• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔۔رحمان اللہ

بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔۔رحمان اللہ

ہمارے معاشرے  میں جرائم کی شرح دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ہر روز کوئی نہ کوئی حادثہ درپیش آتا ہے۔ہمارے ملک میں آج کل کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کی خبریں سرفہرست ہیں۔ہر روز کسی حوا کی بیٹی کے ساتھ ایسی ظلم و زیادتی ہوتی رہی ہیں وہ بھی مسلمانوں اور پختونوں کے اس دیس میں جہاں کے اقدار ایسے ہیں کہ لوگ عورت کی عزت کی خاطر اپنی جانیں اور زندگیاں قربان کرتے ہیں۔لیکن آج کل ایسی غیرتمند معاشرے میں کچھ لوگوں سانپ کی طرح اپنے بچیں کھا جاتے ہیں۔ اپنی حوض پوری کرنے کے لئے یہ چھوٹی چھوٹی بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی کرکے پھر انہیں قتل کرتے ہیں ہیں۔تاکہ ان کے یہ کرتوت لوگوں کو معلوم نہ ہوجائے۔ کبھی کهیتوں تو کبھی پانی کی تالا بوں اور کبھی لمبی لمبی کنووں سے لاشیں برآمد ہوتی ہیں۔تحقیقات ہوتی ہے تو یہ وارداتیں کرنے کے لئے امریکہ سے کوئی انگریز یا اسرائیل سے کوئی یہودی نے آکر نہیں کیا ہوتا لیکن کسی عزیز رشتہ دار یا پڑوسی اس میں ملوث ہوتا ہے۔ پہلے عرصے بعد ایسے ایسے واقعات رونما ہوتے تھے لیکن آج کل ایسی واقعات بہت زیادہ پیش آتی ہے۔
قارئین! ہمارے معاشرے میں روز کسی بچے کے ساتھ زیادتی کرکے ان کا گھر اجھاڑ دیا جاتا ہے۔ لیکن نہ تو کوئی پوچھنے والا ہے اور نہ سزا دینے والا ۔ اکثر لوگ باہر نکل کر اِنصاف اِنصاف کی نعرے لگا کر حکومت کی کانوں تک بات پہںچ جاتی ہے۔ مجرم بھی پکڑا جاتا ہے مگر آگے اس کی تحقیقات اچھی طرح نہیں ہوتی اور مجرم کو کسی لالچ یا پریشر کے تحت چھڑوا دیا جاتا ہے اسی طرح معاشرے میں ایسے کام کرنے والے درندوں کو اور بھی ایسے مواقع فراہم کر دیے جاتے ہیں۔

اگر دیکھا جائے تو وطن عزیز میں زینب واقعہ کے طرح سینکڑوں کی تعداد میں ایسے واقعات پیش آتی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے اسے روکنے کے لئے کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی دے رہی۔ جب کسی معاشرے میں مجرموں کو سزا نہیں ملتی اس معاشرے میں تو جرائم کا شرح بڑھ جاتا ہے۔مجرم دو چار دن جیل کاٹ کر رہا ہوجاتا ہے پھر وہ معاشرے میں گریبان پہاڑ کر چلتا ہے اسی طرح ایسی درندگی کی حوصلہ افزائی ہوجاتی ہے اور اگلے دن کسی اور زینب زیادتی کا نشانہ بن جاتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

قارئین! ہم تو صرف مسلمان ہونے کے دعوے کرتے ہیں لیکن ہم اپنے اس دعوے پر اک فیصد بھی پورا نہیں اتر سکتے۔ بحیثیت مسلمان’ اگر کسی مسلمان کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے تو ہمیں ان کا ساتھ دینا چاہیے اور انہیں انصاف دلانا چاہئیے۔ اگر آج دوسروں کے ساتھ ایسی زیادتی ہور رہی ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں تو کل ایسا ہمارے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔جب کبھی کیسی بچی کے ساتھ زیادتی ہو جاتی ہے تو ہم صرف کچھ دن سڑکوں پر نکل کر انصاف انصاف کی نعرے لگا کر احتجاج کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ بعد مجرم عدالت سے باعزت بری ہوجاتاہے اور ہم خاموش ہوجاتے ہیں۔
قارئین ! اس فساد کا کوئی نہ کوئی حل تو نکلنا ہوگا۔ ورنہ اسی طرح ہمارے پیارے پھول جیسے بچے اسی طرح تشدد کا نشانہ بن کر اور تڑپ تڑپ کر مرتی رہے گی اور ہم تماشائی بن کر انہیں دیکھتے رہے گے۔
بحیثیت قوم ہمیں چاہیئے کہ ہم مل کر حکومت سے ایسی قانون بنانے کا مطالبہ کریں کہ آئندہ کوئی شخص ایسی درندگی کا مرتکب ٹہرے تو انہیں سری عام پھانسی دے دی جائے۔ اس کے لئے ہم سب کو ایک ہوناہوگا تاکہ حکومت اس مسلے کو سنجیدہ لیں لے۔اور ہمارے بچوں کو تحفظ فراہم کرے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply