• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کورونا۔ کرّہ ارض پر انسانی تاریخ کے تناظر میں۔۔محمد خان چوہدری

کورونا۔ کرّہ ارض پر انسانی تاریخ کے تناظر میں۔۔محمد خان چوہدری

بے شک اللہ کریم نے کائنات کو عدل پر قائم کیا۔ زمین پر انسان کو خلیفہ بنا کے اتارا۔مشیتِ ایزدی کے بغیر اس عالم ِامکان میں کوئی  پتا بھی نہیں ہل سکتا۔ انسان کو ایک حد کے اندر اختیار بھی عطا کیا گیا، اسے قول و فعل کی آزادی بھی دی گئی،تو آئیے ماضی قریب کی چند صدیوں کی انسانی تاریخ کا مختصر جائزہ لیتے ہیں ۔کم و بیش ہزار سال پہلے مسلمان حکمرانوں نے نصف سے زائد دنیا کے ممالک کو فتح کر لیا،اس دوران اسی زمین پر تاتاری حملہ آور ہوئے جنہوں نے لاتعداد انسان قتل کر دیئے۔۔انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنائے، اور وسیع علاقے تہس نہس کر ڈالے،امریکہ میں تین صدیوں تک خانہ جنگی ہوتی رہی، گورے، کالے ، ریڈ انڈین اور دیگر ایک دوسرے کو مارتے رہے۔

یورپ کے ممالک میں کم و بیش دو سو سال جنگیں ہوتی رہیں، یورپی اقوام نے ایشیا اور افریقہ  تک رسائی  کر لی،انیسویں صدی کی ابتداء میں دنیا پہلی جنگ عظیم کی لپیٹ میں آ گئی، حکمرانی تلپٹ ہو گئی،یہ جنگ تھکن اور وسائل ختم ہونے کی وجہ سے بند ہوئی ، متحارب قوتوں نے اگلے عشروں میں نئے ہتھیار اور اسلحہ ایجاد کر لئے، اور ایک بار دنیا میں دوسری جنگ عظیم شروع ہو گئی، قتل و غارت اور بربادی جس میں ایٹم بم تک چلانے کے تجربے بھی ہوئے، مشرق اور مغرب میں تقسیم ہوئی  ۔ ایشیا اور افریقہ  کو تقسیم در تقسیم کرتے ایک طرف روس نے گرد و نواح کے ممالک مدغم کیے تو دوسری طرف برطانیہ اور امریکہ کی قیادت میں یورپی اتحادی اقوام نے مشرق کے ممالک کو آپس میں بانٹ کے نئے مغربی استعمار کے زیر نگوں کر لیا، دنیا پر تسلط کے لیے اقوام متحدہ کی چھتری تان دی گئی۔ ایشیا اور افریقہ  کے قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک کو پہلے تجارت کے نام پہ  لوٹا گیا پھر ان کو کمزور رکھنے کے لئے یہاں ایک کے بعد دوسری لڑائی  کرائی  گئی، مشرق وسطی میں اسرائیل کا پیوند لگا کے پورے خطے کو ایک مستقل محاذ بنایا گیا۔ اسی دوران چین کو بھی سُپر پاور بنا کے دنیا کی ہیئت مقتدرہ میں جگہ دے دی گئی۔

مغربی استعمار کی صنعتی ترقی اور سائنس کی ایجادات ، ذرائع نقل و حمل، جدید اسلحہ سازی، کے ساتھ انسان کی بنیادی ضروریات خوراک اور ادویات پر اجارہ داری قائم کی گئی، لیکن اس ایک صدی کے معاشی استحصال کو ۔۔۔۔
یک لخت قدرتی امر سے ۔۔ کورونا   کی وبا نے بریک لگا دی ہے،مقامِ حیرت ہے کہ چھ ماہ پہلے کیا کوئی  گمان بھی کر سکتا تھا کہ امریکہ اور برطانیہ کی قیادت میں چین اور روس کی معاونت کے ساتھ، کرہ ارض پر کروڑوں انسانوں کو ایشیا، افریقہ  ، مشرق بعید سے مشرق وسطی، افغانستان سمیت ان ممالک میں مارنے والے یہ ملک اس قدر مجبور اور مقہور ہو جائیں گے کہ ۔۔۔
ایک عام متعدی موسمی وبا کی کوئی  دوا نہ ان کے پاس ہے نہ بن پا رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سوال یہ نہیں  کہ یہ وائرس کس نے ایجاد کیا، یا کس نے پھیلایا، بلکہ پوری دنیا کی تہی دامنی ہے ۔
کہاں گئے مریخ اور چاند پہ  جانے والے ؟ کدھر ہیں دنیا کے موسم کو کنٹرول کرنے کے دعوے دار ؟
وہ امریکہ سے چین تک کی دواسازی کی صنعت کہاں کھو گئی ہے ؟
کرونا عذاب نہیں  ، یہ ان ممالک کی انسانیت کے خلاف قتل اور لوٹ مار کے جرائم کا پھل ہے۔۔یہ وائرس جلدی جانے والا نہیں ، یہ تو براعظم افریقہ  کے کالے حبشی انسانوں کے باہم جنگ کروا کے انہیں مروانے مشرق وسطی میں اور بعید میں کی گئی سازشی لڑائیوں میں بے گناہ مرنے والوں اور بے گھر ہونے والوں کا قصاص ہے، ابھی تو   ان ترقی یافتہ  قوموں کے لوگ مریں گے، دنیا بھر کی لوٹی ہوئی  دولت سے امیر ملک معاشی طور پر ان مقتولین کا خون بہا ادا کریں گے،ہم قادر مطلق سے سب کے لئے دعا مانگتے ہیں کہ مالک یہ سب تیرے بندے ہیں ، ہم سب کے گناہ معاف فرما،رحم کر یا رب ،سب کو راہ ہدایت پہ  آنے اور توبہ کی توفیق دے۔۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply