دادا تحریک اور دادا-اِزم(Dadaism )حصّہ دوم۔۔ فاروق اشراق

بلکان،مشرقی یورپ اور روس میں پہلے سے موجود جنگ اور سماجی احتجاجی تحریکوں نے بھی دادا تحریک کے رنگ و انداز اپنائے جس  سے اس کی عوامی حلقوں میں  دور س رسائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

دادا تحریک

یہ تحریک سے زیادہ فلسفہ حیات و فکر کی کی عکاسی اور اظہار کے طور پر دیکھا جانے لگا ،ایک سیاسی رُخ جو غیر منطقی اور فنکاروں کی مکمل آزادانہ روش کو برو ئے  کار لا کر روایتی دُھن سہن کی نفی کر رہی تھی۔

کہا جاتا ہے کہ ،اس کا نام بھی اس کے بانی ارکان نے  تُکا لگا کر ہی رکھا ، دادا المانی زبان میں گھوگھو گھوڑے کو کہتے ہیں ، جبکہ رومانیہ کی بولی میں اس سے مراد “ہا ں ، ہاں  “ کے ہیں۔

ہیوگو بال تحریک کے ابتدائی دنوں میں ہی تحریک کو نظریاتی طور پر  کسی  رُخ  پر لے  جانا ہے، پر اختلاف کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کرگیا ،گو ۶ سال کے قلیل عرصے میں اس تحریک نے یورپ کے ہر علاقے میں اس نے اپنے رنگ بکھیر دیے تھے، لیکن ۱۹۲۳  کی   اوائل  تحریک کے سلگائے ہوئے شرارے متفرق وجوہ کی بنا پر مدھم پڑنے لگ گئے اور پستی اور معدومیت کی جانب اس کا سفر ٹھہر گیا۔

اگر چہ  ماضی قریب میں بعض    فنکار اور مصور   نمایاں طور پر دیکھنے کو ملیں  گے ،جن میں امریکی  روشن برگ ، سی وانیلی، جا سپر جان اور افورڈ ہیگن ہوں ، یا اطالوی سلواٹور سکرا پیٹا ،گیسئو نوویلی ،جینوماروٹا ، پیرو مانزونی ، کا کام اسی فکر کے دھاگوں سے پرویا ہوا ہے –

(تصاویری اور تحریری مواد کے جملہ حقوق بنام کیسٹن انساکلوپیڈیااشاعت ۱۹۷۶محفوظ ہیں )

اردو ترجمہ ۔ گل

Advertisements
julia rana solicitors london

( اس سلسلہ کا مقصد یورپ میں رونما ہونے والی مزاحمتی تحریکوں سے متعلق معلومات کو اردو ترجمے میں پیش کرنا ہے امید کسی حد تک کامیاب رہوں گا )

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply