• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • ابراہیم بن سالوقیہ کی طرف منسوب قول کی حقیقت۔۔عبدالرحمٰن عالمگیر کلکتوی

ابراہیم بن سالوقیہ کی طرف منسوب قول کی حقیقت۔۔عبدالرحمٰن عالمگیر کلکتوی

آج کل عجیب معاملہ چل پڑا ہے۔ ہم میں سے ہر کوئی سوشل میڈیا پر موصول ہونے والی خبروں کو دوسروں تک پہنچانا اپنا فرضِ منصبی سمجھتا ہے۔ خصوصا ً وہ لوگ جو فارغ البال ہیں یا جنہیں فرصت کے لمحات میسر ہیں ،وہ اس میں کچھ زیادہ ہی پیش پیش رہتے ہیں۔ اپنے خالی وقت کو کسی مفید کام میں  صَرف  کی  بجائے یوں ہی غیر تحقیق شدہ سُنی سُنائی باتوں کی نشر و اشاعت میں ضائع کر دیتے ہیں۔اور خود کو جھوٹا کہلوانے کا موقع دیتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [عن أبي هريرة:] كَفى بالمَرْءِ كَذِبًا أنْ يُحَدِّثَ  بكُلِّ ما سَمِعَ(صحيح مسلم [المقدمة] ٥) : ’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات بیان کر دے۔‘‘

ایسے ہی لوگوں کا کرشمہ ہے کہ سوشل میڈیا پر تمام امور کی طرح کورونا وائرس سے بھی جڑی بہت ساری باتیں گردش میں ہیں۔ کوئی اسے سازش بتا رہا ہے۔ کسی کو طبی دانشوری سوجھ رہی ہے۔ تو کوئی اس وبا کی پیشن گوئی کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ اسی قسم کی ایک تصویر کئی احباب کی جانب سے موصول ہو رہی ہے۔ جس میں کسی ابراہیم بن سالوقیہ (متوفی 462 ھ) نے اپنی کتاب اخبار الزمان میں اس وبا کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ۔۔

“جب دو عدد (20۔20) برابر ہو جائیں گے،زمانے میں مرض پھیل جائے گا اور حج روک دیا جائے گا اور شور و غل برپا ہوگا اور ٹڈیاں ہلاک کریں گی اور لوگ لاچار ہو جائیں گےاور روم کا بادشاہ اس پھیلے ہوئے مرض میں ہلاک ہو جائے گا اور بھائی اپنے بھائی سے خوف زدہ ہوگا اور گھمنڈ میں یہودیوں کی طرح ڈینگے ماریں گے اور بازاروں میں مندی ہوگی اور گناہوں کا زور ہوگا، جڑوں کو ہلانے والے خوف کا مارچ کے مہینے میں عروج ہوگا، ایک تہائی لوگ مر جائیں گے، چھوٹے بچے ذہنی اعتبار سے جوان ہو جائیں گے۔”

لیکن جب ہم ایسے کسی ابراہیم بن سالوقیہ نامی عالم کی تلاش تراجم کی کتابوں میں کرتے ہیں تو نہ ان کا کوئی ذکر پاتے ہیں اور نہ ان کی اخبار الزمان نامی کوئی کتاب ہاتھ لگتی ہے، البتہ ابو الحسین علی بن الحسین بن علی المسعودی کی تاریخی واقعات پر مشتمل 278 صفحات کی کتاب الزمان کا ذکر ملتا ہے، جس میں کچھ صحیح اور کچھ ضعیف و موضوع قصے کہانیاں ہیں ،تاہم اس میں بھی ایسی کسی پیشن گوئی کا ذکر نہیں ہے۔

مجھے ایسے لوگوں کی اس انفعالی سوچ پر بڑا تعجب ہوتا ہے کہ جب ان کو کورونائی وبا کا آج سے سینکڑوں سال قبل علم ہو چکا تھا تو ان لوگوں نے اس سے نمٹنے کی کوئی کوشش کیوں نہیں کی؟ ان کے چیلے چپاٹوں کو تو اس کی خوب فرصت رہتی ہے کہ ایسی پیش گوئیوں کو تلاش کرکے  سامنے لایا جائے، لیکن انہیں اس کی دفائی تدابیر کی کھوج کی توفیق نہیں ملتی۔ شاید یہ معلومات کتابوں کے دبیز پنّوں سے اسی وقت رونما ہوتی  ہیں، جب کوئی اَن ہونی ہو چکی ہوتی ہے۔ پھر یہ لوگ ایسے اقوال کو لے اُڑتے ہیں اور ہر چھوٹے بڑے گروپ میں دَندَناتے پھرتے ہیں۔
بہر کیف اس تصویر میں ذکر کردہ باتوں پر ہی غور کریں تو خود اس کا بطلان واضح ہو جائے گا

●پانچویں صدی ہجری کے دوران مسلم علماء کی تحریر و بیان میں عیسوی تاریخ کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے اور اس پوسٹ میں مارچ اور عیسوی سن 2020 کا تذکرہ ہے۔
●حوالہ کے طور پر اخبار الزمان لأبراہيم بن سالوقيه کا صفحہ نمبر 365 لکھا گیا ہے جب کہ اس نام کی کتاب تو ندارد اس سے ملتی جلتی ابو الحسین علی بن الحسین بن علی المسعودی کی کتاب اخبار الزمان میں بھی اتنے صفحات نہیں ہے بلکہ 87 صفحات کا واضح تفاوت ہے۔
● دو عدد کا مساوی یا برابر ہونے اور دو عدد کے جمع ہونے میں فرق ہے۔ یہاں پر درست تعبیر “(بیس بیس کی) دو عدد جمع ہو جائیں گے” ہونا چاہیے تھا۔
●بریکٹ میں لکھنے کا رواج اور اس قدر رموز و اوقاف کی پابندی کہ گنتی کے درمیان تسویہ کا نشان (=) لگانا وغیرہ اس دور میں نہیں پایا جاتا۔
●ابراہیم بن سالوقیہ کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے پہلے ہی سرِ عنوان میں لکھ دیا گیا “عالم لا نعرفه” ایسا عالم جسے ہم جانتے ہی نہیں ہیں ،اس نے آج سے سینکڑوں سال قبل ایسی بلند و بالا بات کہی جو آج حرف بحرف سچ ہو رہی ہے۔
●آخر میں کچھ ایسی باتیں چسپاں کردی گئیں جو کم و بیش ہر زمانہ میں یکساں رہتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لہذا ثابت ہوا کہ یہ فرضی ہے۔ اس قسم کی کوئی بات تاریخ کے اوراق میں نہیں ملتی۔ یہ واٹس ایپ یونیورسٹی کا گَیان ہے جو سراسر بے بنیاد ہے۔ اس لیے  جھوٹی خبر  سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی دور رکھیں اور  فرمان نبوی [عن عبدالله بن عباس:] نِعْمَتانِ مَغْبُونٌ فِيهِما  كَثِيرٌ مِنَ النّاسِ: الصِّحَّةُ والفَراغُ. (صحيح البخاري ٦٤١٢) ”دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے، صحت اور فراغتِ وقت۔“ پر عمل کریں۔

Facebook Comments

عبد الرحمن عالمگیر کلکتوی
ایک ادنی سا طالب علم جو تجربہ کار لوگوں کے درمیان رہ کر کچھ سیکھنے کی کوشش کرتا رہتا ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply