نامعلوم افراد کا منظور پشتین کے نام خط۔۔۔معاذ بن محمود

بخدمت جناب نامنظور پشتون عرف منظور پشتین صاحب
پشتون دھرنا سینٹر
فاٹا – (علاقہ غیر) پاکستان

آپ پر۔۔۔ سلامتی ہو (زہریلی ہنسی)۔

بعد سلام غرض ہے کہ حال ہی میں میڈیا چینلز میں موجود ذرائع کے ذریعے معلوم ہوا کہ ملنگ وضع قطع کا ایک شخص ہزاروں معصوم پشتونوں کو عقل دینے کی کوشش میں مصروف ہے۔ میڈیا والے چونکہ آزاد ہیں، لہذا اپنی مرضی سے یہ دھرنا پروگرام نشر کرنے سے گریز کرتے رہے (فاتحانہ مسکراہٹ)۔ کیا کر سکتے ہیں، مرضی ہے میڈیا والوں کی۔ آزاد جو ہیں۔ خیر دفع کیجیے میڈیا کو۔ میڈیا ویسے بھی آج کل غداران وطن کے ہتھے چڑھا ہوا ہے۔ یوں کہیے کہ غدار ابن غدار بندر کے ہاتھ جیو نامی استرا لگ گیا ہے۔ یاد رکھیے! قوم کے وسیع تر مفاد میں ایسے کئی چینلز قربان۔ میں نے جنرل بھٹی کو ہدایات دے دی تھیں۔ اس وقت تک تو جیو مر چکا ہوگا۔ الحمد للہ میڈیا آزاد ہے۔

خیر تو ہم بات کر رہے تھے معصوم پشتونوں کی۔ معصوم پشتون جو آپ جناب کی امامت میں اپنا قبلہ راولپنڈی سے بدلنا چاہتے ہیں۔ مطلب پشتین صاحب، بچے وچے نہیں ہیں آپ کے؟ آٹھ ہزار گمشدہ افراد ہیں آٹھ ہزار ایک ہوگئے تو کیا جانا ہے کسی کا؟ بندہ خدا تم ڈرتے نہیں ہو؟ یار ڈرتا تو ہمارا کمانڈو بھی تھا۔ چلو مان لیا نڈر ہوگے لیکن کوئی قیمت تو ہوگی ناں؟ اب یہ لطیفہ مت سنانا کہ تم بکتے بھی نہیں۔ ہم نے تو بلوچستان اسمبلی میں گھوڑا فروشی کی ہے۔ تم کس کھیت کی مولی ہو۔ یہ تو ہضم ہونے والی بات ہی نہیں۔ اور اگر بکتے بھی نہیں جھکتے بھی نہیں تو پھر واقعی بیوقوف ٹھہرے۔ اگر عقل مند ہوتے تو پچھلے دھرنوں کی طرح ہماری انگلی اٹھنے کا انتظار کرتے، ہم سے بات کرتے، ہمیں سنتے اور ہمیں اپنی سناتے۔ مگر تم سب نرے بیوقوف ہو۔ عقل مند صرف ہمارے برانڈ کے دھرنے میں حصے لیتے ہیں۔

خیر اب تم نے چائے کی پیالی میں اتنا طوفان مچا ہی دیا ہے تو اب اس چائے میں دانشوروں کی شکر ڈال کے ہم نے غٹاغٹ پی لینے کا بندوبست بھی کر ہی لیا ہے۔ ہمارے برانڈڈ چمڑے کے صحافی و لکھاری گٹر میڈیا المعروف سوشل میڈیا پہ تمہارے تمام مطالبات کی چمڑی ادھیڑنے میں مصروف ہیں۔ پاک ڈیفینس سے لے کر مجاہد اوّل اور فاتح روم و قسطنطنیہ زاید حامد تک تمہارے خلاف منظم پروپیگنڈہ کرنے میں جت چکے ہیں۔ جمہوریت کے چیمپئن سمجھتے ہیں عوامی رائے بدلنا مشکل ہے لیکن تم بس دیکھتے جاؤ ہم عوامی رائے کو بڑے کے پائے کی طرح دھیمی آنچ پہ ایسا چڑھائیں گے کہ پکنے پہ سواد آجائے گا۔

سنو!

تمہارا مطالبہ ہے کہ ہم بارودی سرنگیں ہٹائیں۔ تم اپنے ایمان سے سچ سچ بتانا، کیا فوجی فاؤنڈیشن، عسکری بینک، فوجی فرٹیلائزرز، سی ایم ایچ ، ڈی ایچ اے اور فارغ اوقات میں جرنیلی کا شوق فرمانے والے تمہیں خاکروب نظر آتے ہیں جو تمہارے گاؤں دیہات میں پھیلا یہ کچرہ صاف کریں؟ ہم نے اپنی مرضی سے نہیں بچھائی تھیں یہ سرنگیں۔ ملک کے وسیع تر مفاد میں دہشت گردوں کو موت سے بدتر زندگی دینے کے لئے بچھائی تھیں یہ سرنگیں۔ ہم نے پورے پورے جوان لٹا دیے، ڈیڑھ دو سو بچوں کی ٹانگوں ہاتھوں کی قربانی تم پشتون دے دو گے تو کیا ہوا؟ ہم تمہارا یہ مطالبہ یکسر مسترد کرتے ہیں۔

تم کہتے ہو فاٹا میں چیک پوسٹوں پہ تم لوگوں کو ذلیل کرنا بند کیا جائے۔ ارے پشتین میاں، تم ایک بات ہمیں اچھے سے بتلاؤ، کیا تم آسمان سے اترے ہو؟ میاں تمہیں کیوں ایسا لگتا ہے کہ راولپنڈی پشاور لاہور کی چیک پوسٹوں پہ ہر شخص کو اتار کر پہلے مرنڈا پلائی جاتی ہے پھر تلاشی لی جاتی ہے۔ دیکھو میاں ذلت تو سبھی کے لئے ہے۔ کبھی جی ایچ کیو سے چکلالہ تک چیف صاحب کا روٹ لگا دیکھا ہے؟ یار تم کیوں نہیں سمجھتے کہ ہم یکسانیت اور انصاف پہ مکمل یقین رکھتے ہیں۔ دیکھو ہم سب کو ایک جیسا ذلیل کرتے ہیں۔ ہم تمہارا مطالبہ مکمل تو نہیں مان سکتے البتہ جوتے مارنے والوں کی تعداد میں اضافے پہ سوچ سکتے ہیں۔

تم چاہتے ہو لاپتہ افراد تمہیں واپس کیے جائیں۔ عجیب بات کرتے ہو پشتین جی۔ کون سے لاپتہ افراد؟ کیسے گمشدہ افراد؟ ہمیں کیا پتہ لاپتہ افراد کا موجودہ پتہ کیا ہے؟ میاں بات سنو، نہ اب وہ عدلیہ باقی رہی اور نہ وہ عاصمہ جہانگیر جو نامعلوم افراد کے حلق سے گمشدہ افراد باہر نکال کر لے آئی تھی۔ رات گئی بات گئی۔ ہمیں نہیں معلوم لاپتہ افراد کہاں ہیں۔ اور سنو، لاپتہ افراد جہاں کہیں بھی ہوں، دیکھو آج کل زمانہ خراب ہے۔ کیا معلوم تم بھی۔۔۔۔؟ خیر چھوڑو۔ اللہ بہتر کرے گا۔ ویسے بھی، ہم تو خود نامعلوم ہیں!

تمہارے اور کافی سارے مطالبات سننے میں آرہے ہیں لیکن وہ مطالبات تو ہمارے بھائی دوست ہی تمہارے نام سے آگے چلا رہے ہیں۔ ظاہر ہے ایسے مطالبات کا جواب دینا ہماری شان کے بھی خلاف ہے اور خلاف عقل بھی۔ دیکھو منظور بھیا، جتنا کہا اسی کو کافی سمجھو۔ اب بھی وقت ہے۔ سنبھل جاؤ۔ دیکھا نہیں نقیب اللہ محسود کے دوست ایک ایک کر کے نقیب اللہ کے پاس پہنچ رہے ہیں؟ سنو۔ اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تمہارے اپنے
نامعلوم افراد!

Facebook Comments

معاذ بن محمود
انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاست اور سیاحت کا انوکھا امتزاج۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply