• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بچت بازاروں کی بندش،سٹال ہولڈرز شدید معاشی بدحالی کا شکار۔۔۔بلال ظفر سولنگی

بچت بازاروں کی بندش،سٹال ہولڈرز شدید معاشی بدحالی کا شکار۔۔۔بلال ظفر سولنگی

سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے پیش نظر گزشتہ روز ماہ ِ رمضان میں بچت بازار نہ لگانے کا فیصلہ کیا ، جس کا اعلان صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے پریس ریلیز کے ذریعہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلہ عوام کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

یقیناً حکومتوں کی پہلی ترجیح عوام کی جان و مال کی حفاظت ہوتی ہے اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ  نظر حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے جس کے ذریعے اس وائرس کی عوام میں منتقلی کو روکا جائے جو کہ وقت کی ضرورت بھی ہے ۔لیکن سندھ حکومت کا یہ فیصلہ بچت بازار کے کاروبار سے وابستہ کراچی کے ہزاروں شہریوں کو معاشی بدحالی کا شکار کرسکتا ہے۔

شہر ِ کراچی میں ایک اندازہ کے مطابق مختلف علاقوں میں ہفتہ بھر میں 150 سے زائد بچت بازار لگائے جاتے ہیں جبکہ اگر روزانہ کی بنیاد پر دیکھا جائے تو شہر میں پیر کے دن 24،منگل کے دن 24،بروز بدھ 18، بروز جمعرات 22، بروز جمعہ 19، بروز ہفتہ 22اور بروز اتوار تقریباً19 بازار لگائے جاتے ہیں، یہ اعداد و شمار بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسسز ڈیپارٹمنٹ میں ذرائع سے حاصل کیے گئے تھے جبکہ ان اعداد و شمار  اور  روزانہ لگنے والے بازاوں کے اعداد و شمار میں معمولی فرق بھی ممکن ہے، کیونکہ وہ بازار جو کھیل کے میدانوں میں لگائے جارہے تھے صوبائی حکومت کی جانب سے اعلیٰ  عدلیہ کے احکامات کے بعد پہلے ہی بند کروائے جا چکے ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو ہر ایک بچت بازارمیں سو سے زائد افراد اسٹال لگاتے ہیں ، یہ افراد روزانہ کے اعتبار سے ہفتہ کے چھ سے سات روز بازار میں  سٹال لگاتے ہیں کیونکہ ان کا ذریعہ معاش اسی کاروبار پر منحصر ہے ۔جیسا کہ بچت بازاروں  میں کپڑوں سے لے کر برتن اور انسان کی ضرورت کی تقریباً تمام اشیاء دستیاب ہوتی ہیں ، لہذا ہر شہری جو  سٹال لگاتا ہے وہ بازاروں میں مختلف اشیاء کی فروخت کرتاہے۔

گزشتہ ماہ لاک ڈاؤن  کے بعد سے بچت بازار کے کاروبار سے وابستہ شہری گھروں میں بیٹھے اس بات کا انتظار کر رہے تھے کہ سندھ حکومت نے جیسا کہ سپر  سٹور ، ہوٹل اور دیگر کاروبار کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیا ہے بالکل اسی طرح بچت بازار سے وابستہ افراد کا چولہا جلتے رہنے کے لئے ان کے کاروبار کے حولے سے بھی کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا ۔ہزاروں شہری اس اقدام کے سبب اب فاقہ کشی کا شکار ہونے کے در پے ہیں۔

اس مضمون  کو تحریر کرنے سے پہلے میں نے بچت بازار کے کاروبار سے وابستہ چند افراد سے فون پر بات ، وہ نہایت پریشان تھے ۔ایک  سٹال ہولڈر کا کہنا تھا کہ ایک ماہ سے اوپر ہوچکا ہے اب جمع پونجی بھی ختم ہوچکی ہے نہ راشن خریدنے کے پیسے ہیں نہ دوا خریدنے کے ،یہی صورتحال دیگر افراد کی بھی ہے اور انہوں نے بات چیت کے دوران اسی قسم کی دکھ بھری روداد سنائی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اگر حکومت نے اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی تو کرونا وائرس سے تو نہیں پتہ کہ کتنے افراد متاثر ہوں گے ، لیکن فاقہ کشی اور پیسے نہ ہونے کی  وجہ سے، ادویات کی عدم فراہمی کے سبب ،یقینی طور پر کئی افراد اپنی جان کی بازی ہار سکتے ہیں ۔جبکہ دوسری جانب اتنی بڑی تعداد میں بیروزگار افراد پیسے کمانے کی غرض سے غیرقانونی کاموں میں بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔

Facebook Comments

بلال ظفر سولنگی
Journalist, Reporter at Daily City News , Tobacco Control and Human rights activist from Karachi. Twitter : @bzsolangi Email : bzsolangi@gmail.com

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply