گستاخی رسول کا معاملہ اور ہماری ذمہ داری۔۔۔۔۔۔ شاہد خیالوی

 اللھم صل علی سیدنا و مولنا محمد اللھم بارک علی سیدنا و مولنا محمد اما بعد: وما ارسلناک الا رحمت اللعالمین رسول کریم، آقا و مولیٰ، ھادی و مرشد محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ہر مسلمان کا جزو ایمانی ہے۔ سوال یہ ہےکہ: کتنی محبت ؟؟ جواب یہ ہے کہ : پدر،مادر،برادر،جان و مال اولاد سے پیارا اللہ نے اپنے کلام میں ہمیں یوں حکم دیا قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ و جھاد فی سبیلہ ۔

آئیے دیکھتے ہیں جہاد کیا ہے احادیث اور آیات قرآنی سے اخذ کردہ نتائج کی روشنی میں جہاد کلمہ حق کہنا حق کی حمایت میں دوڑ دھوپ کرنا اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جان و مال کی قربانی کرنے کی غرض سے اللہ کے دشمنوں سے لڑنا۔ اپنے نفس کے خلاف جد و جہد کوبھی جہاد کہا گیا ہے ایک غزوہ سے واپسی پر آپ سرکار عالی وقار نے فرمایا تم جہاد اصغر سے جہاد اکبر کی طرف لوٹ رہے ہو ۔ پوچھا: جہاد اکبر کیا ہے ؟ فرمایا: اپنے نفس کے خلاف جہاد۔

   نفس کیا چاہتا ہے ؟نفس کبر کا خواہش مند ہے کبر یعنی بڑائی یعنی معاشرے میں خود کو دوسروں سے منفرد اعلی و ارفع تسلیم کروانا کہا جاتا ہے کہ کبر اللہ کی چادر ہے کبر کا خواہش مند مال و دولت کے ذریعے یہ مقام حاصل کرنے کی خواہش رکھتا ہے بعض اوقات فلاحی کاموں کی تشہیر کے ذریعے داد و دہش کے ذریعے اولاد اور زمین کی کثرت کے ذریعے زیادہ علم کی دھونس جما کر روحانیت کے ذریعے آخر الذکر دونوں علتیں زیادہ تر نام نہاد مذہبی لوگوں میں پائی جاتی ہیں اور بلا تفریق مذہب و فرقہ ہر جگہ ہر خطے میں ایک جیسی ہیں ہندوستان میں ہندو پروہت ، پجاری، برہمن مذہب کو ذاتی غلبے کے لیے استعمال کرتے ہیں یہودیت میں ربی اور احبار و رہبان یہی کام کرتے پائے گئے بلکہ ان کے بارے تو قرآن میں نازل ہوا کہ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ اس آیہ مبارکہ کی تفاسیر سے مستنبط ہے کہ احبار و راھب منزل من اللہ دین کی من چاہی تشریحات کرتے صرف ذاتی غلبے کے لیے اور ان مذاہب کے ماننے والے انکو خوش کرنے اور انکے اثر و رسوخ سے مطمع ہونے کے لیے ان کی کسی بات کی نفی نہ کرتے ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (مفہوم حدیث) تم یہود و نصاری کے قدموں پر قدم رکھ کر چلو گے کچھ عرصہ سے اسلام کے تمام مسالک میں سٹیج پرفارمرز کو حد سے نکلتا ہوا دیکھتا ہوں یاد رکھیے کسی بھی مسلک کے با عمل علماء میرے لیے لائق صد احترام ہیں۔ ان علماء کی بات کسی تعصب کے بغیر سننا ، اسکو پرکھنے کے بعد ماننا اپنے لیے سعادت سمجھتا ہوں۔ لیکن سٹیج پرفارمرز، مظاہر پسند، ریا کار ، ذاتی اثرورسوخ کے لیے جناب محمد عربی کا نام یا انکے دین کو استعمال کرنے والے لوگوں سے متفق تھا،ہوں، نہ  ہونگا پاکستان میں گزشتہ چند سال میں رونما ہونے والے واقعات پر بہت پریشانی ہے۔ مذہبی جنونیت پندہرویں صدی کے یورپ کی تصویر پیش کر رہی ہے جہاں پادری کا کہا حرف آخر ہوتا تھا اور لوگ اسے ہی خدا کی مرضی مانتے تھے۔ سزا اور جزا پادری کے اشارہ ابرو پر ہوتی تھی۔ کسی کے ایمان اور کفر کا فیصلہ پادری کرتا تھا ۔ آج کا یورپ اسے ڈارک ایج کے نام سے موسوم کرتا ہے۔

گزشتہ دنوں کچھ نام نہاد عشاق رسول کے عمل اور غیر اسلامی رویے پر انگلی اٹھائی تو ان میں سے ایک نے مجھے واضح الفاظ میں فتویٰ کفر کی دھمکی دی اور ساتھ مجھے میرے گھر کا پتا بتایا۔ اس طرح کے بہت سے واقعات اخبارات کی زینت بنے جن میں لوگوں نے ذاتی پرخاش کی وجہ سے فریق مخالف پر گستاخی رسول کا الزام دھرا اور مجاہدین  اسلام و عشاق رسول نے بلا تحقیق اس بندے پر زمین تنگ کر دی گجرانوالہ میں ایک مسلک کے سٹیج پرفارمر نے دوسرے مسلک کے سٹیج پرفارمر کو زک پہنچانے کے لیے رات کو اپنے گھر کی دیوار پر گستاخی رسول پر مبنی بات لکھی اور صبح شور مچا دیا یہ گستاخ رسول ہے۔ ایک ہجوم جمع ہوا اور ملزم کی بوٹیاں اڑا دی گئیں ۔ایک عیسائی میاں بیوی نے بھٹے کے مالک سے حساب مانگا تو تکار ہوئی جاہل عیسائی جوڑے نے کہہ دیا یہ تم مسلمان ہو اور یہ تمہاری مسلمانی ہے ۔جواباً توہین رسول ص کا الزام لگا، مسجدوں میں اعلانات ہوئے ،عشاق کی ٹرالیاں بھر بھر کر بھٹے پر اترتی رہیں اور پھر ان عشاق نے اس میاں بیوی کو زندہ جلا دیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گستاخی رسول کے الزام پر بلا تحقیق فوری سزا معاشرے کی شدت پسندی اور ملائیت کے غلبے کو ظاہر کرتی ہے یہ عوامل کسی بھی مذہب یا تہذیب کے لیے سم قاتل ہوا کرتے ہیں گستاخی رسول کے مرتکب کو حکومت کے حوالے کیا جائے، اس پر مقدمہ چلایا جائے اور مدعی اپنے الزامات کو ثابت کرے اگر الزامات ثابت ہو جائیں تو ملزم کو مجرم مانتے ہوئے سزائے موت دی جائے اور اگر مدعی الزامات ثابت نہ کر سکے تو مزید تحقیقات کے بعد انہیں الزامات کے تحت اسے گستاخ رسول قرار دے کر سزائے موت کا حق دار قرار دیا جائے ۔آخر پر آسیہ کے کیس میں نوجوانان امت اپنے جذبات قابو میں رکھیں ۔ جنہوں نے یہ فیصلہ سنایا ہے وہ خود بھی مسلمان ہیں اور حرمت رسول کا مطلب جانتے ہیں ۔ اگر انہوں نے ایک بے گناہ کو بری کیا ہے تو ایک جان بچانے کا اجر ان کے کھاتے میں درج ہو گا اور اگر گناہ گار کو بری کیا تو روز حشر گستاخان رسول کے گروہ سے اٹھائے جائیں گے۔ وما علینا الاالبلاغ المبین

Facebook Comments

شاہد خیالوی
شاہد خیالوی ایک ادبی گھرا نے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ معروف شاعر اورتم اک گورکھ دھندہ ہو قوالی کے خالق ناز خیالوی سے خون کا بھی رشتہ ہے اور قلم کا بھی۔ انسان اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت اور خالق کا شاہکار ہے لہذا اسے ہر مخلوق سے زیادہ اہمیت دی جائے اس پیغام کو لوگوں تک پہنچا لیا تو قلم کوآسودگی نصیب ہو گی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply