سوچنا گناہ نہیں۔۔سانول عباسی

انسان کائنات میں خدا کا شاہکار ہے اس نے اپنے اس شاہکار کی ہر ضرورت کے خیال کے لئے اتنی بڑی کائنات کو سجا رکھا ہے مادی ضروریات کے ساتھ ساتھ فکری و روحانی تسکین کے لئے رب العالمین نے انسان میں موجود عقل کو اس کے ارتقائی سفر کے دوران فی زمانہ وحی کے نور سے راستہ دکھایا اور جب عقل انسانی اپنی معراج پہ آئی تو اسے ایک ایسا پیغام تھما دیا جو قیامت تک کے انسان کی عقل کے ساتھ سماجی، فکری و روحانی ضروریات کے لئے ہر لحاظ سے مکمل ہے۔

اللہ کا کلام یعنی قرآن اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لازم و ملزوم ہیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہ نزول قرآن اس بات کی طرف دلالت کرتا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر قرآن نامکمل ہے اور قرآن کے بغیر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت، قرآن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرتا ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کی تصدیق کرتے ہیں قرآن کے تناظر میں معیار سوائے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی نہیں اللہ تعالی نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کے لئے کوئی سند نہیں اتاری اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام عمر کوئی ایک بھی ایسا کام نہیں کیا جو قرآن کے خلاف ہو یا جس کی سند اللہ تعالی نے دی ہے۔

جب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام نبوت کی عمر میں کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا جو خلاف قرآن ہو تو مطلب ان کا ہر عمل خدا نے اپنی شہادت پہ بیان کر دیا ہے اس کے لئے خاص کہیں باہر دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے علاوہ کوئی عمل کیا ہی نہیں بلکہ یہ کسی نبی کے شایان شان ہی نہیں کہ ان پہ اللہ تعالی وحی کرے اور وہ اللہ کی بات کو چھوڑ کر اپنی بات کو اہمیت دیں۔

اللہ کا کلام قرآن انتہائی آسان ہے صرف قلبی لگاؤ کی ضرورت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی آپ کی آنکھوں کے سامنے کھل جائے گی مگر پھر بھی ہر خاص و عام کے انسانی فہم کو مدنظر رکھتے ہوئے کہیں پر تاریخی حوالہ جات کی ضرورت پڑتی ہے تو سب سے بڑا پیمانہ آپ کے ہاتھ میں ہے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالی نے خود لیا ہوا ہے اور قیامت تک یہ پیمانہ اسی طرح اپنی اصل پہ قائم و دائم رہے گا اسے کھولئے اور جو بھی ایسے تاریخی حقائق جو من گھڑت یا انسانی معاملات سے ہٹ کے ہوں انہیں چھان کر الگ کر لیجئے کیونکہ اس کی سند اللہ تعالی نے دے دی ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلاف قرآن نہیں جا سکتے اور قرآن اللہ رب العالمین کا کلام ہے جبکہ تاریخی حقائق خدا کا کلام نہیں جب بھی معاملہ ایسا ہو تو تاریخی حقائق قابل رد ہیں اللہ کا کلام ہمیشہ برحق ہی رہے گا۔

بہت بڑا المیہ ہے کہ جذباتیت سے مغلوب بےوقوفانہ خلوص کو ایمان سمجھ لیا گیا ہے اس کی نا صرف ترویج کی جاتی ہے بلکہ انتہائی بھونڈے طریقے سے حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے جس کا نتیجہ سماج میں انتہائی شدت پسندی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے جبکہ قرآن کے توسط سے اللہ رب العالمین انسان کو جھنجھوڑتا ہے جاگو سوچو عقل سے کام لو، اگر ہو تم عقل رکھنے والے، اگر ہو تم سوچنے سمجھنے والے، مگر افسوس آج بھی ہمارے ایمان کی حالت غاروں میں رہنے والے اس سادہ لوح انسان سے مختلف نہیں جو مظاہر فطرت کو خود سے طاقتور محسوس کرتے ہوئے انہیں پوجنا شروع کر دیتا تھا گو کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آج ہم علمی حوالے سے انتہائی ترقی یافتہ دور میں سانس لے رہے ہیں مگر اس علمی ترقی نے ہماری ذہنی حالت کو بالکل بھی نہیں بدلا آج اس علمی ترقی نے ہمارے سامنے ہمارے اندر کے خوف سے جڑی بہت سی دیومالائی کہانیوں کی حقیقت آشکار کر دی ہے اس کے ساتھ ساتھ بہت سی کائناتی حقیقتوں سے پردے بھی ہٹا دئے ہیں مگر اس سب کے باوجود بھی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ حضرت انسان حقائق آشکار ہونے کے باوجود بھی اندر کے خوف سے آزاد نہیں ہوئے۔

ان حالات میں اگر کوئی شخص حقیقی ایمان کی طرف مائل بھی ہونے لگتا ہے تو اسے لادین سمجھ لیا جاتا ہے اور بہت سے ایسے اخلاق سے گرے ہوئے القابات دیے جاتے ہیں کہ جنہیں سن کے انسان کے دل پہ رنج و الم کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔

فی زمانہ کچھ مفاد پرست عناصر ہمیشہ سماج میں اپنے ذاتی مفاد کے تحفظ کے لئے ہر اس پہلو پہ اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتے ہیں جو انسانوں میں آزاد فکر اور اپنے حقوق کا ادراک پیدا کرتا ہے نسل در نسل ہر طرح سے وہ اپنے اس سماجی تسلط کو قائم رکھنا چاہتے ہیں اور اکثر اوقات اپنے تمام تر وسائل بھی اس غاصبانہ تسلط کو دوام بخشنے کے لئے جھونک دیتے ہیں اور اس بات کا خاص اہتمام کرتے ہیں کہ لوگوں کے ذہنوں پہ سوار رہیں اس کے لئے وہ کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

آج بھی انسانیت کی بھلائی خدا سے جڑنے میں ہے خدا اندھے ایمان کا متمنی نہیں سوچنا گناہ نہیں سوچنا عذاب نہیں سوچنا انعام ہے اور اللہ رب العزت سوچنے کی ترغیب دیتا ہے اللہ رب العالمین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے توسط سے فرماتے ہیں میرے اور میرے ساتھیوں کے پاس کھلی ہوئی روشن دلیلں ہیں اور جب کسی بات کا علم نہ ہو تو ضد ہٹ دھرمی و شدت پسندی کی روش سے گریز کرتے ہیں اللہ سے لو لگاتے ہیں اور ہمہ وقت ان کے دل اللہ کی محبت سے معمور ہوتے ہیں۔

Facebook Comments

سانول عباسی
تعارف بس اتنا ہی کہ اک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply