ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن۔۔شہباز الرحمن خان

ٹیڈروس کہتے ہیں do not touch cash use plastic money when you touch note it spread virus اس بیان نے ہلچل مچادی اور پوری دنیا کے عقل و شعور رکھنے والے لوگوں نے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا ،ابھی کچھ مہینے گزرے، سابق ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی استعفیٰ دے گئے ،محترم ایک تقریب میں کہتے ہیں ہمیں ہیومن انٹریکشن کم کرنا ہے یہ الفاظ اپنے اندر ایک سند رکھتے ہیں، سیاست میں معلومات اور اطلاعات یاداشت کا متحرک ہونا بہت ضروری ہے۔

گارڈین اخبار کی رپورٹر ربیکا ریٹکلف لکھتی ہیں ڈائرکٹ جنرل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ٹیڈروس ادھنومن ایک نہایت کرپٹ اور غیر انسانی سلوک کا ارتقاب کر چکا ہے ،اس کی دلیل دیتے ہوئے ربیکا ریٹکلف کہتی ہیں ٹیڈروس نے ایبولا وائرس کے خلاف مہم چلانے کے لیے جو فنڈز لیے اس میں کرپشن کی ، اور  یہ کرپشن  انکوائری میں بھی انکے خلاف ثابت  ہوچکی ہے یہ اس عہدے کے اعتبار پر پورا نہیں اترتے۔

اب تھوڑی نظر انکے ماضی پر ڈالتے ہیں میرے لیے ٹیڈروس ادھنومن ایک بہت پوشیدہ رازوں میں سے ہے جس کو میں نے اپنی چار دن کی محنت سے کھوجا ،کہنے کو یہ ایک چھوٹا سا پیادہ ہے بہر حال آگے بڑھتے ہیں ،قبلہ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائرکٹ جنرل کے عہدے پر فائز کرنے کے لیے 2017 میں چنا گیا ڈاکٹر میگریٹ چین جو ہانگ کانگ سے تعلق رکھتے تھے متنازع شخصیت تھے ووٹنگ سے ہٹا دیے گئے۔

بیالوجی میں بی اے یونیورسٹی اسمارا اریٹریا ایتھوپیا سے کیا پھر منسٹر ہیلتھ ہوگئے مارکسسٹ جو ایک ڈکٹیٹر شب تھی 1991 میں برطانیہ کوچ کرگئے اور وہاں  پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ،فلاسفی اور کومینٹی ہیلتھ میں 2000 نوٹنگھم یونیورسٹی سے واپسی آکر منسٹر ہیلتھ ہوگئے ،2005 سے 2012 تک وزیر اعظم میلوس زیناوی کے خاص کرم اور رحم بھی رہا اس دوران انکی ملاقات صدر کلنٹن سے ہوئی اور قربتوں کا دور چلا۔
گلوبل ریسرچ اخبار لکھتا ہے کلنٹن نے  HIV/AIDS پروگرام کا فنڈ ان کے  سپرد کر دیا ،اس عرصے میں انکی ملاقاتیں امریکہ کے تھنک ٹینکس سے شروع ہوئیں ، بل گیٹس نے ان کو چیئرمین منتخب کیا ، جبکہ  موصوف نے فراڈ کیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کس طرح سرمایہ دارانہ طاقتیں اپنی معاشی ترقی اور مفادات کو تحفظ دیتی ہیں، میری توجہ ان کی جانب ڈیوڈ اکی کو سن کر گئی ڈیوڈ 21 کتابوں کے مصنف ہیں انویسٹی گیشن رپورٹ میں مہارت رکھتے   ہیں اور مختلف یونیورسٹیوں میں تعلیم اور سماجی سیاسی سرمایہ دارانہ نظام پر لیکچرز دیتے ہیں ،ان کی ایک کتاب بالخصوص وبائی امراض پر انگریزی میں لکھی گئی  ہے جس کا نام “epidemic ” ہے ،شاید میری تحریر و تحقیق آپ کو کسی حد تک سمجھانے میں مدد دے گی  کہ پاکستان کی ترقی صرف اور صرف آزاد جمہوریت اور سماجی معاشی آزادی سے ممکن ہے ،سائنس ٹیکنالوجی آزاد جمہوریت سے منسلک ہیں۔

Facebook Comments

شہباز الرحمٰن خان
شہباز الراحمن خان سابق ڈپٹی جنرل سیکریٹری پیپلز پارٹی برائے نوجوان کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply