مشرق سے مغرب تک پوری دنیا کرونا کی وجہ سے شدید اضطراب کا شکار ہے تو دوسری جانب راشٹریہ سوک سنگھ کا نفرت انگیز نظریہ بے لگام ہو چکا ہے، نسل پرست نظریے کے علمبردار نریند مودی مسلمان مخالف نظریے اور مسلمانوں کو تعصب کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں مزید تیزی آگئی ہے، جنوبی اشیاء کے امن کو ہائی جیک اور برصغیر کے انسانی وسائل کو نگلنے والے نریندر مودی کے نفرت، ظلم اور دہشت سے بھرپور منصوبے بتدریج بےنقاب ہو رہے ہیں ،جہاں ہندوستان سمیت پوری دنیا کرونا وائرس کی گرفت میں ہے اور اُس قاتلانہ وائرس سے نمٹنے کے لئے ہر ممکنہ طور پر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ،وہیں بھارت میں کورونا وائرس کی وباء کے دوران بھی انتہا پسند بھارتی حکومت ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دینے سے باز نہیں آرہی ۔
بدقسمتی سے مسلمانوں کیخلاف نفرت کو ریاستی آشیرباد حاصل ہے، اس وقت صورتحال مسلمانوں کی نسل کشی کی طرف بڑھتی جارہی ہے، مودی حکومت کا ایجنڈا ہی مسلمانوں کیخلاف نفرت اور تشدد کی آگ کو ہوا دیکر نسل کشی کی راہ ہموار کرنا ہے،کشمیر پر غاصبانہ قبضے کے بعد نو ماہ سے زائد کرفیو میں قید بے گناہ لوگ اب متعصبانہ لاک ڈاؤن میں ہیں ، جسے اب اس الزام کا بھی سامنا ہے کورونا مسلمان لائے ہیں۔ مسلمانوں کو اس وباء کیساتھ جوڑے جانے کے بعد حکومتی پالیسیاں کھل کر سڑکوں تک آگئی ہیں ، مذہبی تعصب کا یہ عالم ہے کہ مریضوں تک میں مذہب کی بنیاد پر تفریق کی جارہی ہے” مسلمان مریضوں کا داخلہ بند”ہسپتالوں پر اعلانات چسپاں کردیے گئے ہیں ،آر ایس ایس سمیت ہندو انتہا پسند تنظیمیں اور میڈیا کرونا وائرس کے نام پر مسلمانوں کو پاگل پن کی حد تک نفرت کا نشانہ بناکر مذہبی منافرت کا تندور گرم کر چکا ہے۔ سر عام تشدد، تضحیک، مسلح حملے دہلی سمیت بھارت کی کئی ریاستوں تک پھیل چکے ہیں، پولیس گھروں پر چھاپے مار رہی ہے ، امام مساجد پر تشدد ، مساجد کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔چادر ، چاردیواری کا تقدس پامال ، نوجوان ،بچے خواتین سب نشانے پر ہیں۔
گورکھپور پولیس نے مقامی مکہ مسجد، اکبری جامع مسجد پر چھاپہ مارا اور آئمہ مساجد کو گرفتار کر لیا، پولیس کی جانب سے بیس کے قریب مساجد پر بے بنیاد چھاپے مارے گئے۔غازی آباد میں تبلیغی جماعت کے افراد کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف کرونا وائرس پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج ہوا ہے، دہلی میں بھی کچھ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں، شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ دنوں فساد سے متاثرہ مسلمانوں کو کرونا وائرس کی وجہ سے ایک اور مصیبت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مصطفیٰ آباد کے مسلمانوں پر پولیس نے کورونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کر دیا اور نوجوانوں کی اندھا دھند گرفتاریاں شروع ہیں۔
دہلی میں مشتعل ہجوم نے تبلیغی جماعت سے وابستہ مسلم نوجوان کو جان سے مار ڈالا، شمال مغربی دہلی کے کنارے واقع گاؤں ہریالی کے رہائشی 22 سالہ مسلم نوجوان محبوب علی کو انتہا پسند ہندوؤں کے ایک گروپ نے بے رحمی سے لاٹھیوں اور جوتوں سے مارا یہاں تک کہ وہ شدید زخمی ہو گیا۔ بھارتی میڈیا بھی اس ضمن میں جلتی پر تیل ڈالنے کا کردار ادا کر رہا ہے ، میڈیا نے ایسی کہانیاں بنا کر پیش کیں کہ شاید بھارت میں کرونا مسلمانوں نے ہی پھیلایا ہے، بعض چینلز نے یہ بتا کر نفرت کی تمام حدوں کو عبور کر لیا کہ مسلم پھل اور سبزی فروش کرونا وائرس پھیلانے کے مقصد سے سبزیوں اور پھلوں پر تھوک دیتے ہیں۔ نفرت انگیز بیانات کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں مسلم دکانداروں کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے بد قسمتی سے دنیا پھر بھی کا خاموش ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بر وقت ٹویٹ کرتے ہوئے عالمی برداری کو آگاہ کیا ہے کہ ، اسلامی تعاون تنظم نے بھی بھارت میں جاری مسلمانوں کے خلاف جاری اقدامات کو فوری روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے، او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کے کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف زہر آلود گھناؤنا شیطانی اسلام فوبیا قابل مذمت ہے، کرونا وباء کے تناظر میں بھارت مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ہر ممکنہ سازشیں کر رہا ہے۔ بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے تشدد اور حملوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔۔۔۔محض تشویش۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں