حنیف شہید بنام آئی جی سندھ۔۔عزیز خان ایڈوکیٹ لاہور

سندھ پولیس کا ایک سب انسپکٹر حنیف کورونا کی بیماری سے شہید ہوگیا ،سب انسپکٹر سعید آباد پولیس ٹرینگ سکول میں اپر کلاس کورس کی ٹریننگ لے  رہا تھا، دوران ٹرینگ دوسرے ملازمین کے ساتھ اُسے ملیر کراچی میں “ احساس “ پروگرام میں رقم تقسیم کرنے کی ڈیوٹی پر بھجوایا گیا ،جہاں کوئی احتیاطی سامان نہ دیا گیا اور وہ کورونا کا شکار ہو گیا۔

بات یہ نہیں ہے وہ اس موزی بیماری کا شکار ہوا ،دُکھ اس بات کا ہے کہ وہ کسمپرسی کی حالت میں انتقال کر گیا، جناح ہسپتال میں اپنے ٹیسٹ کرواتے ہوئے مرنے سے کُچھ دن قبل اُس نے اپنی ایک ویڈیو بنائی جس میں وہ بتا رہا ہے کہ اسے کس طرح جناح ہسپتال میں ذلیل وخوار کیا جارہا ہے اور اُن کے ٹیسٹ نہیں لیے جا رہے۔

محکمہ پولیس کے افسران کی سنگدلی اور بے حسی کی داستانیں بہت ہیں مگر سب انسپکٹر کی کورونا سے شہادت ان افسران کے منہ پر طمانچہ ہے جو اپنے دفتروں میں بیٹھ کر حکم چلانا جانتے ہیں مگر اپنے محکمہ کے ملازمین کی ویلفیئر کرنا ان کے لیے مشکل کام ہے۔

سب انسپکٹر کی موت کورونا کی بیماری سے نہیں ہوئی بلکہ اس کی موت کا ذمہ دار پرنسپل پولیس ٹریننگ کالج سعید آباد ہے، جس کی غفلت اور لاپرواہی سے ایک جوان پولیس ملازم کی جان چلی گئی ،پرنسپل نے ٹریننگ کالج میں آئے جوان کا خیال نہیں رکھا، اُس کے علاج پر توجہ نہیں دی ،بلکہ اکیلا جناح ہسپتال بھجوا دیا ،جہاں نہ تو بروقت اُس کے ٹیسٹ ہوئے اور نہ علاج کیا گیا ،جس کا وہ ویڈیو کے ذریعے محکمہ پولیس کے افسران سے شکوہ کر رہا ہے۔

حنیف کی موت کا ذمہ دار آئی جی سندھ ہے جو اپنی اولاد کا خیال تو کر سکتا ہے مگر محکمہ کے بچوں کا خیال نہیں رکھ سکتا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

حنیف تو چلا گیا مگر اب اُس کے بیوی اور بچے پنشن اور دیگر واجبات کے حصول کے لیے نہ جانے کتنا عرصہ ذلیل و خوار ہوں گے، یہ اللہ جانتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply