کرونا اور ہماری ناقص حکمتِ عملی۔۔وہاب جسکانی

ہم اس بات کی خوشی مناتے ہیں کہ  ترقی یافتہ ریاستیں کرونا وائرس کی وباء سے تباہی کی طرف گامزن ہیں،اور ہم محفوظ ہیں۔
سوال یہ اٹھتا ہے کہ”اگر وہاں لاکھوں کی تعداد میں متاثرین ہیں،اور وہ تباہی کی طرف  بڑھ رہے ہیں ،تو کیا اس میں ان کا کوئی قصور ہے؟
یا ہم محفوظ ہیں اور ہمارے ہاں تعداد چند ہزار  میں ہے تو کیا اس میں  ہمارا کرشمہ یا محنت ہے؟(اوّل تو ہم بھی اس وباء سے محفوظ نہیں)

در اصل نہ تو ان کا قصور ہے نہ ہماری محنت اور کرشمہ۔۔

ہمارے پاس سیاحت نہ ہونے کے برابر ہے۔صرف کچھ زائرین جو کہ ہمارے پاس آئے ہیں تو ہمارا یہ حال ہے اگر ہمارے پاس یورپ کے ممالک کی طرح سیاحت عام ہوتی تو اب تک ہمارے ملک کا کیا حال ہو چکا ہوتا ،یہ سوچ کر ہی جھرجھری سی آجاتی ہے۔

جب چین میں کرونا وائرس کی وباء پھیلی تو چین نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو یقین دلایا کہ یہ وبا خطرناک نہیں ہے ،اس پر چین قابو پا لے گا۔ جس کی وجہ   معمول کے مطابق گزر رہے حالاتِ زندگی تھے۔  کہیں کسی قسم کی پابندیاں نہیں لگائی گئیں تھیں۔ ۔لیکن جب اس وائرس کی سنجیدگی کا پتہ چلا،چین کو ووہان بند کرنا پڑا ،اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیش بھی اس وباء سے متعلق حکمت عملی میں مصروف ہوگیا۔جب تک وہ تمام حکمت ِ عملیاں ترتیب دیتے ،  کرونا کی وباء پوری دنیا میں پھیل چکی تھی۔کیونکہ چین سے بہت سے لوگ دوسرے ممالک کو جاچکے تھے۔اور جن ممالک میں سیاحت کا تناسب زیادہ ہے ان میں سے کچھ ممالک میں یہ وباء خطرناک صورت حال اختیار کر گئی ۔

بد قسمتی سے تباہی کی طرف گامزن ہونے والوں میں چین کے بعد اٹلی کا نام آیا جس کی سب سے بڑی وجہ اس وقت اٹلی میں کارنیوال کا وقت تھا۔کرونا کی وباء پھیلی ہوئی تھی اور اٹلی میں کارنیوال کا جشن منایا جارہا تھا ۔جلسے  جلوس ،موسیقی،رقص ہر جاہ لوگوں کا رش۔۔اس کے پھیلاؤ  میں اٹلی کی غلطی نہیں بلکہ بدقسمتی تھی کہ کارنیوال کے دنوں میں کرونا کی وباء پھیلی ۔
کرونا کی وباء ملک میں پھیلنے کے بعد اٹلی نے غلطیاں کرنا شروع کیں جس کے سبب اٹلی کو کرونا کی وج سے بہت بڑی تباہی سے گزرنا پڑا۔

اس کے بعد امریکہ جہاں سیاحت کا تناسب تو زیادہ ہی ہے لیکن امریکہ نے وائرس کی سنجیدگی کا اندازہ ہوتے ہوئے  بھی کوئی درست حکمت عملی کرتا ہوا نظر نہ آیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ صاحب اس کو چائنیز وائرس کا نام دینے میں مصروف رہے۔اور دنیا کی اتنی بڑی طاقت ہونے کے باوجود درست حکمت عملی نہ کرنے کی وجہ سے امریکہ کو بھی اس وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اسی طرح اس وائرس سے بہت سے ممالک متاثر ہوئے,اور یہ رفتہ رفتہ تباہی کا باعث بنا۔
اب کرونا پر قابو پانے کے لیے ہم نے جتنا بجٹ لگایا، اگر اس میں سے 40 سے 50 فیصد یا بلکہ اس سے بھی بہت کم بجٹ اس وقت صحیح طریقے  سے لگایا جاتا تو آج ہم محفوظ ہوتے۔
جن زائرین کی واپسی ہوئی تھی ہم نے انہیں قرنطینہ  کے بجائے ایک ساتھ رکھا جو اس وقت تک اس وائرس کا شکار نہیں بن سکے تھے، ہم نے انہیں اس وائرس کا شکار بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اگر آج زائرین کو بہتر طریقے  سے قرنطینہ  میں رکھا جاتا تو یہ وباء ملک میں نہ پھیلی  ہوتی۔

Advertisements
julia rana solicitors

اب جب یہ وباء ملک میں پھیل ہی چکی ہے تو میرا اور آپکا فرض بنتا ہے کہ ہم اور آپ قرنطینہ میں رہیں اور ہم اسے پھیلانے کا سبب نہ بنیں تاکہ ہمارا ملک اس مہلک وباء سے محفوظ رہ سکے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply