دلوں کا چین۔۔شہلا نور

آج ہم میں سے تقریباً ہر ایک ہی سکون کا متلاشی ہے، لیکن یہ سکون وٹس ایپ ‘ فیس بک ‘ ٹوئٹر وغیرہ کئی ایپلیکیشن اور انکے تعلق سے ملنے والے بہت سے افراد بھی نہیں دے پارہے۔ اپنی پل پل کی حالت و کیفیت شیئر کرنے کے باوجود ہم اداس رہتے ہیں ۔ اگر کسی بات سے خوشی ملے بھی تو عارضی ہوتی ہے۔ کچھ وقت کے بعد دل پھر اسی بے چینی و بے سکونی کی کیفیت کا شکار ہوجاتا ہے۔ یہ کیفیت مسلسل ہمارا احاطہ کیے ہوئے ہے۔۔ آپ ہی بتائیے، کیا سبزی والے سے زیورات مل سکتے ہیں؟ یاباقاعدہ تعلیم آپ  سکول کالج وغیرہ کی بجائے سینما گھر سے حاصل کرسکتے ہیں؟ آپ کہیں گے جناب ہر چیز کی ایک جگہ ہوتی ہے جو وہیں سے ملتی ہے۔۔ تو دراصل بات یہی ہے کہ جس چیز سے ہمیں سکون حاصل ہونا ہے جس ذات سے تعلق مضبوط کرنا ہے، اسے چھوڑ کر ہم ہر جگہ اس کی تلاش کررہے ہیں۔

سکون قلب ‘ قرار جسم و جان ‘ روح کا درمان بلاشبہ یاد رب رحمن ہے۔ کیا ہم جانتے نہیں؟
الا بذکراللہ تطمئن القلوب
سن لو! دلوں کا چین اللہ کے ذکر میں ہے
پھر کیوں ہم رجوع الی اللہ سے بھاگتے پھر رہے ہیں؟ ہم اسکی طرف نہیں آئیں گے تو وہ خود لےآئے گا والی اللہ المصیر برحق ہے۔ مگر ہاں جب ہر راستہ بند ہوجاتا ہے،تمام زمینی سہارے مفقود ہوجاتے ہیں تو ہم اس ذات با برکات کے سامنے سر بسجود ہوجاتے ہیں ۔ یہ بھی اسی کی توفیق ہے، پر وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم سراسر اپنے مقصد کے تحت یہ مسکین سی صورت بنائے حاضر ہوئے ہیں نوازتا جاتا ہے۔ پھر سوچیں اگر اس رب کو آپ محبت سے یاد کریں ‘ اسکے نام کی مالا جپیں’ اسکا ذکر کریں ‘چرچا کریں تو وہ آپکو کیا کچھ عطا نہیں کرے گا؟
وہ فرماتا ہے:
فاذکرنی اذکرکم تم میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا۔
یاد کھیے!ذکر کی مختلف صورتیں ہیں

1 ۔ ذکر باللسان
زبان سےاسکا ذکر کرنا، چاہے وہ خلوت و جلوت میں اسکےپیارے پیارے ناموں سے ہو کہ خود ہی فرماتا ہے، ھواللہ الخالق البارئ المصور لہ الاسماء الحسنی اللہ وہی ہے جو تخلیق کرنے والا’ پیدا کرنے والا’ صورت بنانے والا ہے اس کے نام اچھے ہیں۔ یا اسکا تذکرہ کر کے اسکو یاد کی جائے،اسکی رحمت و کریمی کا تذکرہ کریں ‘ اسکی ناراضگی سے ڈرایاجائے ۔ اسکی محبت کی طرف مائل کیا جائے، بس اسکا ذکر ہو چاہے کسی بھی انداز سے ہو،آپ کام میں مصروف ہیں آپکی زباں فارغ ہے آپ کچھ نہ کچھ پڑھتے رہیں۔

2 ۔ ذکر بالقلب
آپکا دل اسکی طرف متوجہ رہے اسکا ذکر کرتا رہے اسکا دھیان رہے ‘ خیال رہے وہ دیکھ رہا ہے ،یہ خیال پختہ ہوگیا تو کئی گناہوں سے جان چھوٹ جائے گی۔

3 ۔ ذکر بالجوارح
اپنے اعضاء کے ذریعے اللہ پاک کا ذکر کرنا۔ اسکے فرائض کی بجا آوری اسکا ذکر ہے۔اسکے احکامات کو ماننا ‘ اسکے ممنوعات سے رک جانا اسکی یاد ہے۔ اپنی آنکھ ‘ اپنے کان ‘ اپنے ہاتھ اور اپنےپاؤں اسکی اطاعت میں استعمال کرنا بیشک ذکر الہی ہے۔ اگر ہم ان پر تھوڑا تھوڑا سا عمل بھی روز کے معمولات میں شامل کر لیں تو یقین کریں نہ صرف اطمینان و سکون ہماری زندگی میں واپس آنا شروع ہوجائیگا، بلکہ مصائب و آلام بھی ہمیں خوف زدہ و غمگین نہ کرسکیں گے۔
وہ خود فرماتاہے
*الا ان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولاھم یحزنون*
“سن لو!! بیشک اللہ کے دوستوں کو نہ کچھ خوف ہے نہ وہ غمگین ہوں گے”

Advertisements
julia rana solicitors london

اسی کے نام سے ہوتی ہیں مشکلیں آسان
اسی کا ذکر ہے تسکین نواز جاں کے لیے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply