مفتی پوپلزئی کے چاند دیکھنے پر میری رائے۔۔۔ پرویز بزدار

رمضان  کی آمد کے موقع پر مفتی منیب الرحمان اور پوپلزئی صاحب کے درمیان مقابلہ تو کئی سالوں سے جاری ہے، مگر پچھلے سال سے ایک فواد چوہدری نامی پہلوان بھی اس اکھاڑے میں اتر چکے ہیں۔ چوہدری صاحب  کی لڑائی کی وجہ تو سمجھ آتی ہے کہ اسے اپنے آپ کو ریلیوینٹ کرنے کا ایک موقع ملتا ہے، مگر پوپلزئی صاحب کی لڑائی سمجھ سے بالا تر ہے۔ پہلے پہل تو میں بھی پوپلزئی صاحب کے  ان چند غیر پٹھان مریدوں  میں شامل تھا جو سمجھتے تھے کہ پوپلزئی کی بات بھی پھینکنے والی نہیں ہے اور اس لیے ایک بار میں نے بھی انہی کی بات مان کر اور میڈیا کی سنسنی میں آ کر اپنا ایک روزہ چھوڑ دیا تھا۔ مگر شکر ہے اگلے سال تک مجھے سمجھ آ چکی تھی کہ پوپلزئی صاحب کی بات کسی بھی زاویے سے ٹھیک نہیں ہو سکتی اور جو دو  وجوہات میرے ذہن میں آئی وہ یہ ہیں۔

http://

پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر پوپلزئی صاحب بضد ہیں کہ مفتی منیب  صاحب صحیح چاند نہیں دیکھتے تو پوپلزئی صاحب کو چاہیے کہ پچھلے مہینوں کا بھی چاند دیکھا کریں اور غالب گمان یہی ہے کہ پوپلزئی صاحب کو ہر مہینے کا چاند مفتی منیب سے ایک دن پہلے نظر آئے گا اور یوں پشاور میں رمضان ایک دن نہیں ایک ہفتہ پہلے شروع ہو جائے گا۔ اگر یہی سلسلہ جاری رکھیں تو تین سال بعد جب مفتی منیب صاحب  شعبان کا چاند دیکھ  رہے ہوں گے تو پشاور میں رمضان کا آغاز ہو رہا ہوگا اور عین ممکن ہے تیس سال بعد پشاور والے کسی اور ہجری سال کے روزے رکھ رہے ہوں ،اور اسلام آباد والے کسی اور سال کے۔

Advertisements
julia rana solicitors

دوسری بات سائنسی ثبوت ہیں۔ پوپلزئی صاحب تو پہلے سائنس کو نہیں مانتے تھے اور اب مفتی منیب بھی شاید بغضِ فواد میں نہ مانیں مگر حقیقت یہ ہے کہ چاند کے معاملے میں سائنس  ماننے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ہم باقی سب مذہبی معاملات میں بھی سائنس کی بات مان  ہی رہے ہیں۔ آپ رمضان میں سحری اور افطاری کے اوقات کی مثال لے لیں۔ اسلام میں سحری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جب صبح کے آثار نظر آئیں یا دوسرے لفظوں میں سورج کی روشنی دور سے دکھائی دینے لگے تو سحری کا وقت ختم ہے۔ اسی طرح افطاری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جب سورج غروب ہو جائے تو افطاری کر لیں مگر افطاری کے وقت نہ تو پوپلزئی صاحب سورج کو اپنی آنکھوں سے غروب ہوتے ہوئے  دیکھنے کی ضد کرتے ہیں اور نہ ہی مفتی منیب صاحب۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سائنس کی بدولت ہمیں طلوع و غروب کے  اوقات معلوم ہیں اس لیے ہم بس گھڑی دیکھ کر سحری اور افطاری کرتے ہیں۔ میں یہ تو نہیں کہہ رہا کہ چاند کو آنکھوں سے دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ اس پر تو صاحب ِعلم ہی رائے دے سکتے ہیں مگر میں یہ  سائنسی بات اس لیے کر رہا ہوں کہ بسا اوقات سائنس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آج پشاور میں چاند کو دیکھنا کسی بھی طریقے سے ممکن نہیں مگر پھر بھی پوپلزئی صاحب چاند دیکھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

Facebook Comments

ڈاکٹر پرویز بزدار
مضمون نگار نے کائسٹ جنوبی کوریا سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کر رکھی ہے اور اب جنوبی کوریا میں مقیم ہیں۔ وہ موبائل اور کمپیوٹر کے پروسیسرز بنانے میں آرٹی فیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) کو استعمال کرنے کے طریقوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply