فرقان احمد کی یاد میں۔۔وقار اسلم

فرقان احمد انتہائی منکسر المزاج استاد تھے، جو کہ ملنسار، رقیق القلب اور مشفقانہ انداز رکھتے تھے، وہ اکثر بڑی شفقت سے پیش آتے رہے۔ فرقان بھائی کا اندازِ تخاطب اتنا نرم ہوتا، لہجہ اتنا شیریں کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ وہ خود پریشان رہنے کے باوجود حقوق العباد کی مکمل پاسداری کرتے تھے۔ فرقان بھائی ایک ایسی انمول شخصیت کے مالک جو ہمہ وقت بشریت کے جذبے سے مزیّن رہے اور ساتھ ساتھ حقوق اللہ میں بھی کوتاہی نہ برتی۔ فرقان بھائی جو کثیر الحبثہ ہنر رکھتے تھے، کئی شعبوں کے ماہر تھے اس سب کے باوجود طبع آزمائی کے لیے لکھا کرتے تھے اور عشق حقیقی میں وہ وہ شعر کہے جو روح پر   لرزا طاری کر دیتے تھے۔ فرقان احمد نے کامیابی کی منازل طے کرتے ہوئے خود کو کبھی بھی کسی طرح کے تکبر ،کسی قسم کی رعونت کی عنکوبت میں نہیں آنے دیا، نہ اپنے آئی ٹی ایکسپرٹ اور مصنف ہونے پر طمطراق کا شائبہ تک نہ  آنے دیا۔ وہ پوری تضرع پوری عاجزی سے اپنے ماتحتوں سے ملتے، انہوں نے سخت جان حالات میں بھی کبھی صبر کا دامن ہاتھ سے  جانے نہ دیا۔

فرقان بھائی کو جب سخت حالات نے بھی آن گھیرا ،تب بھی انہوں نے رب تعالیٰ کی جانب مسجود رہ کر حل تلاش کیا۔ فرقان بھائی ایک زندہ جاوید شخص تھے ،وہ زندہ دل اور اخلاق حسنہ کے مالک تھے۔ وہ کسی کی پسند میں دلچسپی رکھتے تھے، یا نہیں لیکن اسے پوری طرح سے محو ہو کر دکھاتے تھے اس کا دل رکھتے  تھے۔ ان کے نزدیک دل شیشہ ہے جو ٹوٹ جائے تو اس کی مرمت ممکن نہیں، اس لیے دل توڑنا ان کے نزدیک ایک انسان کو زخم پہنچانا تھا، لہٰذا تسلی دے کر پوری وضع داری سے بات سننا ان کا معمول تھا۔ میرے استاد کے طور پر مجھے کافی معاملات میں گائیڈ کرتے رہے، میری لفاظی سے تنگ تھے، پر اتنی شفقت سے سمجھاتے کہ ذرا تحقیر محسوس نہ ہوتی، بڑے بھائیوں والی وہ لازوال مہربانیاں کہ انسان کہہ اٹھے، کہ یہ شخص ایک گوہر نایاب ہے اور وہ صحیح معنوں میں تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

فرقان بھائی کی یادیں دل کو مغموم کیے ہوئے ہیں، دل کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں، کہ اتنا فرشتہ صفت انسان ہم سے رخصت ہوگیا ہے۔ فرقان احمد صاحب سے لاک ڈاؤن کے باعث ٹیلی فونک رابطہ رہتا، مگر اس عظیم انسان کی فکر صرف کام پر منحصر رہتی ،وہ شگفتگی اور پُر تپاک انداز سے بات کرتے کہ دل سے ان کی مداح سرائی ہوتی اور لبوں پر اس لیے نہ آتی کہ کہیں خوشامد نہ لگنے لگے۔ فرقان احمد یاروں کا یار، نستعلیق طبیعت کا مالک شخص جو اپنی عظمت اپنی جاودانی کی مثال قائم کر گیا۔ یہ ایک معاشرتی مغالطہ ہے کہ آپ اس سے متاثر ہوتے ہیں جو آپ کی زیست میں نہیں ہوتا ،لیکن فرقان احمد ان چند لوگوں میں سے ہیں، جن سے آشنائی پرانی بھی نہ تھی، لیکن رابطہ مستقل تھا اور اس رابطے پر مجھے فخر ہے کیونکہ ہر وقت کچھ سیکھنے کو ملتا اور وہ بھی اس قدر دھیمے اور شیریں انداز میں ۔ فرقان احمد ایک بڑا انسان تھا جو کہ خلق خدا کا درد رکھتا تھا۔ فرقان احمد اپنے مشاہدات ہم سے اکثر شیئر کیا کرتے تھے جو کہ سبق آموز ہوتے وہ اپنی پروفیشنل لائف کی باتیں بتاتے جو ہمیں مسائل سے نبردآزما ہونے میں پختہ کر دیتیں۔ فرقان احمد ایک بڑا انسان تھا جس کی مثال شہرہ آفاق ہے جو دکھ درد دل میں رکھتے ہوئے بھی کدورتیں مٹانے کا قائل تھا۔ فرقان احمد لبوں پر مسکراہٹیں لانا جانتے تھے اور انہیں اچھی طرح سے کام کے وقت کام ہی کی بات کروانی بھی آتی تھی۔فرقان احمد کا سانحہ ارتحال مجھ سمیت ان کے بہت سے چاہنے والوں پر کرب کا پہاڑ بن کر ٹوٹا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنا قرب جوار نصیب کرے ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور ان کے اہل و عیال کو صبر جمیل دے۔( آمین )

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply