بچہ دانی سے باہر حمل ہوجانا (اکٹوپک حمل)۔۔خطیب احمد

حاملہ خواتین میں تیزی سے بڑھتا ہوا ایک خطرناک مسئلہ جس کا کم ہی لوگوں کو پتا ہے۔
دونوں تصاویر میں نیچے والی تصویر ذرا دیکھیں۔ سفید لائن سے بائیں طرف یوٹرس میں ایمبریو کو لال لائن سے سرکل کیا گیا ہے۔ جس کے ساتھ لائن کھینچ کر نیچے لکھا گیا ہے Fertilized egg implanted
یہ حمل کی بالکل ٹھیک جگہ ہے۔ یہ حمل یوٹرس کے اینڈومیٹرم سے جڑ چکا ہے۔ پلاسینٹا بنے گا اور بچہ بڑا ہونا شروع ہوگا۔
نیلی لائن سے اوپر والی تصویر میں دیکھیں۔ چار جگہوں پر حمل ٹھہرا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بچہ دانی سے باہر حمل ہے۔ جس کی ریشو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 1 سے 2 فیصد ہے۔ اور تیزی سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسا حمل وقت پر پتہ نہ چلنے کی وجہ سے حاملہ ماں کی جان لے سکتا ہے۔ ہر روز کہیں نہ کہیں اس حمل سے اموات ہو رہی ہیں۔

اب دیکھتے ہیں کہ حمل کی کہانی کیا ہے؟
ایک  عورت کے جسم میں اللہ نے دو بیضہ دانیاں یعنی اووریز بنائی ہوئی ہیں۔ جو دو نالیوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔۔یہ نالیاں بچہ دانی میں آکر کھلتی ہیں۔ بیضہ دانیوں میں سینکڑوں کچے انڈے ہوتے ہیں۔ یہ بیضہ دانیاں انڈوں کے ساتھ حمل کے لیے انتہائی ضروری ہارمون ایسٹروجن اور پروجییسٹرون بھی بناتی ہیں۔ جو لڑکی کے بالغ ہونے پر ہر ماہ ایک ایک کرکے یوٹرس میں آنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ہر مینسٹرل سائیکل کے بعد ایک اووری سے ایک انڈہ میچور ہو کر نکلتا ہے۔ اور فلاپئن ٹیوب میں آجاتا ہے۔ اس کی زندگی 12 سے 24 گھنٹے ہے۔ اگر ان 12 سے 24 گھنٹوں میں اس انڈے کے ساتھ سپرم کا ملاپ ہوجائے۔ تو فلاپئن ٹیوب میں ہی یک خلوی جاندار یعنی زائیگوٹ بن جاتا ہے۔

یہ زائیگوٹ سٹیم سیل بھی کہلاتا ہے۔ چار سے پانچ دن میں یہ زائیگوٹ اس نالی میں حرکت کرنے والے گھاس نما نرم ریشو پر پھسلتا ہوا یوٹرس کی طرف آتا ہے۔ ایک نارمل حمل میں پانچ دن کے اندر یہ زائیگوٹ فلاپئین نالی سے بچہ دانی میں آجاتا ہے۔ اور ایمبیریو کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ پھر آگے بچہ بننا شروع ہوتا ہے۔

خرابی تب ہوتی ہے۔ جب طاقتور سپرم بیضے کے اخراج سے پہلے ہی اووری کے منہ تک پہنچے ہوئے تھے۔ جیسے ہی انڈہ اووری سے خارج ہوا۔ سپرم کے ساتھ فوراً ملاپ ہوگیا۔ سیلیا میں کوئی خرابی تھی۔ زائیگوٹ یوٹرس کی طرف جانے کی بجائے پیٹ میں گر گیا۔ یا اووری کے منہ پر یا اووری کے اندر واپس چلا گیا۔ اور وہیں حمل بڑھنے لگا۔ یا فلاپئن ٹیوب میں کے اندر ہی ایمبریو بن گیا۔ یا یوٹرس میں جا کر زائیگوٹ نیچے Cervix میں چلا گیا۔

ان چاروں جگہوں پر ٹھہرنے والے حمل کو اکٹوپک حمل کہتے ہیں۔ اووری یا ٹیوب کے اندر خدا نخواستہ حمل ٹھہر گیا اور دو تین ہفتے حمل کا پتا نہ چل سکا۔ تو حمل بڑا ہو رہا ہوتا ہے۔ اووری میں ہو تو وہ پھٹ جاتی ہے۔ فلاپئین نالی میں ہو تو وہ بھی پھٹ جاتی ہے۔ حاملہ ماں کا بہت زیادہ خون بہہ جاتا ہے۔ وہ بے ہوش ہو سکتی ہے۔ اور اکثریت میں لڑکی کی ہسپتال جانے تک ہی وفات ہو چکی ہوتی ہے ۔ یا دوران سرجری لڑکی کے بچنے کے چانسز زیرو سے کچھ ہی اوپر ہوتے ہیں۔
سرویکس یا پیٹ میں گرے ہوئے حمل سے عموماً موت واقع نہیں ہوتی۔ آپریشن کرکے انہیں ختم کر دیا جاتا ہے۔

اسکی وجوہات کیا ہیں؟

غیر ارادی حمل کے بعد 72 گھنٹوں کے اندر کھائی جانے والی متواتر مانع حمل گولیاں۔
پیلوک Pelvic انفیکشن جو فلاپئین ٹیوبز کو بلاک کر دیتا ہے۔
حاملہ  کو حمل کے وقت ٹی بی ہونا۔ شادی سے پہلے علامات ہونے کی صورت میں ٹی بی کا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔ اس حمل کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے ، کہ ماں ٹی بی کی مریضہ ہوتی ہے۔
ٹیوب کا قدرتی طور پر زیادہ لمبا ہونا، کہ زائیگوٹ پانچ دن کے سفر کے بعد بھی یوٹرس میں نہ پہنچ سکے۔
ٹیوب کے اندر موجود سیلیا کا خراب ہونا ان میں حرکت نہ ہونا۔
خواتین کا سموکنگ کرنا۔
ایک اکٹوپک حمل کے دوسرے ایسے ہی حمل کے چانسز 25 فیصد  بڑھ جاتے ہیں۔
کسی پہلے سے کی گئی سرجری سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

روک تھام کیا ہے؟
حمل سے ایک سال پہلے  سموکنگ بالکل ترک کر دے۔
ہر ماہ 72 گھنٹے کے اندر مانع حمل گولیاں  نہ کھائیں۔
کسی بھی انفیکشن کا پتا ہونے پر حمل کی طرف نہ جایا جائے۔
ٹی بی کی شناخت ہونے پر اسکا علاج کروائیں۔ اسکے ایک سال بعد حمل کی طرف آئیں۔
لڑکیاں ریگولر ایکسرسائز کریں کہ انکے ہارمونز ایسٹروجن اور پروجییسٹرون میں بیلنس رہے۔
موٹی اور سادہ سی بات سمجھ لیں اپنے قد کو انچوں میں دیکھیں۔ یعنی پانچ فٹ کی لڑکی 60 انچ کی ہوگی۔ اپنا وزن ان انچوں کی تعداد کے مطابق کلوگرام میں رکھیں۔ نہ اس سے بہت کم نہ  بہت زیادہ۔

اسکا علاج کیا ہے؟
لڑکیاں شادی کے بعد اپنے مینسٹرل سائیکل کا ریکارڈ لکھ کر رکھیں۔ بہتر ہے کمرے میں ایک کیلنڈر لگا لیں۔ جس دن پریڈز ہوئے اس دن کو سرکل کر لیں۔ ٹھیک اس دن سے آگے چودہویں دن آپکا بیضہ خارج ہونے کے امکانات ہیں۔ یعنی 1 اگست والے دن پیریڈز ہوئے اور 14 اگست کو آپ کا انڈہ اووری سے خارج ہوگا۔ لڑکیوں کی ماہواری کا مہینہ 28 دن سے لیکر 36 دن تک جاتا ہے۔ آپ اپنی ہسٹری دیکھیں۔ کہ جیسے ہی سائیکل پورا ہو اور ماہواری نہ آئے۔ تو یورن ٹیسٹ کریں۔ حمل ظاہر نہ ہو تو دو تین دن میں ہی جا کر الٹرا ساؤنڈ کروا لیں۔
ڈاکٹر سے حمل کی لوکیشن پوچھیں۔ اس سے پوچھیں حمل اکٹوپک تو نہیں ہے؟ اسے زور دیں کہ اچھے سے چیک کرو لوکیشن کیا ہے۔ خود بھی کمپیوٹر سکرین پر دیکھ لیں۔ کسی اچھے ہسپتال سے الٹرا ساؤنڈ کی ریکارڈنگ بھی سی ڈی میں مل جاتی ہے۔ گھر آکر خود دیکھیں۔

اگر خدا نخواستہ حمل بچہ دانی سے باہر ہے۔ پہلے ایک دو ہفتوں میں تشخیص ہوجاتی ہے۔ 1 سے چار انجیکشن لگتے ہیں وہ حمل ختم ہو جاتا ہے۔

اگر کچھ دن زیادہ گزر جائیں تو لیپرو سکوپی کی جاتی ہے۔ اگر اور دن گزر چکے ہوں تو آپریشن کرکے اس سائیڈ کی اووری اور ٹیوب نکالنی پڑتی ہے۔ کبھی ٹیوب نکل جاتی اور اووری بچ بھی جاتی ہے۔ مگر اکثریت میں اووری بھی نکل جاتی۔ اب ایک ہی اووری اور ایک ٹیوب بچی ہے۔ جس سے بچہ پیدا ہوگا۔
پیٹ میں زائگوٹ گر گیا تھا۔ اسکا بھی آپریشن ہوتا ہے۔ سرویکس سے بھی حمل کا دورانیہ دیکھ کر حمل ختم کر دیا جاتا ہے۔

اگر اکٹوپک حمل ابتدائی دنوں میں تشخیص نہیں ہوتا۔ تو یہ لڑکی کی جان تک لے سکتا ہے۔ اووری یا ٹیوب پھٹنے کی وجہ سے اتنا خون اندر بہہ جاتا ہے ، کہ مریض کو بچانا کسی صورت ممکن ہی نہیں ہوتا۔
لہذا لڑکیاں اور جہاں لڑکیاں اتنا علم نہیں رکھتیں انکے خاوند اپنی بیوی کے مینسٹرل سائیکل کا ریکارڈ رکھیں۔ سائیکل سے اوپر ایام گزر جانے کی صورت میں یورن ٹیسٹ سے حمل کنفرم ہونے یا نہ ہونے کی صورت میں فورا ً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔
اکٹوپک حمل ختم کرایا ہو تو پورے 14 دن کا اینٹی بائیوٹک کورس مکمل کریں۔ ورنہ اگلا حمل بھی ایسا ہی ہوگا۔
اکٹوپک حمل ایک جان لیوا پریگنینسی ہے۔ احتیاط اور بروقت علاج سے ماں کی جان بچائی جا سکتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

پرانے زمانے گئے جب ہماری مائیں اور دادیاں نانیاں پانچ سے دس بچے بغیر کسی الٹرا ساؤنڈ کسی دوائی کے پیدا کر لیتی تھیں۔ وہ اب اپنی بیٹیوں اور بہوؤں کو بھی ڈاکٹر کے پاس جانے سے منع کریں تو انہیں کہیں اب وہ دور نہیں ہے۔ ساس منع بھی کرے تو بہو خود پہلا چیک اپ کروانے چلی جائے۔ اکٹوپک حمل سے جان بہو کی جانی ہے ساس کو کچھ نہیں ہونا۔ بے شمار گھروں میں ساس اپنی بہو کو ابتدائی دنوں میں ڈاکٹر کے پاس جانے سے منع کرتی ہے۔ کہ ہماری  بار تو ایسا کچھ نہیں ہوتا تھا۔ اور بہو بھی چپ کرکے بیٹھ جاتی ہے۔
خدارا ایسا نہ کریں۔ خاوند اپنی  والدہ کو سمجھائیں۔ اگر نہیں سمجھتیں تو انہیں بائی پاس کرکے فوراً اپنی بیوی کا گائنی ڈاکٹر سے الٹراساؤنڈ چیک اپ کروائیں۔    زندگی بہت قیمتی ہے ،اس کا خیال رکھیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply