ایک بار پھر کٹ پیس۔۔ذیشان نورخلجی

آج سے کچھ عرصہ قبل “کٹ پیس” کا یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ دراصل تب مجھے محسوس ہوا کہ ایڈیٹوریل پیج پر مختلف انواع کے ناصحانہ اور معلوماتی کالمز تو ہوتے ہی ہیں بلکہ یہ تجزیاتی تحریروں اور رپورتاژ قسم کے صحافتی مضامین سے بھی بھرا ہوتا ہے۔ لیکن وہ فکاہیہ کالم اب ماضی کا قصہ ہوئے، کبھی جن میں نوک جھونک کا سہارا لے کر بات ڈیلیور کی جاتی تھی۔ سو اس کمی کو پورا کرنے کے لئے اور سچ کہوں تو اپنی شرارتی طبیعت کی تشفی کے لئے میں نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ جس میں طنز کی کاٹ کے ساتھ کہیں کہیں مزاح کی مسکان بھی ہو اور پھر ہلکے پھلکے انداز میں اہل سیاست کو آئینہ دکھایا جائے۔ ہاں، لیکن نصیحت بالکل بھی نہ ہو۔ اب آپ ہی بتائیں، بھلا میں اس عمر میں نصیحت کرتا اچھا لگتا ہوں۔ گو اللہ بھلا کرے اس کرونا کا، اسی باعث جب لاک ڈاؤن لگا تو میں نے بھی داڑھی کو کھلی چھٹی دے دی۔ بالکل جیسے اپوزیشن نے ان دنوں حکومت کو دے رکھی ہے۔ اور پھر آج ہی مجھ پہ منکشف ہوا کہ میری بڑھی ہوئی شیو میں ایک بال پوری آب و تاب سے یوں لشکارے مار رہا ہے جیسے سرف ایکسل کے استعمال سے کپڑے ‘چٹے ددھ’ ہو جاتے ہیں۔ یوں سمجھ لیں اب کی بار بزرگی پورے مؤدب انداز سے ہاتھ باندھے میرے در پہ آن کھڑی ہے۔ لیکن پھر بھی یہی سوچا ہے کہ مجھے دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت بالکل بھی نہیں بننا۔
خیر ! جو بھی سمجھیں۔۔۔
اب کی بار یار لوگوں کی فرمائش پہ یہ سلسلہ پھر سے شروع کیا ہے اور کوشش رہے گی کہ ہفتے میں کم از کم ایک بار اس موضوع سے بھی انصاف کیا جائے۔
گورنر پنجاب چوہدری سرور گوندل نے کہا ہے “کرونا کے خلاف جنگ صرف گھر پر رہ کر ہی جیتی جا سکتی ہے۔” اسی لئے تو ہم کچھ نہیں کر نہیں رہے اور گھروں میں ہی بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہاں، ایک آدھ دن بعد عوام کو ‘سب اچھا ہے’ کی رپورٹ سنا دی جاتی ہے۔ بلکہ اپنے وزیراعظم صاحب کی تو ڈیوٹی ہی یہ لگائی ہوئی ہے کہ ہر دوسرے دن ٹی وی پہ آ کے ‘گھبرانا نہیں ہے’ کا شوشہ چھوڑ دیا کریں۔ ایسے عوام بھی بہل جایا کریں گے اور ہمارے وزیراعظم کا ٹی وی پہ آنے کا چائو بھی پورا ہوتا رہے گا۔
وزیراعلىٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے “‏تحریک انصاف کی حکومت کو فنکاروں کی مشکلات کا پورا احساس ہے۔” کیوں کہ ہم خود بھی تو فنکار ہی ہیں سو ہمیں اپنے پیٹی بھائیوں کا احساس نہیں ہو گا تو اور کسے ہوگا۔ اب کچھ مخالفین کہہ رہے ہیں کہ آپ کو ڈاکٹروں کا احساس ہی نہیں حالانکہ آپ کی حکومت میں ڈاکٹروں کی ایک کثیر تعداد شامل ہے جیسے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، ڈاکٹر یاسمین راشد، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر شہباز گل اور سب سے بڑھ کر اپنے صدر مملکت جناب ڈاکٹر عارف علوی صاحب۔
تو آپ عوام کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ یہ سب لوگ ڈاکٹر تو ضرور ہیں لیکن جب سے تحریک انصاف میں آئے ہیں تو ڈاکٹری چھوڑ کر صرف فنکاریاں ہی کر رہے ہیں اسی لئے ہم نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ ڈاکٹروں کی بجائے صرف فنکاروں پر ہی توجہ دی جائے۔ اور ویسے بھی جب سے بلوچستان حکومت نے ڈاکٹروں کی خدمت کی ہے تب سے یہ بچارے سر جھکائے خاموشی سے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں تو پھر ہمیں کیا ضرورت پڑی ہے مفت میں ان پر توجہ دینے کی۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply