عرب، قہوہ اور حائل کی ثقافتی کیتلی (حصہ اوّل)۔۔منصور ندیم

عربوں کا قہوے کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے، میں نے عربوں کی زندگی میں جہاں بہت ساری چیزیں دیکھی ہیں، وہاں ان کی معاشرت کا اہم جز قہوہ ہے اور قہوے کو انہوں نے اس قدر ہمہ اقسام اور جدت کے ساتھ اپنایا ہوا ہے، اس کا اندازہ عرب ملکوں میں آپ کو ہر بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹور میں قہوہ کے پورے پورے سیکشن، قہوے کی دکانیں، قہوہ خانوں میں اس کے لاتعداد مقامی برانڈز اور ذائقے، خوشبو اور مختلف جڑی بوٹیوں کے ساتھ امتزاج اتنے زیادہ ذائقوں میں موجود ہے۔ ان کے گھروں میں بھی اس کا خاصا اہتمام کیاجاتا ہے۔

قہوے کی انوکھی روایت :

جب امریکی صدر ڈولنڈ ٹرمپ صدارت کے بعد پہلی دفعہ سنہء 2017 میں پہلے سعودی عرب کے دورے پر آئے تو ایک لطیفہ اس وقت اخبارات کی زینت بنا جب انہیں دورے کے دوران قہوہ پیش کیا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے قہوہ پینے کے بعد قہوے کا کپ رکھا تو دوبارہ بھر دیا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے جب دوسری بار بھی پی کر رکھا تو ایک بار پھر بھر دیا گیا، تو ڈونلڈ ٹرمپ نے حیرت سے پوچھا کہ میں دو کپ پی چکا ہوں، پھر کیوں بھر دیا جاتا ہے، تب انہیں بتایا گیا کہ عربوں میں”قہوہ “ پینے کے حوالے سے یہ قدیم روایت ہے کہ قہوہ پیش کرنے والے کے سامنے جب تک پیالی کو ہلایا نہیں جائے گا وہ خالی پیالی میں قہوہ ڈالتا جائے گا ۔

اس قدیم روایت کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب مہمانوں کو قہوہ پیش کرنے والے خدام کانوں سے بہرے ہوا کرتے تھے، قدیم عرب مقامی قبائل میں ایسے افراد کو یہ ذمہ داری سونپی جاتی تھی جو سننے کی صلاحیت سے محروم ہوں ۔ یہ روایت کیوں پڑی کہ ایک بہرے شخص کو یہ ذمہ داری دی گئی کہ وہ مہمانوں کی خاطر مدارت قہوے سے کرے ۔

بہرے غلاموں سے قہوہ کی پیالی کو ہلانے کے عمل کا آغاز اس وقت ہوا جب عرب قبیلے کے سردار اپنے اہم اجلاسوں میں قہوہ پیش کرنے کے لئے بہرے کارکن رکھتے تھے تاکہ مجلس یا میٹنگ کے دوران وہ غلام ان کی کسی بات کو سن نہ سکیں اور انکا راز باہر نہ نکل سکے۔ اس خیال کے تحت قبیلے کے سرداروں نے بہرے غلام اپنے مہمانوں کو قہوہ پیش کرنے کےلئے متعین کئے تھے، مہمانوں کو جب مزید قہوے کی خواہش نہ ہو تو وہ پیالی کو ہلکا سے ہلا دیتے جس سے قہوہ پیش کرنے والا خدام سمجھ جاتا کہ اب مزید قہوہ نہیں ڈالنا ۔ اس وقت سے یہ روایت چل نکلی اور آج تک عرب معاشرے میں یہ قائم ہے جس کے مطابق جب تک مہمان قہوے کی پیالی کو ہلکی سی جنبش نہ دے اس وقت تک پیالی میں قہوہ پیش کیاجاتا رہے گا، اس روایت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تین سے چار قہوے کی پیالیاں پینے پر مجبور کر دیا۔

حائل میں قہوے کی کیتلی کی مصنوعات :

حائل سعودی عرب کے ان 13صوبوں میں سے ایک ہے جہاں کی روایتی دستی مصنوعات پورے ملک میں مشہور ہیں۔ خلیجی ممالک میں بھی حائل کی مصنوعات کافی مقبول ہیں جن میں سے قہوے کی کیتلی  ضلع حائل  کی پہچان سمجھی جاتی ہے۔ اس کی صنعت یہاں 100 برس سے زیادہ عرصے سے قائم ہے۔

 

عربی قہوے کے لیے حائل کی کیتلی جسے ’الدلال‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ مقامی سطح پر انتہائی منفرد سمجھا جاتا ہے۔ یہ خام پیتل سے تیار ہوتی ہے اور مختلف حجم اور شکل و صورت کی بنائی جاتی ہے۔ حائل میں عربی قہوے کی کیتلی مقامی باشندوں کی سخاوت اور فیاضانہ ضیافت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اہل حائل اسے ’القریشیات‘ کے نام سے بھی یاد کرتے ہیں۔

سنہء 2019 کے دوران حائل سیزن کی سیر کے لیے آنے والے سیاحوں نے حائل میں بننے والی عربی قہوے کی یہ کیتلیاں خریدنے میں ہت دلچسپی ظاہر کی تھی، لکڑی کے صندوق اور خوشبو کے’ مبخرے‘ اور لکڑی اور پیتل کی دستی مصنوعات کو بھی بہت پسند کیا گیا۔

حائل کے مقامی افراد کے یاں قہوے کی کیتلی جسے ’دلہ‘ بھی کہا جاتا ہے اور خوشبو کے لیے مبخرہ غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں۔ یہاں تقریبات، شاہراہوں، چوراہوں اور عوامی مقامات پر جہاں قومی گیت اور گانے شوق و ذوق سے گائے جاتے ہیں وہیں عربی قہوہ اور خوشبو بکھیرنے کے لیے حائل کی قہوے کی کیتلی اور مبخرے کی موجودگی ناگزیر ہوتی ہے۔خلیجی ممالک سے سیر و سیاحت کے لیے آنے والے حائل سے عربی قہوے کی کیتلی اور خوشبو کے لیے مبخرہ ضرور خریدتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

 

جاری ہے ۔۔۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply