کھانا خود گرم کرو۔۔۔جواب حاضر ہے۔۔گل نوخیز اختر

حقوق نسواں کی حامی خواتین نے اپنی آزادی کے لیے ایک دلچسپ مارچ کیا ہے ‘ مستورات نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مرد حضرات کے لیے تحریر تھا کہ ’’کھانا خود گرم کرو‘‘ ۔ اگرچہ اور بھی کئی جملے تھے لیکن یہاں لکھے تو سنسر ہوجائیں گے۔ یقین کیجئے جب سے یہ خبر سنی ہے دل میں نارِ جہنم جل رہی ہے‘ تین چار دفعہ تکیے کو دندی کاٹ چکا ہوں اورمسلسل اِدھر سے اُدھر چکر لگا رہا ہوں۔مجھے پتا ہے سارے مردوں کا یہی حال ہورہا ہوگا اور وہ سوچ رہے ہوں گے کہ کیا کوئی ایسا دبنگ اور نڈرمسیحا بھی آئے گا جو خواتین کی اِس بات کا دھڑلے سے جواب دے گا۔۔۔دوستو بزرگو! انتظار ختم ہوا۔۔۔اللہ نے آپ کی دعائیں سن لی ہیں بلکہ یوں کہیں کہ آپ کی کوئی نیکی کام آگئی ہے ۔تھا جس کا انتظار وہ مرد ٹانگے والا آگیا۔۔۔پیچھے پیچھے ہٹ جائیں۔ آپ سب بھائیوں کی جنگ میں اکیلا لڑوں گا‘ صرف اتنی گذارش ہے کہ میں ٹانگوں پر کفن باندھ کر۔۔۔سوری ۔۔۔سر پر کفن باندھ کر یہ کالم لکھ رہا ہوں لہذا اگر اس کے بعد مجھ پر کوئی زنانہ خود کش حملہ ہوا تو پلیز میری قبر کے کتبے پر یہ الفاظ ضرور لکھوا دیجئے گاکہ ’’یہ کھل نائیک انسان مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے زنانہ وار سے شہید ہوا اورسارے شہر کوحیران‘ پریشان ‘ ویران وغیرہ کرگیا‘‘۔

ہاں تو آغاز کرتے ہیں۔۔۔فرمایا کہ ’’کھانا خود گرم کرو‘‘۔ اگر یہ بات ہے تو آج کے بعد کیبل کی تار خود ٹھیک کرو۔گاڑی کا ٹائر خود بدلو۔ جیک خود لگاؤ۔گھر کاکرایہ خود ادا کرو۔تندور سے روٹیاں خود لاؤ۔بچوں کی کٹنگ خود کراؤ۔کھمبے پر چڑھ کر ٹرانسفارمر خود ٹھیک کرو۔چوہے خود مارو۔کاکروچ خود بھگاؤ۔فیوز بلب خود تبدیل کرو۔سفیدی خود کرو۔چوکیداری خود کرو۔رات کے ڈیڑھ بجے انڈے ڈبل روٹی خود لاؤ۔بچوں کے سکول کی فیسیں خود ادا کرو۔پانی کی بڑی بوتل خود اٹھا کر سٹینڈ میں لگاؤ۔خراب گاڑی کو دھکا خود لگاؤ۔بیڈ کی ’بائی‘ نکل جائے تو خود ٹھیک کرو۔چھت کے پنکھے خود صاف کرو۔بکرے کے حلق پر خود چھری پھیرو۔کھال خود اتارو۔بوٹیاں خود بناؤ۔ٹوٹی ہوئی میز میں خود کیل ٹھونکو۔خراب سوئچ خود بدلو۔شاپنگ کے دوران بچے خود اٹھاؤ۔

موٹر سائیکل کے پلگ کا کچرا خود صاف کرو۔بس کے پیچھے لٹک کر خود سفر کرو۔ خالی سیٹ نہ ہونے کی صورت میں خود کھڑی رہو۔گٹر کی صفائی خود کرو۔چھت کا لینٹر خود ڈالو۔اوون خود مرمت کرو۔آٹے کی بوری خود اٹھا کر لاؤ۔سیرپ کی بوتل کا ڈھکن خود کھولو۔جنازے کو کندھا خود دو۔ شادی بیاہ کی دیگیں خود پکاؤ۔ سائیکل کو پنکچر خود لگاؤ۔پلاٹ خود خریدو۔ گھر خود بناؤ۔ویگن خود چلاؤ۔بھاری صوفے خود اِدھر اُدھر کرو۔مسلم شاور کا پائپ خود بدلو۔ٹینکی ختم ہونے کی صورت میں باہر سے پانی کی بالٹیاں خود بھر کے لاؤ۔چھپکلی کو خود باہر بھگاؤ۔واشنگ مشین کا وہیل خود تبدیل کرو۔آدھی رات کو خود پیزا ڈلیور کرو۔گاڑی کی کمانیاں خود ٹھیک کرو۔بجلی ‘ سوئی گیس‘ ٹیلی فون اور پانی کے بل خود بھرو۔موبائل کے کارڈز اپنی جیب سے خریدو۔دودھ والے کو اپنے پرس سے پیسے ادا کرو۔

قل خوانی کے موقع پر خود گلی میں تمبو ٹھونکو۔وال کلاک کے سیل خود بدلو۔دروازوں کے ہینڈل خود ٹھیک کرو۔گاڑی خود واش کرو۔کھرا خود بناؤ۔گیس سلنڈر خود بھروا کے لاؤ۔میٹر ریڈنگ خود چیک کرو۔مین سوئچ کے کٹ آؤٹ کا فیوز خود لگاؤ۔استری خود ٹھیک کرو۔رات کو چھت پر کسی کے چلنے کی آواز آئے تو خود جاکر چیک کرو۔دوکاندار سے خود اُدھار کرو۔لاک ماسٹر بھی خود بن جاؤ۔ایئرکولر کی ’خسیں‘ بھی خود بھروایا کرو۔اے سی کی سروس بھی خود کیا کرو۔فلٹر بھی خود صاف کیا کرو۔پانی کی موٹر کو آئل بھی خود دیا کرو۔میک اپ کرکے خود کو ہی دکھایا کرو۔ٹریکٹر بھی خود ہی چلایا کرو۔قبریں بھی خود ہی کھودا کرو۔گیزر کا پائلٹ بھی خود ہی ٹھیک کیا کرو۔چولہے کے بٹن بھی خود ہی تبدیل کیا کرو۔بیٹی کے جہیز کا سامان بھی اپنے پیسوں سے خریدا کرو۔شادی ہال بھی خود بک کروا یا کرو۔نکاح خواں کے فرائض بھی خود سرانجام دیا کرو۔شادی کی فلم بھی خود بنایا کرو۔بس بھی خود چلایا کرو۔سبزی منڈی میں ٹرک سے بوریاں بھی خود اتارا کرو۔چلتی ٹرین میں گلے سے بالٹی لٹکا کر ایک ڈبے سے دوسرے ڈبے میں ٹھنڈی بوتلیں بھی بیچا کرو۔

تپتی دھوپ میں ٹریفک بھی کنٹرول کیا کرو۔دروازوں کو پینٹ بھی کیا کرو۔ٹوکن ٹیکس بھی خود جمع کرایا کرو۔گیٹ پر آنے والے ’نیک لوگوں‘ کا خطاب بھی خود ہی سنا کرو۔فریج کی گیس بھی خود ہی بھروایا کرو۔زچگی کے موقع پر خود ہی رکشہ پکڑ کر ہسپتال پہنچ جایا کرو۔رمضان میں دوکان سے سموسے پکوڑے بھی خود ہی لایا کرو۔شوارما بھی خود ہی بنایا کرو۔رشتہ داروں کی شادی میں بھی خود ہی جایا کرو۔سلامی بھی خود ہی دیا کرو۔اکھڑی ہوئی دیوار کا پلستر بھی خود ہی کیا کرو۔بارش کی وجہ سے ڈور بیل میں کرنٹ آجائے تو خود ہی علاج کیا کرو۔گاڑی کا چالان بھی خود بھرنے جایا کرو۔سخت سردی اوربارش میں رات کو خود ہی چائے کی پتی لینے جایا کرو۔

یو پی ایس کی بیٹریوں کا پانی خود ہی چیک کیا کرو۔صحن میں بلیوں کے رونے کی آواز آئے تو خود ہی جاکر بھگایا کرو۔گھر میں کوئی کمرہ وغیرہ بنوانا ہو تو خود ہی جاکر راج مستریوں سے ڈیل کیا کرو۔اپنا کھانا خود بنایا کرو اور خود ہی کھایا کرو۔سر میں درد ہو تو خود میڈیکل سٹور سے جاکر پین کلر لے آیا کرو۔گھر والے آیا کریں تو اُنہیں خود ہی کمپنی دیا کرو۔کچن کی شیلف اگر بند نہ ہورہی ہو تو خود ہی ٹھیک کرلیا کرو۔گھر میں اگر کوئی سانپ وغیرہ نکل آئے تو اُس سے خود ہی مذاکرات کرلیا کرو۔کمر میں ’کڑل‘ پڑ جائے یا پاؤں سُن ہوجائیں تو خود ہی ڈاکٹر کے پاس چلی جایا کرو۔بخار کے عالم میں رات کو پیاس لگے تو خود ہی اٹھ کر پانی پی لیا کرو۔چابی گم جائے تو دروازے کا تالا بھی خود ہی توڑ لیا کرو۔گھر کا سامان شفٹ کرنا ہو تو صندوق‘ ڈبل بیڈ‘ فریج وغیرہ بھی خود ہی اٹھایا کرو۔بل بھی خود جمع کرایا کرو بلکہ اگر بل زیادہ آجائے تو اسے ٹھیک بھی خود ہی کروایا کرو۔

Advertisements
julia rana solicitors

واش بیسن کا پلاسٹک پائپ بھی خود بدلو۔ایل ای ڈی کی قسطیں بھی خود بھرو۔ٹوٹی جوتیوں کو ’تروپے‘ اور بچوں کے سینڈل کو ’چپ‘ بھی خود لگواؤ ۔کپڑے سکھانے والی تار بھی خود لگاؤ۔پیٹی کے اوپر سے سارا سامان اٹھا کر اس میں رضائیاں بھی خود ہی رکھو۔فریج کے فریزر میں جما ہوا برف کا برتن بھی خود نکالو۔سوئی گیس کے پائپ سے گیس لیک ہورہی ہو تو خود ہی رینچ پکڑ کر اُس کا پیچ کس لو۔کریڈٹ کارڈ بھی اپنا استعمال کرو۔تھکاوٹ کی صورت میں اپنی ٹانگیں بھی خود دباؤ۔ٹیوب لائٹ کا سٹارٹر بھی خود ہی بدلو۔
لیکن۔۔۔مجھے امید ہے کوئی مرد ایسا نہیں ہوگا جو ایسی ڈیمانڈ کرے گا۔ ہم لاکھ برے سہی لیکن اپنے گھر کے لیے ‘ اپنی فیملی کے لیے ہماری جان بھی حاضر ہے۔ شوہر کے لیے کھانا گرم کرنا مشقت نہیں محبت ہے۔ اگر ہم برتن دھو سکتے ہیں‘ صفائی کر سکتے ہیں‘ کپڑے استری کرسکتے ہیں تو کھانا کیوں نہیں گرم کر سکتے۔۔۔ہم سب کچھ کرسکتے ہیں لیکن اپنی بیویوں کے خلاف سڑکوں پر نہیں آسکتے۔۔۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply