لاک ڈاؤن کے دنوں میں کسبِ معاش کے ذرائع۔۔محمد اسامہ عالم

حالیہ کورونا وائرس کی وجہ سے کیے گئے لاک ڈاؤن نے ایک ہنگامی صورتِ حال پیدا کردی ہے ۔ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ تو براہ راست متاثر ہوا ہے اس کے علاوہ اوسط درجے کے طبقے  پر بھی اس کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں۔ بازار بند ہیں، دفاتر کو تالے لگے ہوئے ہیں، فیکٹریوں میں مشینیں جام ہو چکی ہیں اور تعلیمی اداروں پر سناٹے کا راج ہے۔ ایسے میں بہت سی کمپنیوں نے ملازمین کو رکھا ہوا ہے اور مارچ کے مہینے کی تنخواہ بھی دی ہے ، لیکن اگر حقیقت کی آنکھ سے دیکھا جائے گا تو اگر خدا نخواستہ یہ لاک ڈاؤن کچھ مہینوں پر محیط ہوجاتا ہے تو صورتحال گمبھیر ہوسکتی ہے ۔ کمپنیوں کے پاس جب کام ہی نہیں ہو گا تو بہت ممکن ہے کہ  ان کے پاس تنخواہ دینے کے پیسے بھی نہ بچیں اور اِس صورت حال میں ان کے پاس ملازمین کو فارغ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں رہے گا۔

میں خود ایک ایسے  سکول کو جاتنا ہوں جس کے پاس فیس آتی ہے تو اسی فیس سے بِلڈنگ کا کرایہ ، سٹاف کی تنخواہ اور دیگر اخراجات پورے کیے جاتے ہیں ۔ اگر کاروبار بند ہوگیا یا ملازمت چھوٹ گئی تو ایک وقت کے بعد جمع پونجی  بھی ختم ہوجائے گی۔ جب جمع پونجی ختم یا کم ہوگی تو یہ لوگ آگے خریداری کرنا یا خدمات حاصل کرنا بند کر دیں گے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے سسٹم کے گرنے کا اندیشہ ہے ۔ ایسی صورت میں ہمارے پاس دو اختیار ہیں، اوّل جو اکثر لوگوں کا طریقہ ہے ،وہ یہ کہ  اپنے آپ کو حالات کے سپرد کر دیا جائے اور بیٹھ کر حکومت اور نظام کو بُرا بھلا بولا جائے۔

دوسرا یہ کہ  صورت حال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے پیشگی اقدامات کیے جائیں اور اپنے آپ کو اِس قابل کیا جائے کہ  ہم ان حالات میں بھی مواقع تلاش کرلیں۔یاد رکھیے! اگر ہم خود کو حالات کے حوالے کردیں گے تو حالات ہمیں اپنی مرضی کی جگہ لے جائیں گے ، ہمیں چاہیے کہ  ہم اللہ کی مدد کے ساتھ حالات کو بناتے ہوئے آگے چلیں اور دوسروں کے لیے بھی مثالی شخصیت بنائیں۔

سب سے پہلے ہم اپنی نیت درست کرلیں،ہماری نیت ہوکہ ہم اس مشکل وقت میں اپنی خدمات کے ذریعے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ مخلوق کے آگے ہاتھ پھیلانے  کے بجائے محنت کرکے کسب حلال کمانے کی کوشش کریں گے۔

ذیل میں، مَیں کچھ ایسے کاموں کی طرف نشاندہی کرنا چاہوں گا ،جو موجودہ لاک ڈاؤن میں بھی کیے جا سکتے ہیں اور کچھ نہ کچھ آمدنی کے ذریعہ بن سکے۔ یہ صرف مثالیں ہیں، اگر ہم اپنے تخلیقی ذہن کا استعمال کریں تو انشاء اللہ ان کے علاوہ بھی بہت سے کام ہوسکتے ہیں۔ آپ کے ذہن میں یہ سوال بھی آسکتا ہےکہ ان  کاموں سے کوئی قابلِ ذکر آمدنی تو ہوگی نہیں؟  اِس کا جواب یہ ہےکہ ابھی تو اتنی آمدنی بھی نہیں ہورہی اور عین ممکن ہے کہ  اللہ اِس میں برکت ڈال دے اور زیادہ  آمدنی شروع ہوجائے ۔ اگر آمدنی زیادہ نہ بھی ہوئی تو آپ کچھ نئے کاروباری تجربات سے  بہت کچھ سیکھ جائیں گے اور ایک ایسا عملی سبق پڑھ لیں گے، جو شاید آپ کو کسی  سکول یا کالج سے حاصل نہیں ہوتا ۔ آپ اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے ان میں سے کئی کاموں کو  بیک وقت بھی شروع کر سکتے ہیں ۔ یاد رکھیے !قطرہ قطرہ ہی سمندر بنتا ہے۔

۱۔ غذائی اجناس کی فروخت:
جس وقت یہ مضمون لکھا گیا ہے ،اس وقت سبزی منڈیاں کھلی ہیں ۔ آپ روز سبزی منڈی سے سبزیاں اور پھل لا سکتے ہیں اور اپنے گھر کے نیچے کوئی  سٹال لگا کر انہیں فروخت کر سکتے ہیں ۔ اگر آپ  سٹال نہ لگانا چاہیں تو آپ فون یا ایس ایم ایس پر آرڈر لے کر اپنے محلے میں ہوم ڈلیوری بھی کر سکتے ہیں ۔ اِس کے علاوہ اگر ممکن ہو تو ضروری اجناس جیسے آٹا ، چاول ، دالیں اورچنا وغیرہ بھی آپ فروخت کر سکتے ہیں۔
غذائی اجناس کے علاوہ دیگر ضروری چیزیں جیسے صابن، ٹوتھ پیسٹ،سرف وغیرہ بھی آپ اپنی فہرست میں شامل کر سکتے ہیں۔

۲۔لانڈری:
اگر آپ کے گھر میں واشنگ مشین اور استری ہے تو آپ محدود پیمانے پر گھر میں لانڈری کا کام بھی شروع کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے محلے کے گھروں سے کپڑے اُٹھائیں اور انہیں دھو کر اور استری کر کے واپس پہنچادیں۔

۳۔گھریلو پکوان :
پکے ہوئے کھانے کی طلب میں کمی ضرور آئی ہے لیکن اِس کے باوجود کچھ نہ کچھ طلب موجود ہے ۔ہوٹل اور ریستوران  بند ہونے کی وجہ سے لوگ پکا ہوا كھانا حاصل نہیں کر پا رہے ہیں  چنانچہ آپ گھر پر كھانا پکا کر اپنے محلے یا اطراف میں ترسیل کا کام بھی شروع کر سکتے ہیں۔

۴۔ آن لائن قرآن کلاسز:
اگر آپ قرآن تجوید کے ساتھ پڑھنا جانتے ہیں تو آپ گھر پر بچوں اور بڑوں کیلئے آن لائن قرآن اکیڈمی بھی شروع کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے آپ Zoom یا Skype  جیسے سافٹ ویئر کا سہارا لے سکتے ہیں جن کی خدمات مفت میں بھی دستیاب ہیں۔

۵۔ ٹیوشن :
بچوں کے گھر پر رہنے کی وجہ سے والدین بچوں کے مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں ۔ سکول بند ہوچکے ہیں اور والدین کے نزدیک بچوں کا نقصان ہو رہا ہے ۔ آپ بچوں کو آن لائن ٹیوشن مہیا کرسکتے ہیں اور  سکول بند  ہونے کی وجہ سے جو خلا پیدا ہو گیا ہے اسے پُر کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

۶۔ سلائی :
بعض خواتین کو سلائی کرنی آتی ہے ،جو انہوں نے خود کے کپڑے سینے یا ٹھیک کرنے کی غرض سے سیکھی ہوتی ہے ۔ موجودہ صورت حال میں آپ اِس فن کو استعمال کر سکتی ہیں، اگر آپ کے پاس سلائی مشین موجود ہے تو آپ اپنے محلے  دار اور عزیز  و اقارب کے کپڑے سی سکتی ہیں۔

۷۔ ٹیکسی سروس:
پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو اپنے ضروری کاموں کے لیے نقل  و حرکت میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ اگر آپ کے پاس گاڑی موجود ہے تو آپ اپنے محلے اور عزیز  و اقارب میں بتا سکتے ہیں کہ  نقل و  حرکت کے لیے آپ کی خدمات موجود ہیں۔ آپ لوگوں کو ہسپتال یا دفاتر چھوڑنے اور لینے کا کام کر سکتے ہیں۔

۸۔ ڈلیوری سروس :
اگر آپ کے پاس موٹر سائیکل یا گاڑی ہے تو آپ چھوٹے پیمانے پر ڈلیوری کی خدمات بھی پیش کر سکتے ہیں ۔ مثلاً اگر کسی کو سپر  سٹور سے سودا منگوانا ہے تو آپ سودا خرید کر اپنی موٹر سائیکل یا گاڑی میں ان کے گھر تک پہنچا دیں۔

۹۔ٹائپنگ / پرنٹنگ:
اگر آپ کے پاس کمپیوٹر اور پرنٹر ہے یا آپ خرید سکتے ہیں ،تو آپ گھر پر ٹائپنگ اور پرنٹنگ کی خدمات بھی پیش کر سکتے ہیں ۔ لاک ڈاؤن کے باوجود کچھ نہ کچھ کام ہو رہا ہے تو ممکن ہے آپ کو بھی کچھ کام مل جائے۔

ذیل میں جو کام بتائے جا رہے ہیں یہ بھی آمدنی کے ذرائع تو ہیں لیکن ان سے عام طور پر فوری آمدنی حاصل نہیں ہوتی ، اِس میں چند مہینوں کا وقت در کار ہوتا ہے۔

۱۰۔ یوٹیوب ویڈیوز:
اگر آپ موٹر مکینک ہیں تو اپنی ایک ویڈیو بنائیں اور اس میں یہ سمجھائیں کہ گاڑی  کا ایئرفلٹر کیسے صاف کیا جاتا ہے ، کوئی دوسری ویڈیو بنائیں جس میں یہ بتائیں کہ بریک پیڈ کیسے تبدیل کیا جاتا ہے ؟ کسی اور ویڈیو میں پلگ تبدیل کرنے کا طریقہ بتا دیں۔ اسی طرح اگر آپ الیکٹریشن ہیں تو بجلی کے کاموں سے متعلق چھوٹی چھوٹی ویڈیوز بنائیں۔ اگر آپ بڑھئی ہیں یا گھریلو مصنوعات ٹھیک کرنا جانتے ہیں تو اس پر ویڈیوز بنائیں۔ ان ویڈیوز کو اپنے یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کردیں جس سے یو ٹیوب کے قواعد و ضوابط کے مطابق انشااللہ کچھ عرصے میں آمدنی شروع ہوجائے گی۔

۱۱۔آن لائن کورسز:
اگر آپ میں پڑھانے کی صلاحیت موجود ہے تو آپ کورس بنائیں، اسے ریکارڈ کریں  اور Udemy, Edx یا Coursera  وغیرہ پر اپ لوڈ کردیں۔

۱۲۔ بلا گ:
اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے تو آپ اپنا بلاگ بھی شروع کر سکتے ہیں۔ یہ بلاگ آپ کے شعبے سے متعلق بھی ہو سکتا ہے یا آپ ویسے ہی ایک عام بلاگ بنا سکتے ہیں جس میں اپنے تجربا ت اور اپنی سوچ کے بارے میں لکھیں ۔  اِس بلاگ پر گوگل کے اشتہار لگائے جا سکتے ہیں جس پر کِلک کرنے سے آپ کو آمدنی میں حصہ دیا جائے گا۔

۱۳۔ سوفٹ ویئر ڈیویلپمنٹ / گرافک ڈیزائننگ:
اگر آپ کمپیوٹر پروگرامنگ یا گرافک ڈیزائننگ یا اِس جیسے اور کسی شعبے سے وابستہ ہَیں تو آپ آن لائن اپنی خدمات پیش کر سکتے ہیں ۔ بہت سی ایسی ویب سائٹس موجود ہیں جہاں دنیا بھر سے لوگ کام کروانے کے لیے پروگرامر اور ڈیزائنر سے رابطہ کرتے ہیں۔ آپ بھی ان ویب سائٹس پر اپنی پروفائِل بنا کر کام کے حصول کی کوشش کر سکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

درج بالا کاموں کو شروع کرنے سے پہلے اپنے مقامی قوانین کو ضرور دیکھ لیں ،جو لاک ڈاؤن کی صورت میں لاگو کیے گئے ہیں۔ آخر میں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ  وہ ہمیں جلد اَز جلد اِس وبا سے نجات عطا فرما کر ہمارے تمام مسائل حل فرمائے ۔  آمین!

Facebook Comments

محمد اسامہ عالم
محمد اسامہ عالم ایک بامقصد زندگی کی جستجو میں مگن ہیں اور دوسروں کو اس کے حصول میں مددبھی فراہم کرتے ہیں. اسامہ عالم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ہیں اور قطر کی وزارت داخلہ میں فرائض سرانجام دیتے ہیں.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply