر۔۔۔ ہرکارے نے پیشکش کی،،، دل نے کہا، کیوں رشوت دوں، قانونی طریقے سے چلوں گا۔ دو←  مزید پڑھیے

پی ایس ایل، روشن آغاز یا اندھا کنواں؟

سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے سے لے کر آج تک پاکستان میں کھیلوں کے میدان جس طرح ویران ہوئے ہیں کوئی راہ نہیں سجھائی دے رہی کہ کھیلوں کے یہ میدان کیسے آباد ہو سکتے ہیں۔ زمبابوے←  مزید پڑھیے

یہ صحافی نہیں مجاہد ہیں

ماں اب تمہیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بہت جلد ہماری پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔ اور ماں میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ بہت جلد ہم اس کرائے کے مکان سے بھی جان چھڑا لیں گے۔ اور←  مزید پڑھیے

ہرایک کی اپنی عدالت خود ہی منصف

پانامہ کیس کی سماعت زور و شور سے جاری ہے۔ نیا بینچ بنا اور روزانہ کی بنیاد پہ سماعت بھی شروع ہو گئی۔ انصاف ہوتا نظر بھی آ رہا ہے۔ جو سب چھپائے بیٹھے تھے انہیں سب سامنے لانے پہ←  مزید پڑھیے

یہ بے چینی کیوں؟

ٹرمپ کی صدارت کے ابتدائی دن ہیں۔ امریکہ کے اندر لاکھوں کے اجتماعات بے شک ٹرمپ کی مخالفت میں ہو رہے ہیں۔ اور مہذب معاشروں میں احتجاج مخالفت کا اہم ترین ذریعہ بھی ہے۔اس احتجاج میں مشہور گلوکار، اداکار، اساتذہ،←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی(حقیقت)

صبح کی سیر عادت تھی۔ اُس جگہ جا نکلا جہاں سے لوگ ڈرتے ہیں۔ حیران رہ گیا کہ یہاں آ کر تو روح کو تازگی سی ملی ۔ ایک جیسے مکانات تھے، ایک جیسا نقشہ۔۔۔ کچھ ایک منزلہ ، کچھ←  مزید پڑھیے

طفلِ مکتب کی دہائی

مکالمہ۔۔۔۔ صرف ایک فورم کے بجائے حقیقی مکالمے میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ اور شنید یہی ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کی افادیت کا اندازہ شاید ان دوستوں کو بھی ہو جائے گا جو اس لمحے اس←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی(شناخت)

غصے سے چھینٹے میرے منہ پر پڑے۔ میں حیران تھا کہ اُسے غصہ کس بات پہ ہے۔ چہرا لال بھبھوکا بنا ہوا۔ محسوس ہو رہا تھا کانوں کی لوئیں جل کے گرنے ہی لگی ہیں۔ دریافت کیا ! کیوں تپے←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی (بنیاد)

باپ مر گیا۔ گنجان شہر میں تعینات تھا۔وہیں دفنا دیا۔ کفن دفن، طعام ، تدفین۔۔۔ ہر چیز پیسے سے ہوئی۔ قبر کھودنے کے لیے بمشکل مزدور ملے۔ نفسیاتی مریض بن گیا۔ اخراجات کی تفصیلات میں باپ کا غم بھی کرنے←  مزید پڑھیے

صرف حلب نہیں، شام جل رہا ہے

صرف حلب نہیں، شام جل رہا ہے سید شاہد عباس برادر اسلامی ملک شام اس وقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مگر کاش وہ ایسی توجہ نہ پاتا۔ کاش کچھ ایسا ہوتا کہ اس طرح کی←  مزید پڑھیے

سو لفظوں کی کہانی(کارکردگی)

تین سورنزوں کا پہاڑ شیروں کی طرح بنا لیتے ہیں۔ دو سو پہ جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں۔ کمزور مخالف تین سو بنا جاتے ہیں۔ مضبوط حریف بمشکل دو سو پار کرتے ہیں۔ جہاں جیت کی امید ہو ہار←  مزید پڑھیے

پاکستانی ہی پاکستانی نہیں؟

ہم کم و بیش تیس لاکھ ہیں جو تعلیم، صحت، شناخت، ملازمت جیسی بنیادی ضروریات سے مستفید نہیں ہو پا رہے۔ ہم تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے، ہم ملازمتیں حاصل نہیں کر پا رہے۔ کوئی پرسان حال نہیں ہے۔←  مزید پڑھیے