اختر علی سید کی تحاریر
اختر علی سید
اپ معروف سائکالوجسٹ اور دانشور ہیں۔ آج کل آئر لینڈ میں مقیم اور معروف ماہرِ نفسیات ہیں ۔آپ ذہنو ں کی مسیحائی مسکان، کلام اور قلم سے کرتے ہیں

جنس، جرائم اور تکرار: ڈاکٹر اختر علی سید

عمران خان نے جنسی جرائم میں اضافے کے رجحان پر تبصرہ فرماتے ہوئے خواتین کے لباس (یا بے لباسی) کو اس میں اضافے کا ایک اہم سبب قرار دیا۔ اس کے بعد ملک کے مناظرہ باز ماحول کو گفتگو کا←  مزید پڑھیے

مولانا کی ویڈیوز پر ایک مختصر گزارش-اختر علی سید

اٹھتی ہے در یار پہ اب پردے کی دیوار کس کا سر شوریدہ ہے ٹکرا نے کے قابل لاہور کے ایک مولانا کی ویڈیوز عام ہوئیں۔ “شور کی ثقافت” میں پہلے سے موجود بپا طوفان کی لہریں مزید بے قابو←  مزید پڑھیے

آئی اے رحمان:انساں کی جستجو میں اک انساں چلا گیا۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

بڑوں کی وفات پر تعزیتی تحریر لکھنا دنیا بھر میں ایک روایت ہے۔ مرحومین کے لواحقین سے ہمدردی و تعزیت دنیا بھر میں سماجی رواج ہے۔ کون ہے جس کے جانے پر آنکھیں نم نہ ہوتی ہوں۔ شاید ہی کوئی←  مزید پڑھیے

سیاسی جماعتیں اور عمران خان۔۔ڈاکٹر اختر علی سیّد

عمران خان کو جب نوّےکی دہائی کے آغاز میں سیاست کے میدان میں اتارنے کی تیاری کی جا رہی تھی حبیب لبیب جناب ضیغم خان اس ابھرتی ہوئی سیاسی شخصیت کا انٹرویو کرنے کے لیے لاہور تشریف لائے۔وہ اس وقت←  مزید پڑھیے

نام لینے کا موسم: ڈاکٹر اختر علی سید

یہ بات تو ڈاکٹر ناصر عباس نیر جیسے دانشور سے پوچھنے کی ہے کہ اردو میں Colonialism کا ترجمہ “نوآبادیاتی نظام” کیوں مستعمل ہو گیا جبکہ ایک لفظی ترجمہ “استعمار” بھی وہی مفہوم زیادہ بلاغت سے بیان کرتا ہے۔ عالم←  مزید پڑھیے

کیا اصل مسلئہ ریپ ہے؟ ڈاکٹر اختر علی سید

16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی کی سڑکوں پر سائیکو تھراپی کی ایک 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ کو ایک چلتی بس میں چھ مردوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ریپ کے بعد جیوتی کے اندرونی اعضاء کو ایک←  مزید پڑھیے

قوت بازوئے احرار جہاں۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

گیارہ ستمبر 2001 کے بعد کا زمانہ تھا جب میں آئرلینڈ پہنچا۔ وہاں خبروں کے لیے ابھی الجزیرہ بھی میسر نہیں تھا۔ سکائی نیوز اور سی این این پر اس وقت عراق پر ہونے والے حملوں کی تمہید باندھی جا←  مزید پڑھیے

انتباہ کے چند حرف۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

دنیا بھر کے معاشروں میں درجنوں نہیں سینکڑوں افراد روزانہ قتل ہوتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات کی اکثریت اخبار کے صفحات اور ٹی وی کے نیوز بلیٹن میں جگہ بھی نہیں بنا پاتی۔ ایسے واقعات کی ایک بڑی تعداد←  مزید پڑھیے

قیام کے وقت سجدہ سہو۔۔ڈاکٹر اختر علی سیّد

کیا پاکستان میں صحافت آزاد ہے؟ یہ سوال سادہ نظر آتا ہے۔ سماجی سائنس کے ایک طالب علم کے طور پر میرے لیے یہ سوال اور اس کے ممکنہ جواب دونوں ہی بہت زیادہ دلچسپی کے حامل ہیں۔ پہلے اس←  مزید پڑھیے

ولہلم رائخ پر خالد سعید صاحب کے ایک مضمون کی شرح۔۔ڈاکٹر اختر علی سیّد

میرے ذی قدر استاد پروفیسر خالد سعید صاحب نے جن ماہرین نفسیات پر 1980 کی دہائی میں مضامین تحریر فرمائے تھے ان میں سے ایک آسٹریا میں پیدا ہونے والے ولہلم رائخ Wilhelm Reich بھی تھے، پڑھے لکھے افراد کی←  مزید پڑھیے

پاکستان، ایرک فرام اور پروفیسر خالد سعید صاحب(دوسرا،آخری حصّہ)۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

انیل اگروال نئی دلی کے مولانا آزاد میڈیکل کالج میں فرانزک میڈیسن کے استاد ہیں۔ 2009 میں یعنی DSM-5 کی اشاعت 2013 سے پہلے انہوں نے نیکروفیلیا کی ایک نئی درجہ بندی پیش کی۔ 2011 میں انہوں نے ایک جامع←  مزید پڑھیے

پاکستان، ایرک فرام اور پروفیسر خالد سعید صاحب(حصّہ اوّل)۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

علم کا ہر شعبہ اور اس میں ہونے والی تمام ترقی انسانی جدوجہد کی تاریخ بیان کرتی ہے۔ انسانی ترقی کی تاریخ رات اور چراغ بنانے اور اسے جلائے رکھنے والے کے مابین موجود تعلق کو بیان کرنے کی تاریخ←  مزید پڑھیے

طبقہ علما اور ہماری دنیا۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

کسی بھی معاشرے میں بنیادی طور پر کرنے کے دو ہی کام ہوتے ہیں۔ یا تو لوگ پیداواری عمل کا حصہ ہوتے ہیں۔ کھیتوں میں کام کرتے ہیں مختلف صنعتوں میں کام کرتے ہیں۔ یا پھر سروسز کی فراہمی سے←  مزید پڑھیے

To whom it may concern: ڈاکٹر اختر علی سید

غیر ضروری مناقشے طول پکڑ تے جاتے ہیں۔ کوئی دن جاتا ہے کہ پاکستان میں بات بات پر محشر نہ بپا ہوتا ہو۔ دانت کچکچاتے، کف اڑاتے، آستینیں الٹتے، مغلظات بکتے شرکائے گفتگو ایک دوسرے کو سینگوں پہ نہ اٹھاتے←  مزید پڑھیے

تہذیبوں کا تصادم، عالمگیریت اور پروفیسر ہراری۔۔ڈاکٹر اختر علی سیّد

تہذیبوں کا تصادم Clash of civilization نامی تصور پر پہلے برنارڈ لویس Bernard Lewis نے لکھا تھا بعد میں سیمیویل ہنٹنگٹن Samuel Huntington نے اس تصور پر ایک مختصر سا مضمون 1992 میں شائع کیا تھا, اسی تصور کو بعد←  مزید پڑھیے

انسان کی بے حرمتی کے نئے اسلوب۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

جناب اشعر رحمان ملک کے ایک معروف صحافی ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں وقوع پذیر ہونے والا ایک واقعہ اپنے اخبار میں رپورٹ کیا ہے۔ اپنی نوعیت کے اعتبار سے اس واقعے میں نئی بات انسان کی جان←  مزید پڑھیے

نریندرا مودی اور اُن جیسے دیگر قائدین۔۔۔اختر علی سیّد

آپ نے ہیوسٹن میں ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کا جلسہ دیکھا ہوگا۔ شاید آپ اس سلسلے میں امریکی صدر اور کانگریس کے اراکین کی شرکت پر حیران ہوئے ہوں گے لیکن میرے لئے اس سے زیادہ تعجب کی بات 50000←  مزید پڑھیے

دنیا کی نئی قیادت ۔۔۔ ڈاکٹر اختر علی سید

آپ نے امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کئی تجزیے پڑھے اور سنے ہونگے۔ اس سے پہلے ہندوستان میں نریندرا مودی کی سیاست اور بعدازاں ان کے وزیر اعظم بننے پر اشیش نندی اور ارون دھتی رائے جیسے دانشوروں اور اہل قلم کے خیالات بھی آپ نے پڑھے اور سنے ہونگے۔ پاکستان میں عمران خان کی انتخابات میں کامیابی پر ان کی شخصیت بھی موضوع گفتگو رہی ہے۔ اب گفتگو کا موضوع انگلستان کے وزیراعظم بورس جانسن کی شخصیت ہے۔ یہ حال ہی میں تھریسا مےکے بعد برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔←  مزید پڑھیے

مسلم ذہن کا مسئلہ۔۔عاصم بخشی صاحب کی تائید میں چند گزارشات۔۔۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

عاصم بخشی صاحب کی تحریر کچھ مدت کے بعد نظر نواز ہوئی۔ انہوں نے مسلم ذہن کے ایک پیچیدہ مسئلہ کو دوبارہ اٹھایا ہے۔ جب کوئی مسئلہ کم از کم تین صدیوں پرانا ہو جائے تو اس کو دائمی کہنا←  مزید پڑھیے

قصور،ہماری تفہیم کا دیوالیہ پن۔۔۔۔ڈاکٹر اختر علی سید

یہ 1999 کے آخری ایام تھے جب لاہور ایک ہولناک انکشاف سے دہل گیا۔ جاوید اقبال نامی ایک شخص نے 100 سے زائد بچوں کے قتل کا اعتراف کیا۔ اس نے ان بچوں کے نام، ان کے قتل کی تاریخیں←  مزید پڑھیے