محبت ، ستر سی سی۔۔سلیم مرزا

منصور کہنے لگا۔۔
“کزن میرج لاہور کی مقامی صنعت  ہے ۔چاچے ،مامے،خالہ پھپھی کے ہاں رشتے اتنی تیزی سے بنتے ہیں جتنی تیزی سے قاضی فائز عیسی  پہ  کیس بنتے  ہیں  ۔”

“لڑکے ایسے رشتوں پہ مزاحمت نہیں کرتے “؟
میں نے پوچھا تو منصور ہنس دیا

“لڑکا خود شادی کے تین سال بعد موجودہ حکومت کی طرح سوچ رہا ہوتاہے کہ ” میں تو رضیہ کو صرف دھرم پورے تک چھوڑنے گیا تھا ۔”۔۔۔؟

“اس کی وجہ کیا  ہے”؟

میں نے پوچھا تو کہنے لگا۔۔
“ان رشتوں کے ہونے کی سب سے بڑی وجہ ستر سی سی کا موٹر سائیکل  ہے ۔موٹر سائیکل لڑکے کو سائنس کی ٹیوشن پڑھنے کیلئے لے کر دی جاتی  ہے،لیکن ٹھیک پانچ سال بعد وہی موٹر سائیکل ایک بیوی ،تین بچے اور ایک بیگ رکھ کر سسرال جانے کے کام آرہی ہوتی  ہے۔ سائنسدان ہر سال لیڈی ولنگٹن ہاسپٹل کے لیبر وارڈ کے باہر ایک نئے کاکے کا موجد کہلاتا  ہے ۔”

میں مسکرادیا ۔
“تم بھی تو لاہور یئے ہو ،تمہارے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا ؟”
منصور نے برا نہیں منایا کہنے لگا
“وکی صاحب، موٹر سائیکل اور یہ کہانی نسل در نسل چلتی  ہے۔۔بعد میں اسی موٹر سائیکل پہ اسی رضیہ کا بیٹا، خالہ صفیہ کی بیٹی کو مغلپورے سے اسلام پورے پک اینڈ ڈراپ دے رہا ہوتا  ہے ۔
اب راستے میں اتنے اشارے ہیں کہ کنائیوں میں محبت ہوہی جاتی  ہے۔رہی سہی کسر شاہو دی گڑھی کے جوس کارنر کا بیسمنٹ پوری کردیتا  ہے ۔”

“ویسے جوس کارنر تو انارکلی چوک میں بھی  ہے “مجھے اپنا پسندیدہ فریش کارنر یاد آگیا جہاں آلو بخارے کے بڑے گلاس کے ساتھ چھوٹا فری ملتاہے ۔

” یار ویسے لڑکیوں کا موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھنے کا اسٹائل بھی کمال کا ہوتا  ہے ۔بِنا  سہارے کے ایسے بیٹھی ہوتی ہیں جیسے سکن ٹائیٹ ،سیٹ کور کے ساتھ سلایا ہوا ہو ۔”میں نے کہا ،تو منصور نے گھور کر دیکھا، کہنے لگا
“کندھے پہ ہاتھ رکھا ہو تو سمجھ لیں موٹر سائیکل چلانے والا سگا بھائی  ہے، اور اگر بھائی نہ ہو تو پھر؟
محبت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں ۔بریک لگنے کی صورت میں پتہ چلنا چاہیے کہ بریک لگی  ہے ۔”

” ان کے گھر والے منع نہیں کرتے؟”
میں نے مضافاتی حیرانی سے پوچھا
“کہانی شروع ہی بڑوں سے ہوتی  ہے ۔ پھپھو کہتی  ہے “پتراسد ، آج امتحان کی فیس جمع کروانے کی آخری تاریخ  ہے ۔سائرہ کے ساتھ جاکے بورڈ میں فیس تو جمع کروادے ۔”
چھینکے کے بھاگوں سمجھو بلی ٹوٹی ۔ راستے میں بند پلستر کے ساتھ کوک پی کے فیس تو جمع ہوجاتی  ہے ۔۔مگر  دل پہ سستے کیچپ کا داغ رہ جاتا  ہے۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors london

مجھے کچھ یاد آگیا مگر میں نے منصور کو بتایا نہیں کہ کبھی مجھے بھی محبت تھی۔تب ستر سی سی کی موٹر سائیکل نہیں تھی ۔ڈیڑھ سو سی سی کا ویسپا تھا ۔نہر کنارے ہر دس منٹ بعد جس کے پلگ میں کچرا آجاتا تھا ۔کسی کے بالوں والی پن سے پلگ صاف کرکے دوپٹے سے ہاتھ پونچھ لیتا،وہ مسکرا کر کہتی
“دوپٹے پہ داغ رہ جائے گا “۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply