تلاش گمشدہ۔۔۔۔شاہانہ جاوید

تلاش گمشدہ، جی ہاں بچہ گم ہوجائے تو مسجد میں اعلان ہم نے بچپن میں کئی مرتبہ سنا ہے، اخباروں میں تلاش گمشدہ کے اشتہار بھی پڑھے ہیں، جانور گم ہوتو ڈھنڈورچی گلی گلی ڈھول بجا کر ڈھونڈتے ہیں، بحری جہاز گم ہوجائے تو برموداہ ٹرائی اینگل میں گم ہوگیا لیکن ہوائی جہاز گم ہوجائے تو ہماری سینٹ اسے لاپتہ قرار دیکر بری الذمہ ہوجاتی ہے. تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ گذشتہ دنوں اخبار میں ایک خبر کی تفصیل یوں تھی کہ ” گمشدہ طیارے کی جرمن عجائب گھر میں موجودگی کا انکشاف ” ، بہت خوب قومی ائیر لائن کا طیارہ عجائب گھر کی زینت بن گیا اورحکومت پاکستان کو پتہ بھی نہیں چلا، ویسے تو ہماری پوری ائیر لائن ہی عجائب گھر میں رکھنے کے قابل ہو چکی ہے۔

ایسی ایسی فاش حرکتیں ہوتیں ہیں کہ الاماں، کبھی جہاز میں چوہے نکل آتے ہیں، کبھی جہاز کے ائیر کنڈیشن نہیں چلتے، کبھی جہاز کے انجن میں پرندے آجانے کی وجہ سے فلائیٹ لینڈ کرنی پڑتی ہے، کبھی لینڈنگ وہیل نہیں کھلتے، لیکن ان سب کے باوجود ائیر لائین مع اپنے خسارے کےبڑے طمطراق سے چل رہی ہے، خدا چلائے رکھے اگر رک گئی تو بہت سوں کے کاروبار رک جائیں گے. بات یہ ہے  کہ گذشتہ سال جرمن شہری برنڈ ہلٹن کو پی آئی اے کا انتظامی سربراہ بنایا گیا تھا انھوں نے گذشتہ سال پی آئی اے کےائیر بس اے310 طیارہ پہلے مالٹا بھیجا جہاں اسرائیل کی حمایت میں بننے والی فلم کی شوٹنگ اس طیارے میں ہوئی، پھر اسے جرمن عجائب گھر کے حوالے کردیا۔ کس حیثیت سے؟ یہ پتہ نہیں جبکہ یہ طیارہ مزید کچھ عرصہ پرواز کے قابل تھا۔ ائیر لائن حکام کے مطابق کئی ملین ڈالر مالیت کا طیارہ کوڑیوں کے مول 57 لاکھ میں جرمن عجائب گھر کو بیچ دیا گیا، لیکن ظلم یہ ہے کہ اب تک پی آئی اے کو رقم بھی نہیں ملی ہے اور نہ ہی طیارہ واپس کیا جارہا ہے اور مرے پہ سو درے کہ موجودہ مشیر ہوا بازی کے بیان کے مطابق جرمن عجائب گھر طیارہ واپس کرنے کے بجائے اب الٹا پاکستان سے طیارے کی پارکنگ فیس طلب کررہا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

حکومت تسلیم کرتی ہے کہ یہ طیارہ غیر قانونی طور ہر جرمنی لے جایا گیا. سابق سی ای اوکو مقدمے کے اندراج اور ای سی ایل میں اندراج کے باوجود اپنے ملک جانے کی اجازت دے دی گئی بلکہ ان کا ہاتھ بٹانے والے افسران کو بھی واپس ان کے اداروں میں بھیج دیا گیا۔اندھیر نگری ہے یا نہیں کل کو کسی اور ادارے نے اس طرح کیا تو کون پکڑے گا اور ہمارے ملک کی ملکیتی اشیاء دنیا کے عجائب گھروں میں نظر آئیں گی. کتنے شرم کی بات ہے اتنا بڑا طیارہ ایک سال سے زیادہ عرصہ سے غائب ہے اور پتہ چلا تو یہ پتہ چلا کہ عجائب گھر کی زینت بنا دیا گیا۔حکومت چلانے والےسو رہے ہیں کہ انھیں پتہ ہی نہیں چلا اور نہ ہی انھوں نے کوشش کی کہ طیارہ آخر کہاں گیا؟ کوئی چھوٹی سی کیل تو نہ تھی کہیں بھی ٹھونک دو نظر نہیں آئے گی، ائیر بس اے 310 طیارہ جو رن وے پہ کھڑا ہو تو دور سے نظر آجاتا ہے۔ کہتے ہیں جب تباہی آنے والی ہوتو آنکھ کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا اور ہمارے حکمراں تو یہ راگ الاپتے ہی رہتے ہیں کہ ہم تباہی کہ دہانے پہ کھڑے ہیں، نازک دور سے گذر رہے ہیں، نہ جانے کب یہ نازک دور ختم ہوگا اور کب ہم تباہی کے دہانے سے ہٹ کر اپنی منزل کی طرف گامزن ہوں گے۔

Facebook Comments

شاہانہ جاوید
لفظوں سے کھیلتی ہوئی ایک مصنف

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply