بابا جی بلوچستان بورڈ۔۔مدثر اقبال عمیر

مورخ لکھے گاکہ موسم ِ کرونا میں جب تمام تعلیمی ماہرین سر جوڑ کر دسویں اور بارہویں کے امتحانات کے لئے پریشان  اور چاک گریبان بیٹھے تھے ۔ایک تعلیمی بورڈ جی ہاں ایک بورڈ ایسا تھا جس کے ملازمین چین ہی چین لکھ رہے تھے ۔کیونکہ اس بورڈ کے بچے پرچے کے عظیم الشان بوجھ سے آزاد ہوچکے تھے ۔

مورخ کا قلم جب بھی پاکستان کی امتحانی تاریخ مرتب کرے گا تو جن کارناموں پہ انگشت خود بخود د نداں کی طرف مڑ جائے ،میں سب سے نمایاں پاکستان کی ایک بورڈ کی کرونا کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک ہوگی ۔

مورخ کی موبائل کی میموری جب جب دوبارہ کھنگالی جائے  گی تو ایک بورڈ کے البم میں نویں ،دسویں, گیارہویں ،بارہویں کی امتحانی ڈیوٹیاں ، پرچوں کی محرمانہ   تقسیم ،طلبا کی ہاتھوں و جرابوں اور ۔۔۔کی چابک دستیاں ، پرچوں کی چیکنگ و پیکنگ کی فائلیں سب سے نمایاں ہوں گی۔

مورخ جب بھی پیپر فلیکس میں کوئی امتحانی ویب سیریز جاری کرے گا ۔اس میں ایک ہی بورڈ کا تھرلنگ سیزن” paper heist” سسپنس ,کلائمکس کو برقرار رکھنے کی رینکنگ میں سب سے آگے ہوگا۔

مورخ جب بھی یو ٹیوب میں پاکستانی بورڈز کی گرافکس سے بھرپور ویڈیو اپ لوڈ کرے گا تو ایک ہی بورڈ کی ویڈیو پہ ویوورز کی تعداد ملینز کو چھوئے گی ۔

ہاں مورخ جب ” ایک دن کھا لو کے ساتھ” میں کھانے کی میز پہ سب کچھ پہ ہاتھ صاف کروانے کے بعد انٹریو دیتے ہوئے ممنونیت ، حیرانگی ،اشتیاق اور جذبات جیسی کیفیات سے لبریز کپکپاتی آواز میں کہےگا کہ “تیرہ ستمبر کی صبح جب پورے پاکستان کے ماہرین کرونا و نا۔۔۔کرونا،اپنی ازلی تعلیم دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ اعلان کر رہے تھے کہ دسویں اور بارہویں کے بچوں کو پاس کر دیا جائے گا تب صرف ایک بورڈ کے بچے پرچے دے کر اگلے پرچے کی پرچیاں بنا نے کی تیاریوں میں لگے ہوئے تھے” ۔

ہاں مورخ جب بھی ٹویٹر پہ ٹویٹس کے انبار لگائے گا تو ایک ٹویٹ سب سے زیادہ جھلملا ئے گی ،جس میں ایک بورڈ کے چند بچے ایک وزیر المعروف “کنفرم سابقہ جنتی” ۔۔کی تصویر سے سوال کر رہے ہوں گے کہ “شفقت جانی !جب ہم امتحان دے چکے تھے تب ہاں تب تم نے باقی دنیا کو بغیر امتحان کے پاس کر دیا ۔
یہ ہے تیری محبت ؟۔۔یہ ہے تیرا خلوص؟
جا۔یہ تجھے بد دعا دیتے ہیں کہ اگلے الیکشن میں تو وزیر اعظم بن کر عوام سے عزت افزائی کروائے۔”

Advertisements
julia rana solicitors

ہاں مورخ ٹک ٹاک میں جب بھی پندرہ سیکنڈ کا کوئی سلو مو بنائے گا تو ایک سلومو سب سے زیادہ لائکس سمیٹےگا جس میں ایک” بورڈ” علی حیدر آبادی کی طرح باقی سب بورڈوں کے سامنے شرٹ کھولے ،ٹراؤزر چڑھائے،گوچی کا چشمہ لگائے اپنے  ٹشن میں چلے گا اور دیگر بورڈز حیرانگی اور جلن سے اسے دیکھ رہے ہوں گے ۔۔سائڈ میں ٹک ٹاک کے” t “کے ساتھ آئی ڈی کا نام لکھا ہوگا۔وہ ہاتھوں کی انگلیوں سے اک مخصوص شکل بناکر کہے گا ۔
“بابا جی بلوچستان بورڈ۔”

Facebook Comments

Mudassir Iqbal Umair
بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر اوستہ محمد میں بسلسلہ ملازمت مقیم ہوں۔تحریر اور صاحبان تحریر سے محبت ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply