جستجو کا درخت اور اعتدال۔۔۔برہم مروت

ہوا ایسے کہ جیسے ہی وہ درخت سے گرا تو نیچے کھڑے دوست ان کو جلدی جلدی اسپتال لے گئے اس دوران اس کی فلک شگاف چیخیں نکل رہی تھیں معالج نے معائنے کے بعد اس کو درد رفع کرنے والی انجکشن لگائی اور ساتھ میں کچھ ادویات لکھ کر دیں ۔انجکشن سے اس کو تھوڑا آرام آیا تو جب پرچی پر نظر ڈالی تو دوائی کے ایک نام پر اس کی نظر ٹھٹھک گئی اور معالج سے پوچھا
جناب! حالانکہ مجھے درد ہورہا ہے جبکہ آپ نے دوائی کیڑے مارنے والی لکھی ہے۔۔
یہ لکھنے کا مقصد کیا ہے؟ اب آتے ہیں اس طرف
پچھلے کچھ دنوں سےزیادہ تر دو قسم کی تحاریر پڑھنے کو مل رہی ہیں
1۔ تبرا برمبنی
2۔ لعنتوں کے برسٹ
زیادہ تر تحاریر ردعمل میں، جواب اور جواب در جواب میں لکھی جارہی ہیں۔۔
دکھ کی بات یہ ہے کہ اس مشغلے میں زیادہ تر اہل علم مصروف ہیں اور اگر پوچھا جائے کہ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ تو جواب آتا ہے کہ تاکہ حق کی پہچان ہوسکے۔
حق کی پہچان کا تو نہیں پتہ ہاں دونوں طرف سے دلائل کی بھرمار ہوتی ہے جس سے ہم جیسے کم علم مزیدتذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں اور جب جستجو کرنے کی سعی کرنا شروع کردیتے ہیں تو “نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم” کے مصداق درمیان میں ہکے بکے رہ جاتے ہیں اور جستجو کے درخت سے دھڑم سے گر جاتے ہیں اور جب کچھ خیرخواہ علاج واسطے کسی معالج کے پاس لیکر جاتے ہیں تو وہ باقی علاج کے ساتھ کیڑے مار دوائی کی بھی خوراک دے دیتے ہیں۔
تو میرے محترم صاحبان کیا اسلام میں اعتدال بارے کچھ نہیں؟جہاں تک مجھے علم ہے اسلام ہر معاملے میں اعتدال کا دامن تھامنے کی تلقین کرتا ہے
خدارا میں دونوں اطراف کے اہل علم سے گزارش کرتا ہوں ان باتوں سے حق واضح خاک ہونا ہے کہ جو  جس جس ماحول اور معاشرے میں پلا بڑا ہے اس کے ہاں وہی حق ہے۔ بیشک آپ لاکھ دلیلیں دیں اس کام کیلئے ایک الگ طریقہ ہے الگ ماحول ہوتا ہے۔ہاں نفرتوں کی بڑھوتری ہوگی۔کیوں نہ وعتصمو بحبل اللہ جمیعا پر عمل کریں۔۔اس سے اللہ کے کہے پر عمل کرنے کا اجر بھی ملے گا
امن اور محبت کو بھی فروغ ملے گا۔اور مجھ جیسے کم علموں کو کیڑے مار جیسی کڑوی دوائیوں سے نجات بھی۔۔ایک دفعہ سوچیں ضرور

Facebook Comments

برہم مروت
ایک بٹھکا ہوا راہی راہنمائی کی تلاش میں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply