ہر بندہ ہی ڈاکٹر ہے ۔۔۔ امجد خلیل عابد

آپ کے بیمار ہونے کی دیر ہوتی ہے آپ کے اطراف مفت کے خودساختہ ڈاکٹروں کی لمبی لائن لگ جاتی ہے، جو آپ کو حیران بھی کرتی ہے کہ کیسے نابغہِ روزگار افراد کے بیچ زندگی بسر ہورہی تھی، ان حضرات کا جوہرِعلمی پردہِ غیب میں رہ کر خاک بسر ہوجاتا ہے۔ آپ بیمار نہ ہوئے ہوتے،اور ان کی تھوک کے حساب سے موجود تعداد کنفیوز بھی کرتی ہے کہ ان میں ایک سے بڑھ کر ایک ماہر میں سے کس کے ہاتھ میں اپنی نبضِ بیمار پکڑائی جائے- ہر بندہ مکمل فزیشن ہوتا ہے- کچھ تو اس قدر نبض شناس ہوتے ہیں کہ عشروں کا تجربہ رکھنے والے آپ کے طبیب کی تشخیص اور ڈائیٹ پلان کو ہی رد کردیتے ہیں اور اعتراضات کی لائن لگادیتے ہیں- کسی کا اعتراض ہوتا ہے کہ عجیب ڈاکٹر ہے جس نے اناج ہی بند کردیا، اناج نہ کھانے سے تو بندہ مردہی نہیں رہتا، کسی کا اعتراض ہوتا ہے کہ محض تیز واک مضحکہ خیز ہے، آپ کو تو اس عمر میں چیتے کی طرح قلانچیں بھرتے ہوئے دوڑنا چاہیے-

ایک صاحب ، جو عمران خان کے سب سے بڑے فین ہیں، کا کہنا ہے کہ دیکھو پینسٹھ سالہ عمران کیسے صبح سویرے کئی کلو میٹر کی دوڑ لگاتا ہے، اب ان کو عمران اور اپنا فرق سمجھانا اتنا ہی مشکل ہوجاتا ہے جتنا عبرانی زبان کا سمجھنا-ان کی نظر کبھی آپ کے بڑھے پیٹ پہ نہیں جائے گی، جائے گی بھی تو سستی جگتیں جچانے کے لیے، یا خون میں چکنائی کی مقدار کی طرف نہیں جائے گی بلکہ ان کو ڈائیٹ پلان میں لکھی ہوئی سبزی اور صرف سبزی سے تکلیف ہوتی رہے گی-ان مختلف النوع خودساختہ ڈاکٹروں کے لہجے سے چھلکتے اعتماد اور دوچار موٹی موٹی میڈیکل کی اصطلاحوں کو دیکھ کر بندے کو اسپتالوں اور کلینک میں بیٹھے سارےکے سارےایم بی بی ایس ڈاکٹربیوقوف لگنے لگتے ہیں، اتنا پیسہ ،وقت اور انرجی برباد کرنےکے بعد انہوں نے ڈگریاں حاصل کیں، انٹرمیڈیٹ میں جان لیوا مقابلے کا حصہ بن کر اینٹرینس ٹیسٹ میں بیٹھے ، پانچ سال ان ضخیم کتابوں کو سہا جن کو دیکھ کرہی شاید ہمارے خودساختہ طبی ماہریں دوستوں کے اوسان خطا ہوجائیں، پھر یہ کم عقل ڈاکٹر ہاؤس جاب نامی خونی چکی کے پاٹوں میں اڑتالیس اڑتالیس گھنٹے لگاتارپستے رہے، سنا ہے پھر بھی کسی ایف آرسی پی نامی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے پاگلوں کی طرح پڑھتے ہیں ، بےوقوفی کی ساری حدیں پارکرتے ہوئے کچھ ڈاکٹر تو اپنے سپیشلائزیشن میں پریکٹس کو برقرار رکھنے کے لیے الگ سے کورسز بھی کرتے ہیں-

مجھے تو ان والدین کی بےوقوفی پہ حیرت ہوتی ہے جو بچوں کو کئی ملین لگا کر نجی میڈیکل کالجوںاور چائینہ بھیج کر ایم بی بی ایس کروارہے ہیں- ان والدین کو نوید ہو،انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ہم نے بیمار ہوکر اپنے دوستوں کے اندر کاقابل ترین ماہر ترین آفاقی نوعیت کا طب والجراحت دریافت کرلیا ہے-میرا دل چاہتا ہے ایک کنسلٹنگ فرم کھول کر بیٹھ جاؤں اور والدین کو آگاہی دوں کہ اب آپ کے خوابوں کو نہ صرف ہم تعبیر دیں گے بلکہ بالکل سستے میں سب کچھ کروادیں گے، انٹرمیڈیٹ کے بعد آپ بچے کو ہمارے پاس بھیج دیں- ہمارے پاس ایسے ماہرین کی کمی نہیں جو چند مہینوں میں آپ کے بچے کو قابل ڈاکٹر میں بدل کر آپ کو لوٹا دیں گے- آپ اپنا بارہویں پاس بچہ دے جایا کریں گے اور ہمارے ماہرین اس کو مکمل ڈاکٹر میں بدل دیں گے، جس کی ڈاکٹری آپ کسی بھی قریبی بیمار شخص پہ باآسانی اتار سکیں گے، کیونکہ کم بخت میڈیکل کونسل ابھی تک ہمارے ماہرین کو گھاس نہیں ڈال رہی ورنہ ہمارے عامل بابوں سے اکتسابِ فیض کرنے والے آپ کے بچوں کو ہم میڈیکل کونسل سے پریکٹس کرنے کا سرٹیفیکیٹ بھی دلوا ہی دیتے-

Advertisements
julia rana solicitors

خیر آپ کو دل چھوٹا کرنے کی ضرورت نہیں یہاں کونسا بیوقوف مریضوں کی کمی ہے، ویسے بھی ہم لوگوں کو بے وقوف بنانے کا خصوصی کورس آپ کے بچے کو کروادیا کریں گے، جس کے چارجز الگ سے ہونگے-ویسے بھی میں نے دیکھا ہے ان میڈیکل کونسل کے چلتروں کو، سفید بالوں والے ڈاکٹروں کو بھی اپنے لائنسس کی تجدید کروانی پڑتی ہے- ہمارے عاملوں اور ماہرین طب کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کی صورت میں جو پریکٹس کا اجازت نامہ ہماری طرف سے ملے گاوہ تاحیات ہوگا، جس کے الگ سے چارجز بھی ہم نہیں لیں گے- بس ایک احسان کرنا جب آپ کے معالجے سے کسی کا دانہ پانی اٹھ جائے تو کسی کو یہ نہیں بتانا کہ طب و جراحت کا یہ علم کہاں سے آپ نے حاصل کیا-

Facebook Comments

امجد خلیل عابد
ایک نالائق آدمی اپنا تعارف کیا لکھ سکتا ہے-

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply