محنت کشوں کا عالمی دن۔۔اسماعیل گُل خلجی

مزدور کسے کہتے ہے؟

اہل علم کے مطابق مزدور کی تعریف یہ ہے:

” کو ئی بھی ایسا شخص جو اپنی انفرادی قوت کو فروخت کر کے اپنا معاش حاصل کرے مزدور کہلاتا ہے”

ہر سال یکم مئی کو بطور عالمی یومِ مزدور منانے کا بنیادی مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ معاشرے کی ترقی میں مزدوروں کا کتنا بڑا کردار ہے ۔ یہ مزدور ہی ہیں  جو اپنی ذہنی و جسمانی صلاحیتیں انتہائی سستے داموں بیچ کر اپنے ملک کو ترقی تک پہنچاتا ہے مگر اِس کے بدلے اُسے غربت و افلاس کے سوا کچھ نہیں ملتا ۔

1970 کی بات ہے جب امریکی شہر شکاگو نیا نیا بنا تھا ۔ شکاگو کے کارخانوں اور فیکٹریوں میں ہزاروں کی تعداد میں مزدور کام کیا کرتے تھے ۔ کام 10 سے تقریباً 14 گھنٹے ہوتا اور اس کے بدلے انہیں انتہائی کم دیہاڑی ملتی تھی جس پہ  گزارا کرنا مزدوروں کے لیے بہت مشکل تھا ۔ 1806 میں امریکہ  کے مزدوروں نے اوقات کار میں کمی کی تحریک شروع کی ۔ اس تحریک کو ناکام بنانے کے لیے اس وقت کے امیر طبقے نے ہر ممکن کوشش کی کہ  مزدوروں کا گلا  کسی بھی طرح سے دبایا جائے لیکن محنت کش مزدوروں نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

1800 تک مزدوروں کی تحریک کافی مضبوط ہو چکی تھی ۔ یکم مئی 1886 میں شکاگو کی “ہے مارکیٹ” میں ورکرز کے         آٹھ گھنٹے روزانہ اوقات کار مقرر کرانے اور انجمن سازی کا بنیادی حقوق منوانے کے لیے محنت کشوں نے ہڑتالی ریلی نکالی  ۔

رات کے تقریباً 10 بجے تھے اور بارش بھی ہورہی تھی پولیس وہاں پہنچ کر انہیں گھر جانے کو کہہ رہی  تھی  لیکن مزدور وہاں سے نہ ہٹے۔ پولیس نے فائرنگ شروع کی جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ مارے گئے ۔ اسی دوران مزدوروں میں سے کسی نا معلوم شخص نے پولیس پر بم پھینکا جس میں تقریباً 7 پولیس والے  مارے گئے۔

اور اس وقت مزدوروں نے شہید ہونے والے محنت کشوں کی سفید قمیضیں جو خون سے سرخ ہوچکی تھیں  ، پرچم کے طور پر فضا میں بلند کیں ۔ صبح جب مزدوروں کی بستی کے لوگ اٹھے، انہیں ہر طرف لال ہی لال قمیضیں جھنڈوں کی صورت میں دکھائی دیں  تو اُس دن سے   سرخ پرچم مزدوروں کا عالمی نشان ٹھہرا ۔

Advertisements
julia rana solicitors

مزدوروں کے بڑے بڑے لیڈرز جیسے، اوگست اسپائس، البرٹ پارسنز وغیرہ کو گرفتار کر کے عدالت نے 11 نومبر 1887 کو پھانسی دی۔ ان کی  موت نے محنت کشوں کی تحریک کو مزید مضبوط کیا۔
1890 میں بڑے بڑے دانشوروں نے مزدوروں کے حق میں یہ فیصلہ دیا کہ یکم مئی کو دنیا کسی بھی کونے میں بسنے والے مزدوروں کو نکلنا چاہیے اور اپنے حق کے لیے              آواز بلند کرنی  چاہیے اور یہی ہوا یکم مئی 1890 کو یورپ اور امریکہ کے اندر مزدوروں نے ہڑتال شروع کی اور کہا کہ جو لوگ پھانسی پر چڑھے   وہ ہمارے لیڈرز تھے لہذا ہم 8 گھنٹے ہی کام کریں گے اس  سے زیادہ ہرگز نہیں ۔ یکم مئی 1890 میں ہونے والی  ہڑتالوں  بارے  اس وقت کے بڑے بڑے اخباروں نے یہ بات چھاپی کے مزدوروں کی یہ تحریک کامیاب تحریک ہے اور اس طرح دنیا کو محنت کشوں کا عالمی دن قبول کرنا پڑا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply