• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • محسن داوڑ بمقابلہ منظور پشتین اور پی ٹی ایم کا مستقبل(قسط 4)۔۔عارف خٹک

محسن داوڑ بمقابلہ منظور پشتین اور پی ٹی ایم کا مستقبل(قسط 4)۔۔عارف خٹک

گزشتہ اقساط میں  محسن داوڑ سے دو سوالات پوچھے تھے۔ مگر بدقسمتی سے عارف وزیر کی شہادت کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا جس کی وجہ سے میں اپنے مضامین کا تسلسل برقرار نہیں رکھ سکا۔ سوال نمبر ایک میں محسن داوڑ سے پوچھا گیا کہ کور کمانڈر پشاور سے وہ اپنی ملاقات آج تک کیوں چھپاتے آئے ہیں اور دوسرا سوال منظور نے موجودہ کمیٹی میں ان کا اور علی وزیر کے قریبی ساتھیوں میں کسی کا نام نہیں بلوایا اس کی کیا وجوہات ہیں؟۔
آج ہم محترمہ گلالئی اسماعیل کے حوالے سے بات کریں گے، جس کا براہ راست تعلق بھی محسن داوڑ سے بنتا ہے۔ آپ سب کو معلوم ہے کہ محترمہ گلالئی اسماعیل جو کہ “Aware Girl” کے نام این جی او چلاتی تھی۔ جس کا زیادہ فنڈ امریکہ اور یورپی ممالک سے آتا ہے۔ اس این جی او کی خدمات فقط یہی ہیں  کہ پشتون لڑکیوں کو اسقاط حمل کے طریقے اور حمل سے بچاؤ کے طریقہ کار  بتائے ۔ گلالئی اسماعیل اور ثناء اعجاز جو پشتون لبرل خواتین ہیں،کا ، اچانک پشتون تحفظ تحریک جیسے خالصتا ًایک پشتون قبائلی آواز کاحصہ بن جانا ،جہاں خواتین کو چادر اور چاردیواری سے باہر لیکر جانے کا سوچا بھی نہیں جاتا وہاں ان خواتین کا پشتون مبارز بننا جہاں کئی سوالات کو جنم دیتا ہے وہاں محسن داوڑ کا کردار مزید مشکوک ہوجاتا ہے۔

پاکستانی فوج اور طالبان کے “مظالم” کی وجہ قبائل کا جانی و مالی نقصان ضرور ہوا مگر ہم نے کبھی نہیں سنا کہ کسی فوجی آپریشن میں کسی قبائلی عورت کی عزت پامال کی گئی ہو۔ جبکہ محترمہ گلالئی اسماعیل نے اسلام آباد میں “فرشتہ زیادتی و قتل” کیس میں تقریر کرتے ہوئے پاکستانی فوج پر الزام لگایا کہ فوجیوں نے آپریشن ضربِ عضب سے پہلے اور بعد میں بھی وزیرستان کے قبائلیوں کے گھروں میں گھس کر انکی خواتین کے ساتھ جسمانی زیادتیاں کیں۔ ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ محترمہ کے پیچھے محسن داوڑ کھڑے ہیں اور آنجناب میں اتنی اخلاقی جرات نہیں تھی کہ گلالئی اسماعیل کو ٹوک کر کہتا کہ آپ غلط بیانی کررہی ہیں ، ہم قبائلیوں کی تاریخ اتنی داغدار نہ کریں کہ جس سے ہمارے قبائلی اقدار کی دھجیاں بکھیر جائیں۔ مگر محسن داوڑ کن مصلحتوں کے تحت خاموش کھڑا سنتا رہا۔ اس کا جواب یقیناً محسن صاحب کو معلوم ہے۔ قبائلی پشتون تاریخ میں گلالئی اسماعیل کی تقریر نے پوری وزیرستان کے تاریخ اور غیرت کو مشکوک بنا دیا۔

گلالئی اسماعیل کا نام جب ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا۔ آج بھی پاکستانی اداروں کی کارکردگی پر یہ سوالیہ نشان ہے کہ عائشہ گلالئی کو سرحد پار کروا کر قندہار فرار میں کن مقامی لوگوں نے مدد کی۔ ان مقامی لوگوں کی شناخت کیا ہے اور مزید ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ کابل سے سی آئی اے ایک ٹریول ڈاکیومنٹ پر وہ امریکہ پہنچ گئی۔
گلالئی اسماعیل آج بھی محسن اور اسکے گروپ سے رابطے میں ہے اور بین الاقوامی قوتوں اور محسن کے بیچ رابطے کا اہم ذریعہ ہے اور بدقسمتی سے یہ سب کچھ منظور پشتین کے سامنے ہورہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

جاری ہے

Facebook Comments

عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply