گزشتہ قسط: شمیم چائے کی پیالی اس کی طرف بڑھاتے ہوئے بولی، ’’رات میں سردی بہت زیادہ ہوتی ہے اور پالا بھی گرتا ہے۔ اس لیے اس وقت چائے بہت ضروری تھی۔‘‘ ’’میں پہلی بار تمھارے ہاتھ سے بنی چائے← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: ’’رحیم سنار کی بات سچی ہے یا نہیں؟‘‘ اس نے تحکم آمیز لہجے میں اس سے سوال کیا۔ ’’اس کی بات میں سچائی ہے، مگر میں نے وہ ہار حیدری کے کہنے پر بنوایا تھا۔‘‘ ’’حیدری کے کہنے← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: حیدری اور نذیر مزار سے باہرٹھیلے والوں کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے اور چلغوزے خرید کر کھانے لگے۔ مزار پر پہنچتے ہی شمیم نے برقع اُتار دیا اور سر پر صرف چادر اوڑھ کر مسکراتے ہوئے← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: ’وہ دیکھو… اُس طرف! ہاں، وہ جو سیمنٹ سے بنی ہوئی صاف ستھری عمارت ہے نا، وہ ہمارے گوٹھ کی یونین کونسل ہے۔ کبھی بھول کر بھی اس کے قریب سے مت گزرنا۔ یونین کونسل کا چوکیدار شام← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: نذیر اور حیدری کو خدشہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو پکوڑافروش موالی اپنے گھر پہنچ کر اپنی بیوی سے اس ضمن میں بات کرنا بھول جائے۔ وہ اسے یہ بات یاد رکھنے لیے اپنی دوستی کے ساتھ← مزید پڑھیے
یعقوب اس کے گھٹنے پر ہاتھ مار کر قہقہے میں لوٹنے لگا۔ ’’تم اب بچّے نہیں رہے۔ ماشا اللہ سمجھ دار ہو۔‘‘ باتوں کے دوران چائے والا آ گیا۔ نذیر نے پیالیوں میں چائے ڈالی۔ کاریگرچائے پی کر اُٹھا اور← مزید پڑھیے
آج کی رات اس کی بےکار زندگی کی گزشتہ تمام راتوں سے بےحد مختلف تھی، شاید اسی لیے نیند اس کی آنکھوں سے پھسل کر رات کے گھپ اندھیرے میں کہیں گم ہو گئی تھی، مگر وہ اسے تلاش کرنے← مزید پڑھیے
سات آٹھ سیڑھیاں اترنے میں میں نے خاصی دیر لگائی تھی۔ پوڈے کافی اونچے اور چھوٹے سے زینے کی ترتیب تقریباً سیدھی تھی۔ گر پڑنے کا خطرہ تھا۔ فوراً بعد ایک چھوٹا سا کمرہ دیکھنے میں آیا۔ اس سے آگے← مزید پڑھیے
یہ عالمگیر سچائی ہے کہ آسمان نیلا ہے۔اس پر سورج چاند ستارے اور کہکشاؤں کے جھرمٹ ہیں جو صدیوں سے براجمان ہیں۔ محو سفر ہیں نہ وہ تھکتے نہ بیٹھتے نہ آرام کرتے ہیں۔ اپنے اندر جاذبیت اور کشش رکھتے← مزید پڑھیے
ترقی پسند تحریک کے بعد آزاد نظم کی ترویج اور اس کو علامتییت کالباس پہنانا جدیدیت کی دین ہے۔ کیونکہ اس نئے رویے نے نہ صرف مروجہ ہیئت سے بغاوت کی بلکہ شعر کی نئی تفہیم و نئے شعور کا← مزید پڑھیے
حق اور سچ کا ساتھ دینا ہر مذہب کے ماننے والوں پر لازم ہے ، کیونکہ سب اپنی اپنی جگہ اگر حق اور سچ کی حمایت نہیں کرتے تو اپنے رب کے سامنے سرخ رو نہیں ہوسکتے ۔ دنیا میں← مزید پڑھیے
خوبصورت لوگوں کے تذکرے پر مشتمل منفردکتاب نئی نسل کمپیوٹر کی زبان میں بات کرتی ہے۔ہیڈ فون کے ذریعے سنتی ہے۔کیمرے کی آنکھ سے دیکھتی ہے۔آئس پر چلتی ہے اورون ویلنگ کرتی ہے۔ ایسی مخلوق کے لیے لکھنا اور پھر← مزید پڑھیے
ہمالیہ اور قراقرم کے عظیم سلسلہ ہائے کوہ کے علاقے جو کل کے بلورستان اور آج کے بلتستان کے نام سے جانے جاتے ہیں۔اِن دلکش وادیوں میں سفر کرتے ہوئے حیرت زدہ تھی کہ اِن پر ہیبت، دشوار گزار راستوں← مزید پڑھیے
اس کی زندگی میں وصل کی رت کم ہی آتی تھی؛ کبھی کبھار ملاپ کا چاند نکلتا تو وہ مد و جذر سے لطف اندوز ہو لیتی۔ نواب اختر کا دیا کرنے کو دل چاہتا تو ایک دو راتیں دان← مزید پڑھیے
بڑی بی، کیوں آنکھیں چرائے پھر رہی ہو ؟ ہماری اور دیکھتیں بھی نہیں ؟ گھر لا کر کونے میں ڈال رکھا ہے،کیا ڈر ہے تمہیں ؟ پنڈورا باکس کھل جائے گا اور وہ یادیں بھی نکل آئیں گی جو← مزید پڑھیے
مایا سے متعارف کرانے کی ہامی ہلکے سرمئی بالوں کے جتھے سے نکلتے چاندی کے چند تاروں والی اس لڑکی نے بھری تھی جو پندرہ بیس سالوں بعد بھاری آواز، مردوں کی سے کٹے سیاہ و سفید بالوں اور مردوں← مزید پڑھیے
بہت سے لوگ شکوہ کناں ہیں کہ حکومت بلکہ حکومتیں عوام کے روزگار و ترقی و خوشحالی کے لئے کیوں کچھ نہیں کرتیں، تربیتی ورکشاپس، کورسز کیوں نہیں کراتیں وغیرہ وغیرہ ۔ تو عرض ہے شکوے جتنے بھی کرلیں بے← مزید پڑھیے
مجھے وقت کی پابندی کرنے کے لیے نہ کہا جاتا تو میں توفی البدیہہ تقریر کرنے اور شعر گھڑنے کا ماہر ہوں، لیکن ڈاکٹر ظفر اقبال ایک کائیاں شخص ہیں۔ اس لیے انہوں نے کہا کہ آنند صاحب آپ سے ایک شکا یت ہے، آپ جب زبانی بولتے ہیں، تو اگر آپ کو کوئی نہ ٹوکے تو آپ مسلسل بولتے چلے جاتے ہیں۔← مزید پڑھیے
اچھی چائے کا ایک کپ،اچھی کتاب اور سیر سپاٹا کوئی ان کے بدلے ہفت اقلیم بھی دے تو نہ لوں۔ قہوے کی خوشبو کمزوری کِسی گلی محلے سے گزرتے ہوئے یہ مہک باورچی خانے کی کھڑکی سے اُچھلتی کُودتی باہر← مزید پڑھیے