حمیرا جمیل کی افسانہ نگاری۔۔پروفیسر مہر سخاوت حسین

حمیرا جمیل صاحبہ سوشل میڈیا کی دنیا میں کسی تعارف کی  محتاج نہیں۔علمی اور ادبی حلقوں میں ان کی ایک خاص پہچان ہے ۔ یوں تو ادب کے میدان میں حمیرا جمیل صاحبہ کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں مگر بالخصوص اقبالیات پہ علم و مطالعہ ان کا خاصہ ہے۔میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ان کے سینے میں اقبالؒ شناسی کا تمام سامان موجود ہے ۔
حمیرا جمیل صاحبہ تدریس جیسے معزز پیشے سے وابستہ ہیں۔

حمیرا جمیل نے اقبالیات میں ایم فل کر رکھا ہے۔حمیرا جمیل کم و بیش سات کتابوں کی مصنفہ ہیں اور دو کتب جن میں”قیام پاکستان کے بعد اقبالؒ شناسی میں خواتین کا حصہ “اور “اقبالؒ لاہور میں” زیر طباعت ہیں۔ جو کہ علمی و ادبی حلقوں میں کافی پذیرائی حاصل کر چکی ہیں ۔ان کی تخلیقات میں
1۔درد کا سفر (افسانوی مجموعہ)
2۔تلخ حقیقت ( کالم نگاری کا مجموعہ)
3۔بیان اقبالؒ ( مرتبہ)
4۔بانگِ درا(مطالب و شرح)
5۔بال جبریل( مطالب و شرح)
6۔ضرب کلیم( مطالب و شرح)
7۔ارمغان حجاز (مطالب و شرح) 8. کلیات اقبالؒ اردو مطالب و شرح شامل ہیں ۔

حمیرا جمیل

حمیرا جمیل اقبال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کی ممبر بھی ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ وہ پاک برٹش آرٹس کونسل اور الفانوس لائبریری گوجرانوالہ کی بھی ممبر ہیں۔ زیرِ بحث ان کا افسانوی مجموعہ “درد کا سفر” ہے۔” درد کا سفر” کی خالق حمیرا جمیل کا تخلیقی سفر جاری و ساری ہے ۔ان کے قارئین کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑتا کیونکہ ان کی کوئی نہ کوئی تصنیف شائع ہوتی رہتی ہے چاہے وہ کتب کی صورت میں ہو یا کالم کی۔

Advertisements
julia rana solicitors

بات کریں گے ان کے افسانوی مجموعہ “درد کا سفر”کی، جو کہ 2017 میں شائع ہو کر شہرت دوام پا چکا ہے۔شہر اقبالؒ کی افسانہ نگار حمیرا جمیل نے معاشرے میں پائے جانے والے درد کو خوب صورت انداز میں اپنے قلم کے ذریعے بے نقاب کیا ہے۔اگر دیکھا جائے تو یہ افسانہ نگار کی صلاحیت اور میلان طبع پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کن موضوعات کا چناؤ کرتا ہے کیونکہ بہترین ادب کی جڑیں معاشرے میں پیوست ہوتی ہیں ۔اسی لئے انہوں نے جس موضوع کا انتخاب کیا ہے اس کا تعلق بھی معاشرتی مسائل سے ہے۔حمیرا جمیل کے افسانوں میں معاشرے کی استحصالی قوتوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔مصنفہ نے معاشرے میں پیدا ہونے والے عدم اعتماد کو چابکدستی کے ساتھ پیش کیا ہے ۔جیسا کہ ان کے افسانہ “دھوکا” میں لڑکی اپنی ماں کے اعتماد کا شیرازہ بکھیرتی   ہوئی نظر آتی ہےان کی کہانیوں میں نوجوان نسل کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ رومانویت کو بھی اچھوتے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ان کے افسانوں کی ہیروئن رومانیت پسند ہے۔جس کا اظہار وہ کچھ یوں کرتی ہے۔” محلے کے تمام لڑکے مجھ پر مرتے ہیں”۔۔ان کی کہانیوں کی لازوال خوبی یہ ہے کہ قاری کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں اور قاری حالات وواقعات کے دھارے میں بہتا چلا جاتا ہے۔حمیرا جمیل کے کردار معاشرے کے چلتے پھرتے کردار ہیں جو واقعاتی طور  پر سادہ ہیں لیکن حسی و شعوری طور پر چوکنا کر دینے کی خوبی رکھتے ہیں ۔
حمیرا جمیل کے لئے دعا گو ہوں کہ ان کا تخلیقی سفر جاری وساری رہے (آمین)

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”حمیرا جمیل کی افسانہ نگاری۔۔پروفیسر مہر سخاوت حسین

Leave a Reply to ڈاکٹر عبدالعزیز ملک Cancel reply