• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اونٹ کے منہ سے زیرہ نکال کر کھانے سے کرونا اور پٹواری دونوں بھاگ جاتے ہیں۔۔مرزا یاسین بیگ

اونٹ کے منہ سے زیرہ نکال کر کھانے سے کرونا اور پٹواری دونوں بھاگ جاتے ہیں۔۔مرزا یاسین بیگ

کورونا وائرس تو اب آیا ہے مگر غور کریں تو دنیا اور پاکستان کی بہت سی مشہور ترین شخصیات الگ الگ وائرس لیے  پھررہی ہیں ۔
جیسے ڈونلڈ ٹرمپ میں ایک ایسا وائرس پایا جاتا  ہے،جو انھیں دکھاتا کچھ اور ہے بلواتا کچھ اور ہے ۔ اگر کابل میں امریکی فوجیوں پر طالبان حملہ کرتے ہیں تو ٹرمپ کا بیان آتا ہے کہ لندن کے میئر صادق خان قوم کے لیے رسوائی کا باعث ہیں اور برطانیہ کے دارالحکومت لندن کو تباہ کررہے ہیں۔ امریکہ کے محکمہ صحت کے سابق ڈائریکٹر ٹام فرائیڈن نے جب یہ پیشگوئی کی کہ امریکہ کی آدھی آبادی کووڈ-19 وائرس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے اور ایک ملین سے زیادہ افراد اس سے ہلاک ہو سکتے ہیں تو اس کے جواب میں جناب ٹرمپ نے اپنے ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار کو برطرف کرکے فوراً یہ بیان داغ دیا کہ امریکہ چاند پر معدنیات کے لیے کان کنی شروع کرےگا۔

میرا خیال ہے کہ محترم صدر امریکہ آپ پہلے اپنے آپ میں جن معدنیات کی کمی ہے ،وہ دور کروائیں اور اپنے کان کا علاج بھی ۔ کان کے علاج کے لیے  آپ ہماری منہ بولی مشیر برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی روزانہ چار تقاریر سنیں، انشااللہ کان کنی کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔

اسی طرح ہمارے ایک مفتی ہیں جنہیں سب پیار سے مفتا منیب الرحمان کہتے ہیں ان پر آج کل لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کا وائرس چڑھ گیا ہے ۔ وہ ہر مائیک پر چڑھ جاتے ہیں اور مساجد اور اپنے منہ کو کھلا رکھنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ وہ پاکستانیوں کے اتنے خیرخواہ ہیں کہ انھیں کورونا وائرس کے حوالے کردینے پر بضد ہیں ۔ بقول فواد چوہدری کے جی ہاں فواد کے پاس جناب مفتی کیلئے بڑا اچھا مواد ہے ۔ فواد کے مواد کے مطابق مفتی منیب الرحمان کو جب چاند نظر نہیں آتا تو اتنا چھوٹا کرونا وائرس کیسے نظر آۓگا ۔ باخبر ذرائع کے مطابق کرونا کی تیز نظروں نے مفتی صاحب کو دیکھ لیا ہے ۔ ویسے بھی اللہ میاں آج کل صرف گھر میں بیٹھے رہنے والوں پر کرم کررہے ہیں اس لئے گھر بیٹھ کر اللہ اللہ کیجیے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک وائرس ہمارے اعظم وزیر جناب خان عمران پہ بھی سوار ہے، وہ ہے ڈاکٹر بننے کا ۔ ابتداء میں وہ معیشت کے ڈاکٹر بننا چاہ رہے تھے ،مگر یہ مریض معیشت ان سے نہ سنبھلا ۔آج کل خان عمران کنسٹرکشن اور لاک ڈاؤن پر ڈاکٹری مقالے قوم کے منہ پر منہ زبانی سنارہے ہیں ۔ پچھلے وزیراعظم پرچی دیکھ کر تقریر کرتے تھے آج کل کے اعظم وزیر پرچہ دیکھ کر ہر کسی پر چاہے وہ اپنا ہو یا غیر پرچہ کٹواتے رہتے ہیں ۔ کل انھوں نے بتایا ہے کہ اونٹ کے منہ سے زیرہ نکال کر کھانے سے کرونا اور پٹواری دونوں بھاگ جاتے ہیں ۔ چلیں ہم بھی بھاگ جاتے ہیں کہ کل نئی  خبروں کے ساتھ پھر حاضر ہوں گے ۔ آج کل میڈیا میں بھی وہی خبریں بن رہی ہیں جن کا تعلق قبرستان میں بننے والی قبروں سے ہوتا ہے ۔ رحم مالک رحم ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply