موسم بدلتے بھی ہیں / گل بخشالوی

الیکشن 2024، میں جو کچھ ہُوا ،دنیا نے  دیکھا ۔ فوجی افسر شاہی کو دنیا نے آئینہ بھی دکھایا اور دکھا رہے ہیں ،جن کا مینڈیٹ چوری ہوا ، وہ افواج پاکستان کے جرنیلوں ، قوم سے بدترین مذاق پر ماتم اور نظام عدل کے ایوانوں سے سر ٹکرا رہے ہیں ، یہ فیصلہ تو بہت پہلے ہو چکا تھا ، بولنے والوں اور لکھنے والوں نے بہت پہلے لکھاتھا ، کہ مرکز میں مخلوط حکومت ہو گی ،سند ھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی ، پنجاب میں مسلم لیگ کے ساتھ مخلوط اور خیبر پختون خوا میں تحریک ِ انصاف کی حکومت ہو گی ،سانپ نے گزرنا تھا وہ توگزر گیا ہے، اب لکیر پیٹنے سے کیا حاصل ؟

کون نہیں جانتا کہ جو کچھ ہوا ، سپریم کورٹ کی آشیر باد میں ہوا ، الیکشن کمیشن کے کردار پر ماتم کیوں ؟ وہ حلف کے غلام نہیں ! فوجی افسر شا ہی کے غلام ہیں ، جتوائے جانے والوں کے چہروں پر لکھا نظر آرہا ہے کہ ہم جیتے نہیں ،قربانی کے بکرے بکریاں ہیں ، ہمیں جتوایا گیا ہے جہاں تک قومی اور خاندانی خون کی غیرت کا سوال ہے ، تو ہر کوئی عمران خان نہیں ہوتا۔

صدر ِ پاکستان نے عمران خان کو پیغام بھیجا کہ میرے پاس اختیار ہے ، ایک حکم سے آپ کی تمام سزا ئیں ختم کروا سکتا ہوں ، تو جواب میں عمران خان نے کہا میں میاں محمد نواز شریف نہیں ۔ عمران خان نے ذوالفقار علی بھٹو کے وہ تاریخی الفاظ دہراتے ہوئے کہا ، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے۔ میں اڈیالہ جیل میں زندگی گزار لوں گا لیکن اپنے چاہنے والوں کے اعتماد کو دھوکہ نہیں دوں گا ، ایسے ہوتے ہیں قومی لیڈر جنہیں دنیا سلام کرتی ہے۔

امریکہ میں دو درجن سے زائد اراکینِ کانگرس نے صدر جو بائیڈن اور سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن سے تحریری طور پر یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کریں جب تک عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہ ہو جائیں۔ اس خط کی کاپی امریکی ریاست ٹیکساس سے منتخب ر  کنِ کانگرس گریگ کاسار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شیئر کی جس پر مزید 30 اراکینِ کانگرس کے دستخط بھی موجود ہیں۔

پاکستان میں حقیقی جمہور یت کی شادابی کے لئے خط میں لکھا گیا ہے ، کہ پاکستان میں سیاسی اسیروں کو رہا کروایا جائے ، محکمہ خارجہ ا یسے تمام مقدمات کی تفصیلات جمع کر ے ‘پاکستانی حکام پر واضح کیا جائے کہ امریکی قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب کرتا ہے۔’اس خط میں سابق وزیراعظم عمران خان کو حال ہی میں سنائی گئی سزاؤ ں  اور انتخابات کے دن 8 فروری کو انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بند کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے پاکستان امریکہ کا دیرینہ اتحادی ہے اور ہم خطے میں استحکام اور دہشتگری کے انسداد کی کاوشوں میں دونوں ممالک کے تعلقات کو تسلیم کرتے ہیں۔’ یہ امریکہ کے مفاد میں ہے کہ پاکستان میں جمہوریت پنپتی رہے اور انتخابات کے نتائج پاکستانی لوگوں کے مفاد کے عکاس ہوں نہ کہ پاکستانی اشرافیہ اور فوج کے۔’

پاکستان تحریک انصاف نے آئی ایم ایف کو لکھے خط میں آئی ایم ایف کو صاف اور شفاف انتخابات کا وعدہ یاد دلایا ہے۔ یہ خط آئی ایم ایف کے جاری پروگرام سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ مستقبل میں دھاندلی کے نتیجے میں بننے والی حکومت سے کسی بھی نئی ڈیل سے متعلق ہے۔ عمر ایوب کہتے ہیں کہ جب آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے پروگرام شروع کیا تھا تو عمران خان کی مرضی معلوم کی گئی تھی عمران خان نے آئی ایم ایف سے صاف اور شفاف انتخابات کی ضمانت مانگی تھی جو انھیں دے دی گئی تھی۔

تخت ِ اسلام آباد کے حکمران بھول گئے ہیں کہ عمران خان کی حکمرانی میں مغربی غلاموں نے اسمبلیوں میں جو کیا آج وہ بھگت رہے ہیں ، جب تک حق دار کو اس کا حق نہیں ملے گا ، قومی اور پنجاب اسمبلی مچھلی منڈی کا نظارہ ہو گی ، دنیا یہ نظارہ دیکھے گی اور پاکستان کا سر شرمندگی سے جھکا رہے گا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آج سچائی کی زبان اور حق کے علم بردار قلم کے سپاہیوں پر اپنے دیس کی زمین تنگ ہے لیکن اختیارات کے نشے میں مدہوش خود پر ست بھول گئے ہیں کہ موسم تبدیل بھی ہو جایا کرتے ہیں ، سر زمین ِ پاکستان سے محبت کرنے والے اہل زبان اور اہل ِ قلم ، ظلم وجبر کی حکمرانی میں زبان اور قلم کو لگام کیسے دے سکتے ہیں ان کی پہچان ان کا قلم اور ان کا دیس ہے، پاکستان دوست تختہ دار پر بھی اپنے دیس میں ا ن کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں ، جو دیس اور دیس والوں کی بات کرتے ہیں ، جو آزاد اور خود مختار پاکستان کی بات کرتے ہیں جو عوام کے بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں ، آج اس کے ساتھ کھڑے ہیں جو دنیائے کفر کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کہتا ہے جب کوئی شان قرآن اور شان رسالت کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو ہم مسلمانوں کا دل درد کرتا ہے ، ہم مسلمانوں کا خون کھول اٹھتا ہے
تخت اسلام آباد کے نام نہاد حکمران یاد رکھیں اگر اسلامیہ جمہوریہ پاکستان میں ، قر آن اور آئین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا جرم ہے تو زندہ ضمیر پاکستانی اس جرم سے باز نہیں آئیں گے ۔ اہل قلم کل بھی زندہ باد تھے آج اور آنے والے کل کو بھی زندہ باد رہیں گے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply