• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • لندن: برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ مسلمان ہونے کے جرم میں ملازمت سے محروم

لندن: برطانوی خاتون رکن پارلیمنٹ مسلمان ہونے کے جرم میں ملازمت سے محروم

(نامہ نگار/مترجم:نسرین غوری)لندن سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق خاتون رُکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں بورس جونسن کی کنزرویٹو حکومت میں وزارتی ملازمت سے ہاتھ دھونے پڑے کیونکہ ان کا مسلمان ہونا ان کے ساتھیوں کے لیے بے چینی کا باعث تھا۔ اس الزام نے بورس جانسن کی حکومت کے لیے ایک مزید اسکینڈل کھڑا کردیا ہے، جو پہلے ہی کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اپنے گھر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں تقریب کرنے پر پریشانیوں کا شکار ہیں۔

49 سالہ نصرت غنی جنہیں فروری 2020 میں جونئیر ٹرانسپورٹ منسٹر کے عہدے سے سبکدوش کردیا گیا تھا ،نے اخبار کو بتایا کہ انہیں پارلیمنٹ میں نظم و ضبط قائم کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ ان کا مسلمان ہونا  ان کی ملازمت کے خاتمے کا باعث بنا ۔گورنمنٹ کے چیف وہپ مارک اسپنسر کا کہنا ہے کہ مس غنی کے الزامات کا مرکز وہ ہیں انہوں نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد اور غلط ہیں اور مجھے بدنام کرنے کے لیے لگائے گئے ہیں۔ “جو الفاظ مجھ سے منسوب کیے جارہے ہیں میں نے وہ الفاظ نہیں کہے۔ ”

Advertisements
julia rana solicitors

اتوار کو وزیر اعظم کے دفتری ترجمان نے کہا کہ جونسن نے جولائی 2020 میں مس غنی سے” انتہائی سنجیدہ معاملے” پر تبادلہ خیال کے لیے ملاقات کی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ ” اس کے بعد انہوں نے مس غنی کو اپنے خیالات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شکایت درج کروانے کے لیے کہا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔”
ترجمان کا کہنا تھا کہ کنزرویٹو پارٹی کسی قسم کا تعصب یا امتیازی رویہ برداشت نہیں کرتی۔
خلیج ٹائمز

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply