جس میں “محبت نامے” ڈالنے والے
پوسٹ کارڈ کا کونہ پھاڑ کر
پیغام محبت بھیجنے والے
پوسٹ کارڈ پر نقش و نگار بناتے
ان میں دل سمونے والے
کچھ من چلے جو خون سے
“رتا” خط لکھتے تھے
محبوب کے خط سنبھال رکھتے تھے
وہ خط جن کو دیکھنے سے
دل میں مضراب بجتا تھا
جاں بلب کا سانس چلتا تھا
آنکھوں کے بجھتے دئیے
ٹمٹمانے لگتے تھے
اس میں غم و خوشی
ساتھ چلتے تھے
زندگی و موت کی خبریں
ملنے و بچھڑنے کے لمحے
میدان جنگ کے سپاہی
کسی کے ڈھول سپاہی
کسی دور دیس میں بستے
کسی کی آنکھوں کے خواب
کسی کے دل کے تار
اس خطوں کے ڈبے میں
بستے تھے، ہنستے تھے، روتے تھے !
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں