گر دنیا ہمیں امام مانے

گر دنیا ہمیں امام مانے
فیصل وقاص
بچپن کے مطالعے نے ہمیں احساس برتری کا شکار کئے رکھا ۔ گو کہ تحقیق یہ کہتی ہے کہ احساس برتری کا کوئی وجود نہیں ، بس احساس کمتری ہی کی ایک صورت ہے ۔ ہماری بدقسمتی دیکھئے کہ انٹرمیڈیٹ کے مطالعہ پاکستان نامی مضمون کے لئے ہمیں استاد بھی ایسے ملے جو کہ جماعت اسلامی کے کارکن تھے ۔
یعنی کہ بقول شاعر ۔۔
خوب گزرے گی جو مل بیٹھے گے دیوانے دو،
ایک تو اس مضمون کے نصاب کا ہمیں یہ یقین دلانا کہ ہم ٹھیک ہیں ،پڑوسی ہم سے حسد کرتے ہیں تبھی ہمیں جینے نہیں دیتے ،اوپر سے استاد کا یہ باور کرانا کہ ہم دنیا کی نمبر ون قوم ہیں، باقی دنیا والے تو سارے “بیک بینچر” ہیں۔ سو ہمیں بھی یہ یقین ہو چکا تھا کہ بس اس کائنات کے بنانے کا اصل مقصد ہم پاکستانیوں کا بنانا تھا ،باقی سارے تو مفت میں ہمارے ساتھ” ڈاون لوڈ “ہو گئے ۔ بالکل ایسے جیسے سبزی کیساتھ مفت کا ہرا دھنیا آتا ہے یا مرسیڈیز کیساتھ ایک کیوٹ سا کی چین ۔
جب شعور آیا تو پہلے پہل یہ چیزیں اپنےذہن کی ہارڈ ڈسک سے صاف کیں لیکن وہ کہتے ہیں نا کہ کچھ چیزیں ختم ہوکر بھی اپنے نقوش چھوڑ جاتی ہیں،بالکل ایسے ہی آج بھی اوریا صاحب کے پروگرام کی ایک جھلک دیکھنے کے بعد ذہن میں دنیا کی امامت والی فائلیں کھول لیتا ہوں ۔آج ایسے ہی بیٹھے بٹھائے میں سوچ رہا تھا کہ بالفرض گاڈ جی دنیا کی امامت انکل سام سے لیکر ہمارے ہاتھ رکھ دیں تو کیا ہوگا ۔ آسان الفاظ میں دنیا ہم سے اتنی متاثر ہو جائے کہ ہر شعبے میں ہماری نقالی شروع کر دے تو سین کیا ہوگا دنیا کا؟ایسا کرتے ہیں پی آئی اے کا ایک ڈیمو بنا کر دیکھتے ہیں۔کہتے ہیں ایک دن میں ایک لاکھ کمرشل فلائٹس اڑتی ہیں ۔ بفرض کریں ہماری دیکھا دیکھی دنیا نے بھی ہر فلائٹ سے پہلے کالے بکرے کی قربانی کا فرمان جاری کردیا تو کیا ہوگا؟
پہلا دن : دنیا سے ایک لاکھ کالے بکرے غائب
دوسرا دن : دنیا سے دو لاکھ کالے بکرے غائب
پہلا مہینہ : دنیا سے تیس لاکھ کالے بکرے غائب
پہلا سال : دنیا سے بکرا نما چیز ہی غائب،
چلیں فلائٹس چھوڑیں اپنے ہاں ہونے والی ریلیوں کا ڈیمو دیکھتے ہیں۔
ہمارے ہاں تخفظ اسلام ریلی
امریکہ میں تخفظ سرمایہ دارانہ نظام ریلی
رشیہ میں تخفظ اشتراکیت ریلی
چین میں تخفظ شوشلزم ریلی
بھارت میں تحفظ ہندوتی ریلی
بھوٹان میں تخفظ بدھ مت ریلی
اٹلی میں تخفظ عیسائیت ریلی
گلف میں تخفظ تیل و گیس ریلی
جاپان میں تخفظ ٹیکنالوجی ریلی
یہ تو ہوگئی تخفظ والی ریلیاں ۔ گو گو والے احتجاجوں کے بارے میں کیا خیال ہے۔
گو امریکہ گو ریلی
گو بھارت گو ریلی
گو چائینہ گو ریلی
گو سعودی گو ریلی
گو رشیہ گو ریلی
گو ایران گو ریلی
یعنی بولے تو پوری دنیا کا کاروبار ٹھپ ہوجائے ۔ صرف ہماری نقالی کرتے کرتے ۔آخر میں ایک لیڈر شپ کا ڈیمو بھی دیکھتے ہیں۔ اگر دنیا میں بھی ہماری طرح کرکٹ سٹارز کو سیاسی طور پر بطور لیڈر دیکھنا شروع کردیا گیا تو خبریں کچھ یوں ہونگی ۔
آسٹریلیا : سٹیوا کی پارٹی نے شین وارن کے خلاف بریٹ لی کو اپنا امیدوار کھڑا کردیا
نیوزی لینڈ : ڈینیل ویٹوری ایک نظریاتی رہنما ہیں۔مک کولم
انگلینڈ : سر ،آئین بوتھم نئے صدر منتخب
سری لنکا : اپوزیشن لیڈر سنگاکارا نے پردھان منتری مرلی دھرن کو دھرنے کی دھمکی دے دی
بھارت : بنگلور کے وزیراعلیٰ انیل کمبلے نے ساوتھ افریقی رہنما اے بی ڈویلئر کیساتھ آج ملاقات میں دوطرفہ تجارت پر تبادلہ خیال کیا۔
ایسی بھیانک دنیا کو ایک لمحے بھی کوئی ذی شعور برداشت نہ کرے ،سو ایسا کرتے ہیں کہ دنیا کی امامت پر ڈاکہ ڈالنے سے پہلے خود کو اہل بناتے ہیں اس کا ۔ پھر ہمارا ٹرمپ ،سوری ہمارے سراج الحق صاحب بھی دنیا کو بطور سنجیدہ انسان نظر آئیں گے۔

Facebook Comments

فیصل وقاص
حادثاتی طور پر انجنئیر ، اگلے جنم میں لکھاری بنوں گا اس جنم میں مکالمہ کروں گا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply