• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سندھ میں ڈبل سواری پر پابندی اور حصولِ روزگار کی مخدوش صورتحال۔۔بلال ظفر سولنگی

سندھ میں ڈبل سواری پر پابندی اور حصولِ روزگار کی مخدوش صورتحال۔۔بلال ظفر سولنگی

حالیہ لاک ڈاؤن کے دنوں میں سندھ حکومت نے ڈبل سواری پر پابندی لگا رکھی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں، سندھ حکومت ماضی میں بھی مختلف اوقات میں ڈبل سواری پر پابندی لگاتی رہی ہے لیکن اس بار یہ پابندی غریب عوام اور صحافیوں کے لئے درد سر ثابت ہو رہی ہے، کیونکہ سندھ حکومت کے احکامات کے مطابق صحافیوں اور خواتین کو بھی اس پابندی میں استثناء  حاصل نہیں ہے۔ اس طرح کے فیصلے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

یقیناً صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے کیے جانے والے اقدامات کے طور پر کیا ہے لیکن صوبائی حکومت کو یہ بات بھی مد نظر رکھنی چاہیے تھی کہ لاک ڈاؤن کے سبب پبلک ٹرانسپورٹ اور آن لائن ٹیکسی سروس پہلے ہی بند ہے اور وہ شہری جن کے پاس اپنی سواری نہیں ہے وہ اپنے دفاتر یا کام کی جگہوں پر کیسے جائیں گے۔؟

عموما ًیہ ہوتا تھا کہ سواری نہ ہونے کی صورت میں وہ لوگ دفتر یا گھر کے دیگر افراد کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر چلے جاتے تھے لیکن اب ڈبل سواری پر پابندی کی وجہ سے یہ عمل تو ممکن نہیں رہا۔
دو دن پہلے ایک دوست عزیز بلوچ سے فون بات ہوئی تو اس نے مجھے بتایا کہ۔۔
“میرا دوست ڈیفنس کے علاقے میں ایک سپر مارکیٹ میں کام کرتا ہے ڈبل سواری پر پابندی کے بعد سے وہ نوکری پر نہیں جا رہا ہے اور آج اس کو انتظامیہ نے آگاہ کردیا ہے کہ غیر حاضری کی صورت میں نوکری سے فارغ کردیا جائے گا حالانکہ اس نے اس بات سے بھی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ ڈبل سواری پر پابندی کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند ہے اور بتایا کہ وہ پہلے اپنے ایک دفتر کے ساتھی کے ساتھ اس کی موٹرسائیکل پرآ جایا کرتا تھا جو کہ اب پابندی کے سبب ممکن نہیں ہے۔”

اس کی بات سن کر مجھے افسوس ہوا۔ میں سوچنے لگا کہ انتظامیہ بھی ایک طرف ٹھیک ہے آخر وہ روز روز کی غیر حاضری کی وجہ سے اپنا کاروبار تو بند نہیں کر سکتی، ویسے ہی شہر میں بیروزگاری بہت ہے ایک بندہ جاتا ہے تو دوسرا اس نوکری پر اس سے کم تنخواہ پر کام کرنے کے لئے راضی ہوجاتا ہے۔

خیر بات ہو رہی تھی ڈبل سواری پر پابندی کی، جب آپ شہر کی سڑکوں پر نکلیں تو جن شہریوں کے پاس گاڑیاں ہیں ،وہ باآسانی خود اور اپنے ہمراہ دیگر افراد کو بٹھا کر سفر کر رہے ہیں لیکن بے چارہ غریب انسان شاید اس کے نصیب میں پریشانیاں ہی لکھ دی گئی ہیں۔ غربت کا مارا انسان اب ڈبل سواری پر پابندی کے سبب نوکری سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا ہے۔

ذرا سوچیے کہ اس غریب پر کیا گزر رہی ہوگی جس کے پاس نہ راشن خریدنے کے پیسے ہیں، نہ دوا خریدنے کے۔۔ایسے میں حکومتی حکم نامے کے بعد وہ اپنی نوکری پر بھی نہیں جا رہا ہو تو وہ غریب فاقہ کشی کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

شہر میں بےروزگاری پھیلنے کی وجہ سے جرائم میں بھی اضافے کا خدشہ ہے، جبکہ شہر میں لاک ڈاؤن کے باوجود  سٹریٹ کرائم اور دیگر وارداتیں کسی نہ کسی علاقے میں آئے روز ہو رہی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

صحافیوں کا بھی کچھ یہی حال ہے، بہت سے صحافی دوست ایسے ہیں، جن کے پاس اپنی سواری نہیں ہے۔ مجھے خدشہ ہے کہ وہ بھی اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ اس چیز کا اظہار کراچی یونین آف جرنلسٹ بشمول دیگر صحافتی تنظیمیں بھی کر چکی ہیں۔ مگر افسوس سندھ حکومت ان مطالبات کو ابھی تک خاطر میں نہیں لائی ہے۔ اس تمام عمل میں صحافی عمیر انجم نے سندھ ہائی کورٹ میں ڈبل سواری پر پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لئے پٹیشن دائر کی ہے، جو کراچی کے شہریوں کے لئے ایک امید کی کرن ہے۔ جس کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ نے 30 اپریل کو سندھ حکومت سے جواب بھی طلب کر رکھا ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سندھ حکومت، کراچی کی غریب عوام کی داد رسی عدالتی احکامات کی روشنی میں کرتی ہے یا پھر از خود کوئی ایسا راستہ نکالتی ہے کہ جس سے غریب کے گھر کا چولہا جلتا رہے۔

Facebook Comments

بلال ظفر سولنگی
Journalist, Reporter at Daily City News , Tobacco Control and Human rights activist from Karachi. Twitter : @bzsolangi Email : bzsolangi@gmail.com

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply