• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • والدین سیکس ایجوکیشن سے متعلق بچوں کی رہنمائی کیسے کریں ؟-وسیم قریشی

والدین سیکس ایجوکیشن سے متعلق بچوں کی رہنمائی کیسے کریں ؟-وسیم قریشی

ایک دوست کی درخواست پر ان کے تیرہ سالہ بیٹے کو” سیکس ایجوکیشن” پر رہنمائی دی۔ تقریباً چالیس منٹ تو ایک فری ماحول پیدا کرنے میں لگ گئے کیونکہ اس طرح کے موضوعات پر آپ کبھی بھی بچوں سے ڈائریکٹ گفتگو نہیں کر سکتے، خاص طور پر اگر آپ کی پہلے کبھی بچے سے اس بارے گفتگو نہ ہوئی ہو۔ پہلے بچے کو ریلکس کرنا پڑتا ہے تاکہ وہ آپ کے ساتھ تعاون کرے اور آپ کے ہر سوال کا جواب دے۔۔
یہ موضوع بظاہر دیکھنے میں بہت آسان سا لگتا ہے لیکن پہلی مرتبہ کسی سے بھی اس پر گفتگو کرنا ہرگز آسان نہیں ہوتا۔ بات سے بات نکالنی پڑتی ہے اور سب سے پہلے یہاں وہاں کی باتیں کر کے بچے کیلئے ایک” کمفرٹ زون” پیدا کرنا پڑتا ہے تاکہ بچہ ہر سوال کا جواب دے اور اسے کوئی ہچکچاہٹ یا خوف بھی محسوس نہ ہو۔ اکثر بچے یہ سوچ کر خوف زدہ ہو جاتے ہیں کہ شاید ان کے گھر سے کوئی شکایت آئی ہے اس لیے سب سے پہلے بچے کا ڈر ختم کرنا پڑتا ہے۔
ایک اور بات جس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ بچے کو جھوٹا ثابت نہیں کرنا۔ ایک مرتبہ بھی اسے یہ نہیں کہنا کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔ اس کی جگہ یہ جملہ استعمال کریں” دیکھو بیٹا گھبرانے والی کوئی بات نہیں ہے۔ آپ سچ بتائیں گے تو اس میں آپ کا ہی فائدہ ہوگا۔ ہم تو دوستوں کی طرح بات کر رہے ہیں” ۔ بچوں سے اس موضوع پر گفتگو کرتے وقت لفظ” جھوٹ” کا استعمال نہیں کرنا۔
بیٹا سکول میں کبھی دوستوں کے مابین اس طرح کی کوئی گفتگو ہوئی؟
کبھی کسی دوست نے لفظ سیکس کے بارے میں بات کی ہو؟
کبھی سکول میں کسی ٹیچر نے اس طرح کی گفتگو کی ہو؟
آپ نے کبھی اپنے کورس یا کسی کتاب میں ایسی معلومات حاصل کی ہوں؟
کبھی کسی رشتے دار یا چاچو وغیرہ کے منہ سے ایسی بات سنی ہو؟
بچہ نظریں جھکائے خاموش بیٹھا رہا اور کوئی جواب نہ دیا۔۔۔
” یہاں میری طرف دیکھو یار۔۔ آپ گھبرا کیوں رہے ہیں؟ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے گھر سے آپ کی کوئی شکایت آئی ہے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ جب میں آپ کی عمر میں تھا تو بہت سے دوستوں نے غلط رہنمائی کی تھی جس کی وجہ سے ہم بہت سی غلطیاں کر بیٹھے تھے لیکن ہم سے کسی نے اس بارے گفتگو نہیں کی، کسی نے ہماری رہنمائی نہیں کی۔ آپ سے گفتگو کرنے اور سوال پوچھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ آپ کو اگر غلط معلومات دی گئی ہیں تو انہیں درست کیا جائے”
اب بچہ ریلکس ہو گیا۔۔۔
بتاؤ سب سے پہلے اس بارے کہاں سے پتا لگا تھا؟
سر 5th کلاس میں ایک دوست نے بتایا تھا۔ سکول میں کلاس کے دوران گفتگو ہوئی تھی۔۔
کیا بتایا تھا اس دوست نے؟
اس نے بتایا تھا کہ تین مرتبہ”X” لکھنے سے اس طرح کی چیزیں سامنے آ جائیں گی۔۔
پھر آپ نے سرچ کیا تھا؟
جی سر ایک مرتبہ سرچ کیا تھا۔۔
کس کے موبائل پر؟
بابا کے موبائل پر۔۔
پھر کیا سامنے آیا؟
گندی چیزیں تھی سر۔۔۔
آپ نے دیکھی؟
نہیں سر۔۔ میں ڈر گیا تھا کیونکہ سب ساتھ تھے۔
تو بابا کو پتا نہیں لگا؟
نہیں سر۔۔
دوست نے کوئی طریقہ بتایا تھا کہ جس سے کسی کو پتا نہ لگے؟
جی سر۔ سرچ ہسٹری سے ڈیلیٹ کرنے کا بھی بتایا تھا دوست نے۔۔۔
اس کے بعد دوبارا کبھی سرچ نہیں کیا ؟
نہیں سر۔۔
پکی بات ہے؟ آپ اگر مجھے سچ بتائیں گے تو آپ کا ہی فائدہ ہے۔ میں آپ کو کوئی طعنہ نہیں دوں گا بیٹا بلکہ دوستوں کی طرح آپ کی رہنمائی کروں گا۔۔
جی سر۔ اس کے بعد بھی سرچ کیا تھا۔۔
کس کے موبائل پر؟
بابا کے موبائل پر۔۔
پھر دیکھا بھی تھا؟
جی سر کچھ دیر دیکھی تھی ویڈیو۔۔
کبھی کسی دوست نے کوئی ایسی بات یا طریقہ بتایا ہو کہ ایسا کرنے سے لطف ملتا ہے؟ لذت حاصل ہوتی ہے؟
خاموشی۔۔۔۔
بیٹا آپ کی عمر میں ایسا ہوتا ہے کہ کچھ دوست غلط باتیں بتا دیتے ہیں۔ اگر ایسا کچھ کسی نے بتایا تھا تو مجھے بتائیں۔ شاباش۔۔؟
سر ایک دوست نے کہا تھا کہ ہاتھ میں شیمپو یا کوئی لوشن لے کر اپنی پرائیوٹ جگہ پر لگانے سے مزہ آتا ہے۔۔۔
پھر آپ نے ایسا کیا تھا؟
جی سر۔۔۔
کتنی بار؟
شروع شروع میں چار پانچ مرتبہ کرتا تھا سر۔۔
کیا سوچتے ہو؟ اس وقت ذہن میں آخر ایسا کیا چل رہا ہوتا ہے؟ یہ ایکٹیویٹی کرتے وقت یا کرنے سے پہلے کیا سوچتے ہو؟
سر ٹی وی پر ایک کریم والی ایڈ آتی تھی جس میں ایک لڑکی آدھے کپڑوں میں اپنی بازو کے نیچے کوئی کریم لگا رہی ہوتی تھی۔ میں یہی دیکھ کر اور یہی سوچ کر۔۔
اب بھی کرتے ہو؟
نہیں سر۔۔
پکی بات ہے؟
جی سر۔۔
سچ بول رہے ہو؟
کبھی کبھی کرتا ہوں سر۔۔
کیا سوچ کر کرتے ہو؟
جب ایسا کچھ سامنے آ جائے سر۔۔۔
آپ کو اریکشن کا پتا ہے؟
جی سر۔۔
رات کے کسی وقت ہوتا ہے؟
جی سر۔۔
کبھی کوئی گیلا پن وغیرہ؟
کبھی کبھی ہوتا ہے سر۔۔
اس کے بعد غسل کرتے ہو؟
خاموشی۔۔
دیکھو بیٹا یہ نیچرل ہے اور اسے” ویٹ ڈریمز” کہتے ہیں۔ آپ کیونکہ اب بالغ ہیں تو تمام بالغوں کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔ اس میں کوئی گھبرانے والی بات نہیں ہے لیکن اگر ایسا ہو جائے تو کپڑے اور جسم دونوں ناپاک ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد غسل واجب ہو جاتا ہے۔ غسل لازمی کر لیا کریں۔۔

دیکھو بیٹا ہر چیز اور کام کیلئے ایک وقت مقرر ہے اور آپ ابھی جس عمر میں ہیں۔ آپ کی ابھی نشوونما ہو رہی ہے۔ آپ کے جسم کا ہر ایک حصہ ابھی پرورش پا رہا ہے۔ اٹھارہ سے بائیس سال کی عمر تک آپ کی ایسی ایکٹیویٹی آپ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔
یہ میرے ہاتھ کی جلد ہے نا؟ اگر یہاں کوئی زخم لگ جائے تو کچھ دن بعد نئی جلد آنا شروع ہوگی اگر اس کے پختہ اور مکمل ہونے سے پہلے میں اسے چھیل دوں گا تو مجھے پھر سے انتظار کرنا پڑے گا۔ مزید وقت لگے گا اور اگر میں مسلسل یہی فعل کرتا رہوں تو ممکن ہے کہ جراثیموں کی وجہ سے انفیکشن بھی ہو سکتا ہے اور میری انگلی ضائع بھی ہو سکتی ہے۔۔۔
ایک پودا جب پروان چڑھے گا تو وہ درخت بنے گا۔ درخت بننے کے بعد وہ پھل دے گا لیکن اگر کوئی پہلے ہی اس کی لکڑی، شاخیں، پتے اور مختلف حصّوں کو نقصان پہنچانے لگے تو اس پودے کی مکمل نشوونما نہیں ہوگی۔ یہ درخت نہیں بنے گا تو پھل کیسے دے گا؟
یہ میرے سامنے ایک سٹیل کا مگ اور دوسرا مٹی کا ہے۔ دونوں کے استعمال کا الگ وقت ہے۔ پانی پیتے وقت میں سٹیل کا مگ استعمال کرتا ہوں اور چائے میں نے ابھی اس مٹی والے مگ میں پی ہے۔ اگر میں اس مٹی والے مگ کو پانی کیلئے استعمال کرنے لگوں تو بار بار اس کا استعمال ہوگا اور اس دوران گرنے کی وجہ سے یہ ٹوٹ بھی سکتا ہے کیونکہ یہ مٹی کا مگ ہے اور پختہ نہیں ہے۔۔

آپ بھی اس وقت اسی مگ کی طرح ہیں ۔ ہر چیز کا وقت مقرر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو مرد اور عورت کے روپ میں پیدا کیا ہے۔ مرد کیلئے عورت اور عورت کیلئے مرد اور پھر نکاح کی صورت میں انہیں ایک بندھن میں باندھ دیا۔ ہر مرد کیلئے عورت بنائی گئی ہے وہ عورت جو اس کے نکاح میں ہوگی۔ جس کے ساتھ اس کے تمام پہلو حلال بھی ہوں گے اور ثواب بھی۔ بس صحیح وقت کا انتظار کرنا ہے۔ جب آپ کی شادی ہوگی تب اس کے استعمال کا وقت شروع ہوگا۔

ایک اور بات بھی یاد رکھنا کہ مرد کا مرد سے یا عورت کا عورت سے ایسا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ یہ صرف غلاظت ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔ آپ کے وہ دوست جو کہتے ہیں کہ آپس میں چھیڑ چھاڑ کرنے سے بھی لطف ملتا ہے وہ غلط کہتے ہیں۔ وہ آپ کو غلط راستے پر چلنے کی آفر کرتے ہیں۔ ان کی باتوں پر کان مت دھرنا۔ انہیں نظر انداز کرنے میں ہی بھلائی ہے۔۔
سر کبھی کبھی شیطان بہکا دیتا ہے۔۔

اس بچے کی یہ بات سن کر خیال آیا کہ اسلام کس قدر خوب صورت اور بہترین مذہب ہے۔ ایک مکمل ضابطہ حیات جس کے مطابق بچوں کے بالغ اور سمجھدار ہوتے ہی ان کی شادیاں کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے لیکن ہمارے فضول رسم و رواج ہمیں دھوکے میں مبتلا رکھتے ہیں۔

دیکھو بیٹا شیطان کی کوئی بات نہیں ہے۔ اصل شیطان تو ہمارے اندر ہوتا ہے۔ ہماری منفی سوچ سے بڑا کوئی شیطان نہیں ہے۔ اگر ہم اچھے دوستوں اور اچھے لوگوں کی صحبت میں رہیں گے تو ہماری سوچ اچھی اور مثبت ہوگی لیکن اگر ہم غلط لوگوں میں رہیں گے تو ہماری سوچ بھی غلط ہوگی۔۔

جب کبھی ایسی سوچ آتی ہے تو سب سے پہلے کوشش کیا کرو کہ اپنی جگہ بدل لو۔ تنہا مت بیٹھو۔ فیملی کو وقت دو۔ اس جگہ سے چلے جاؤ جہاں ایسی گفتگو ہو رہی ہو۔ کچھ اچھا سوچو۔ خود کو کسی کام میں مصروف کر لو ۔ نماز کی پابندی کرو۔۔

آپ ابھی سٹوڈنٹ ہیں اور یہی وہ وقت ہے جب انسان اپنے خواب اور مقاصد پورے کرنے کیلئے دن رات ایک کر سکتا ہے۔ اس عمر میں اگر محنت کی جائے تو آنے والی زندگی آسان ہو جاتی ہے۔ ان تمام چیزوں سے جتنا دور رہو گے اپنے مقاصد پانے میں اتنی ہی آسانی ہوگی کیونکہ جو بچے کم عمری میں ان عادات کا شکار ہو جائیں وہ مختلف مسائل کی زد میں آ جاتے ہیں۔ ان کا جسم سست اور ذہن مفلوج ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے مقاصد پانے میں کامیاب نہیں ہوتے۔

جدوجہد کرنے کی یہی عمر ہوتی ہے۔ اگر ایسے کچھ دوست ہیں تو ان سے کنارہ کش ہو جانے میں بھلائی ہے۔ جہاں ایسی گفتگو ہو وہاں سے اٹھ کر چلے جانا ہی بہتر ہوتا ہے۔ پھر زندگی میں سب کچھ اچھا اور بہترین ہوتا ہے۔ اچھے دوست ہماری کامیابی اور برے دوست ہماری ناکامی کا سبب بنتے ہیں تو ہمیشہ اچھے دوست بنانے کو اپنی ترجیحات میں شامل رکھنا۔۔۔

کبھی بھی کوئی مسئلہ ہو یا ذہن میں کوئی سوال ہو تو آپ بلا جھجھک میرے پاس آ سکتے ہیں ہم اس پر گفتگو کر لیں گے۔

آپ سے اس موضوع پر گفتگو کرنے کا مقصد یہی تھا کہ آپ اگر پریشان ہوں یا فرسٹریشن کا شکار ہوں تو آپ مجھ سے گفتگو کریں۔ اپنا مسئلہ بیان کریں۔ ہم اس کا کوئی حل نکال لیں گے۔ بس پریشان نہیں ہونا۔ ذہن پر سوار نہیں کرنا۔ ہم جیسا سوچتے ہیں ہمارے ساتھ ویسا ہی ہوتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ: اوپر ماسٹربیش کے نقصانات بچوں کو سمجھانے کی غرض سے بتائے گئے ہیں ورنہ میڈیکلی اس کا کوئی نقصان نہیں ہے البتہ اس طرح نوجوان نفسیاتی مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے عضو تناسل میں کمی محسوس ہونے لگتی ہے کیوں کہ ڈپریشن مرد اور عورت کو جنسی طور پر کمزور کرتا ہے۔
آپ سب سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کی اس مسئلے پر رہنمائی ضرور کریں۔ اس کیس کو لکھنے کا مقصد اتنا ہے کہ آپ کو شاید طریقہ کار سمجھ آ جائے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply