موبائل فون اور آج کی نئی نسل۔محمد طیب

گزشتہ دنوں ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی جو ایک ایسے عارضے میں مبتلا تھا،جو اُس کی  عمر کے لوگوں میں شاذ ہی دکھائی دیتا ہے،یہ سارا ماجرا دیکھ اور سن کر تجسس ہوا کہ جانا جائے ،اس کی کیا وجوہات ہیں ،قریب ہی ایک دوست ڈاکٹر موجود تھے۔ میں اس نوجوان کو لیے ان کی جانب چل دیا اور ان سے اس کے متعلق سوال کیا ۔ڈاکٹر جو کہ ایک شفیق انسان ہونے کے ساتھ ساتھ قابلیت میں بھی اپنی مثال آپ تھے نوجوان کو دیکھنے کے ساتھ ہی کہنے لگے برخوردار موبائل کا استعمال کتنا کرتے ہو۔ تو جناب موصوف جیسے شرما سے گئے۔ جس پر ڈاکٹر صاحب کہنے لگے کہ جناب دور جدید میں جہاں انسان ترقی کی راہوں کو چھو رہا ہے وہیں کہیں نہ کہیں اس کے کچھ نقصانات بھی اٹھانے پڑ رہے ہیں۔ نوجوان نسل میں بڑھتا ہوا موبائل کا رجحان بھی اس میں سے ایک ہے جو نسلِ نو کو مختلف قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر رہا ہے۔ جس میں ایک خود پسندی،جوانوں کی اعصابی کمزوری،اور اس طرح کی بہت سی بیماریاں جو انسان کو لاحق ہو جاتی ہیں ۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آج کے دور میں موبائل کا استعمال اس قدر عام ہو گیا ہے کہ پورا کلچر ایک نشے کی طرح اس کو استعمال کرتا ہے۔ جس کو سائنس کی زبان میں نومو فوبیا(Nomo Phobia) کہا جاتا ہے۔ اس کی ریڈی ایشن انسان کے بدن کے لئے بہت زیادہ خطرناک ہیں۔حتی کہ جو احباب اس فوبیا کا شکار ہیں۔ انہیں ہر وقت یہ ڈر ستائے رکھتا ہے کہ کہیں ان کا مو بائل انکے ہاتھ سے چھوٹ نہ جائے۔ جب یہ بات چل نکلی تو وہاں موجود دیگر احباب بھی متوجہ ہونے لگے اور وہ جگہ کہ جہاں تمام احباب کسی خاص مقصد کے لئے جمع ہوئے تھے۔ اب ڈاکٹر صاحب کے ساتھ نشست کو ترجیح دینے لگے ۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ انسان میں تناؤ،اس کے سر درد حتیٰ  کہ کینسر تک کا باعث بن سکتا ہے۔ بات کو آگے بڑھانے کے لئے میں نے ان سے یہ سوال کیا کہ یہ تو اس قدر عام ہو چکا ہے کہ اس سے بچنا ناممکن ہے۔ تو کیا اس سے بچنے کا کوئی حل ہے؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ ایک تو بچوں کے ہاتھ میں موبائل نہ دیں ۔اگر اتنا ہی ضروری ہو تو ان کو ہینڈ فری کے ذریعے کال کا کہیں کیونکہ کال اگر کان کے ساتھ موبائل لگا کر کی جائے گی تو ریڈی ایشن کا اثر زیادہ ہوگا۔ جس کے باعث بچے کی پینسل پکڑنے کی جو طاقت ہے وہ کم ہو تی دیکھی گئی ہے۔ جس کو سائنس کی زبان میں پینسر گراس(Pincer Grass) کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کو پچھلی جیب میں بھی نہ رکھا جائے کیونکہ یہ قمر درد اور دوسری مہلک  بیماریوں کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کال سن رہے ہیں تو موبائل فون کو کان سے تھوڑا دور رکھیں تا کہ ریڈی ایشن کا اثر کم سے کم ہو۔ یہ تمام باتیں سننے کے  بعد ہر شخص ایک دوسرے کی جانب دیکھنے لگا اور یہ سوچتے ہوئے حیرت زدہ ہو گیا کہ وہ شئے کہ جس کو ہم آج اپنی زندگی میں اس قدر اہمیت دیتے ہیں اور شوق اور فیشن کی صورت میں اپناتے ہیں وہ ہمارے لئے کس قدر خطرناک اور مہلک ثابت ہوگا ۔آج کے اس جدید دور کے جدید بچوں اور خاص کر والدین کے لئے یہ پیغام ہے کہ اس مہلک بیماری سے خود کو بچائیں تا کہ آگے آنے والی عمر میں خطرات سے بچا جا سکے۔وہاں سے واپس لوٹا تو آکر ریسرچ شروع کی جس سے ایک بات اور سامنے آئی اور وہ یہ کہ زیادہ موبائل فون استعمال کرنا انسان کے لئے تناؤ اور  سٹریس کا باعث بھی ہے۔اس کے علاوہ انسان کسی ایک جگہ دھیان نہ لگا سکنے کی بیماری میں بھی مبتلا ہو سکتا ہے ۔جسے سائنس کی زبان میں اٹینشن ڈیفیسٹ(Attention Deficit) کہا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ انسانی کی دماغی حالت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے وہ اس طرح کہ انسان کے دماغ میں خون پہنچانے والی رگوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے ۔خاص کر بچوں کی ذہنی سطح کو کم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے اس کی وجہ ماہرین یہ بیان کرتے ہیں کہ بچوں کے دماغ کی ہڈیوں پرپرت پتلی ہونے کے باعث ڈائریکٹ ان کے بڑھتے دماغ پر سیدھا وار  کرتا ہے جو کہ آگے چل کر کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ہمارے ہاں بچے کی ذہنی سطح کو جانچنے کا معیاراس کا کم عمری میں موبائل کو آسانی سے چلا لینا ہے جبکہ یہ اس کے لئے سلو پوائزن کا کام کرتا ہے۔ان تمام باتوں کو جان لینے کے بعد دل تو کر رہاتھا کہ اس مہلک بیماری سے ہمیشہ کے لئے جان چھڑا لی جائے لیکن وہ ممکن نہ تھا جس کے باعث مزید تلاش کرنے پر نو ایسی باتیں سامنے آئیں جن کے ذریعے اس پر قابو پایا جا سکتا تھا ۔وہ یہ کہ بچوں کو فون دینا اگر ناگزیر ہو تو بچوں کے ہاتھ میں موبائل پکڑائیں لیک کالنگ یا ویڈیوز کے لئے ان کو ہینڈ فری کا استعمال کروائیں۔کیونکہ اگر کان پر موبائل لگا کر استعمال کیا جائے تو ریڈی ایشن کے باعث بچہ متاثر ہوگا۔خواتین اپنی اوپر کی جیب میں موبائل بالکل نہ رکھیں اور نہ ہی اپنے جسم کے اوپر کے حصہ میں۔اس سے بریسٹ کینسر(Breast Cancer) کا خطرہ ہوتا ہے۔تیسری احتیاط یہ ہے کہ مردوعورت اپنی پچھلی جیب میں موبائل بالکل نہ رکھیں۔یہ کمر درد اور شیاٹیکا(Shiyatika) جیسی مہلک بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔اس کے علاوہ مردوں کی پینٹ کی اگلی جیب میں موبائل رکھنے سے ان میں نا مردی جیسی بیماریوں نے اپنا منہ کھول لیا ہے ۔چوتھا یہ کہ جب آپ فون کال لیتے ہیں تو کوشش یہ کریں کہ فون کو کان سے تھوڑے فاصلے پر رکھیں کیونکہ ریڈی ایشن کی مقدار انورس دی پروپوشنل(Inverse The Proportional )ہوتی ہے فاصلے کے باعث۔اگر آپ نے موبائل دو انچ بھی دور رکھا تو ریڈی ایشن کی مقدار پچاس فیصد کم ہو جائے گی۔اس کے علاوہ اگر آپ نے ہینڈ فری ،یا ائیر فون وغیرہ کا استعمال کیا تو اور بھی اچھا ہے اور اس میں کوشش کریں کہ مو بائل آپ کے جسم سے دور ہو تو بہتر ہے۔پانچویں احتیاط یہ ہے کہ رات کو موبائل آپ اپنے پاس لیکر نہ سوئیں اور خاص کر تکیے کے نیچے تو بالکل نہ رکھیں ۔کیونکہ یہ آپ کو بہت زیادہ نقصان دے گا۔اگر رات میں موبائل استعمال کرنے کی عادت ہے تو موبائل  سٹینڈ جیسی کوئی چیز استعمال کریں جس کے باعث موبائل آپ کے جسم کے قریب نہ ہو۔چھٹی احتیاط یہ ہے کہ بلوٹوتھ ہیڈ فون کا استعمال بالکل استعمال نہ کریں ۔اس کے علاوہ بائیک چلاتے ہوئے یا ٹرین میں موبائل فون کا استعمال بالکل نہ کریں ۔ایسا کرنے سے نہ صرف روڈ ایکسیڈنٹ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بلکہ ہائی  سپیڈ میں سفر کرتے وقت آپ کا موبائل لگاتا ٹاور چارج  کرتا رہتا ہے۔اس لئے اس وقت ریڈی ایشن سب سے تیز اور خطرناک ہوتی ہیں۔ساتویں احتیاط یہ ہے کہ موبائل کال لینے کے دوران مسلسل اپنی سائیڈز تبدیل کرتے رہیں تا کہ ریڈی ایشن کا اثر کم سے کم ہو۔آٹھویں احتیاط یہ ہے کہ بیٹری لو(Battery Low) ہونے پر بھی موبائل استعمال نہ کریں۔ کیوں کہ اس وقت بھی ریڈی ایشن بہت زیادہ طاقتور ہوتی ہیں۔ جو بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔نویں اور سب سے اہم بات یہ کہ جو موبائل ہم استعمال کر رہے ہیں وہ سب سے کم SARوالا ہو (Specific Absorption Rate)۔یہ تمام وہ احتیاطیں ہیں کہ جن کے باعث انسان موبائل کی ریڈی ایشن کا کم سے کم شکار ہوگا اور ساتھ ہی ساتھ ان تمام بیماریوں کہ جن کے شاید نام سے بھی اکثر لوگ واقف نہیں وہ بچ سکیں گے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply