• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • اسد عمر سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے عہدے اور پارٹی رکنیت سے دستبردار

اسد عمر سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کے عہدے اور پارٹی رکنیت سے دستبردار

اسد عمر نے سیکرٹری جنرل تحریک انصاف کا عہدہ ،کورکمیٹی کی رکنیت چھوڑنے کااعلان کردیا۔

جیل سے رہائی کے بعد رہنماتحریک انصاف اسد عمرکا نیوزکانفرنس میں کہنا تھا کہ مجھ پر کسی کا دباؤ نہیں ہے مرضی سے پارٹی عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ کہ 9مئی کے واقعات ملک کیلئے خطرناک تھے۔لوگوں کی جانیں گئیں،املاک کانقصان ہوا ۔لوگ زخمی ہوئے۔سب سے زیادہ خطرناک بات ایسی تنصیبات پرحملے کئے گئے جن کا تعلق فوج سے تھا ۔اس دن جومناظردیکھنےکو ملیں لمحہ فکریہ ہیں کہ کیوں ایسا کیاگیا بڑی تشویشناک بات ہے ۔معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے جو ملوث تھے ان کے خلاف بھرپور طریقے سے ایکشن ہونا چاہیے۔اور جو بے گناہ ہیں ان سے بھی انصاف کیا جائے۔

اسد عمر کاکہنا تھاکہ فوج کی کیا اہمیت ہے اکثر عمران خان نے بہتر تعریف پیش کی۔مسلم دنیا میں فوج مضبوط نہ ہونے پرتباہی دیکھی گئی۔شام اور عراق کے حالات سامنے ہیں۔ عمران خان پہلے کہہ چکے ہیں کہ مجھ سےزیادہ ملک کو فوج کی زیادہ ضرورت ہے۔

اسد عمر کا مزید کہنا تھا پاک فوج ملک کی خاطر،ہماری حفاظت کی خاطر اپنی زندگی داؤد پر لگاتی ہے۔قوم پیچھے کھڑی ہوتی ہے تو فوج کی طاقت بڑھتی ہے ۔دیکھنا ہوگا کہ قوم کہاں کھڑی ہے ۔جیل میں بیٹھ کر سوچنے کا بڑا ٹائم ہوتا ہے ۔اعلیٰ عدلیہ تقسیم ہوچکی ہے ۔عدلیہ فیصلے کرتی ہے عملدرآمد نہیں ہوتا وہ عدلیہ جس کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں اس کے فیصلے پرعملدرآمد نہیں ہورہا۔

سابق وزیرخزانہ اسد عمر کاکہنا تھا کہ ہزاروں تحریک انصاف کے کارکن،قیادت جیل میں ہے ۔سب سے بڑی سیاسی جماعت کا یہ حال ہے اور پی ڈی ایم کے ساتھ ہماری بڑی سیاسی مخالفت ہے۔پی ڈی ایم سیاسی حریف ہے مگر اس سے انکارنہیں کیا جا سکتا ۔

اسد عمر کامزید کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں کمزور ہو جائیں تو ملک کمزور ہوتا ہے۔25کروڑ پاکستانیوں کےساتھ 13ماہ میں کیا ہوا ۔خوفناک بیروزگاری،خطرناک مہنگائی کاسامنا کرناپڑا۔آج تک ایسے حالات نہیں دیکھے عام پاکستانی کی زندگی مشکل ہوچکی ہے۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش بننے پرایسے حالات پیدا نہیں ہوئے جیسے آج دیکھے جارہے ہیں۔سیاسی لیڈر شپ کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو بحرانوں سے نکالا جائے۔چیف جسٹس نے متعدد بار موقف دہرایا کہ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر بحرانوں سے نجات کاراستہ نکالیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسدعمرکاکہنا تھا کہ کورکمانڈرکانفرنس میں بھی کہاگیا کہ معاملات کا حل مذاکرات سے حل کیا جائے۔قومی سلامتی کمیٹی میں بھی مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے کا کہاگیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply