دھوپ سے جھلسی ہوئی ویراں گلی میں
وقت اپنی سانس رو کے چپ کھڑا ہے
انتظار آنکھوں میں کنکر بھر گیا ہے
بس ابھی نٹ کھٹ ادھر سے کھلکھلاتا آئے گا
اور اس کی پشت پر چابک لگائے گا
کہانی چل پڑے گی دور تک پھیلے خلاؤں کی طرف
بانس کے پہلے سرے سے دوسرے تک
دور تک۔۔۔نیچے خلا پھیلا ہوا ہے
اک تنی رسی پہ چلتے چلتے
میرے پاؤں پتھرانے لگے ہیں
اب مرے اند رکہیں رُکنے کی خواہش
چل پڑی ہے
کوٹ سارنگ کی حویلی سے
ابھرنے والی چرخے کی صدا سننے کی خاطر
میں رکوں گا (بس صدی بھر)
گر پڑوں گا
دور تک پھیلے خلا میں
دھوپ سے جھلسی ہوئی ویراں گلی میں!
کوٹ سارنگ:ڈاکٹر ستیہ پال آنند کی جنم بھومی تحصیل تلہ گنگ، ضلع چکوال، پاکستان
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں