• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستان میڈیکل کمیشن یا کونسل، معاملہ کیا ہے؟۔۔۔ڈاکٹر محمد شافع صابر

پاکستان میڈیکل کمیشن یا کونسل، معاملہ کیا ہے؟۔۔۔ڈاکٹر محمد شافع صابر

یہ اکتوبر 2019 کی بات ہے، میں اپنے روم میں بیٹھا، فائنل ائیر MBBS کے سالانہ امتحانات کی تیاری کر رہا تھا کہ خبر آئی ” حکومت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کو تحلیل کر دیا ہے، اور اسکی جگہ، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیا ادارہ پاکستان میڈیکل کمیشن (PMC) بنایا جائے گا”۔

اس خبر کو سن کر پوری میڈیکل کمیونٹی میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی،کیونکہ پاکستان میں میڈیکل تعلیم کو ریگولیٹ کرنے والا ادارہ (جسے پوری دنیا مانتی ہے) کو یکدم ختم کر دیا گیا۔حکومت کو اس جلدبازی فیصلے پر، ہر جگہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ڈاکٹرز کی ہر تنظیم بشمول YDA،PMA،YCA نے اس حکومتی عمل کی مذمت کی اور اس آرڈنینس کی ہر جگہ مخالفت کرنے کا اُصولی فیصلہ کیا۔
حکومت نے عددی اکثریت کی بنیاد پر سینٹ سے یہ آرڈیننس آسانی سے پاس کروا لیا، جبکہ اپوزیشن کی غیر موجودگی میں قومی اسمبلی سے بھی منظوری حاصل کر لی اور یہ آرڈیننس قانون کا حصہ بن گیا۔جمہوریت میں یہ آمریت کی بدترین مثال تھی، اس آرڈیننس کے فوری بعد PMDC بلڈنگ کو سیل کر دیا گیا اور اس کے ملازمین کو کہا گیا کہ وہ کل سے آفس نہ آئیں، یہ سیل حکومت نے پولیس کی مدد سے کیا۔ تھوڑے دنوں میں pmdc ملازمین نے یہ آرڈیننس عدالت میں چیلنج کر دیا۔

کچھ غیر جانبدار حلقوں کا خیال تھا کہ حکومت نے جو pmc تشکیل دی ہے، اس سے وہ ساری خامیاں دور ہوں گی جو pmdc کے ڈھانچے میں تھیں، لیکن جیسے ہی حکومت نے pmc کے ڈھانچے کو پبلک کیا تو ایک کہرام مچ گیا، کیونکہ pmc کے بورڈ آف گورنرز میں صرف پرائیویٹ میڈیکل کالجز مالکان اور پروفیسرز کو نمائندگی دی گئی، پبلک سیکٹر کالجز کو یکدم فراموش کر دیا گیا، جبکہ pmc کے سربراہ بھی وزیراعظم کے ہسپتال شوکت خانم سے لائے گئے،یہ صورتحال دیکھ غیرجانبدار حلقے بھی حکومت کے خلاف ہو گئے کیونکہ pmc صرف مافیہ کو نوازنے کے لئے بنایا گیا۔

جب حکومت نے اس بدنام زمانہ آرڈنینس کے نکات پبلک کیے تو حکومت کا مکروہ چہرہ مزید سامنے آ گیا۔ pmc آرڈیننس کے یہ بنیادی نکات تھے۔
1۔میڈیکل طلبہ کے لئے نیا امتحان NLE(نیشنل لائنسنسگ ایکزائم) لازمی کر دیا گیا۔ جو ہاؤس جاب سے پہلے اور بعد میں ہو گا، اس کے بنا لائسنس نہیں ملے گا، یعنی پاکستان کی تمام میڈیکل یونیورسٹیز کے امتحانات پر عدم اعتماد کر دیا گیا۔یوں میڈیکل طلبہ پر مزید بوجھ لاد دیا گیا
2۔پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو کہا گیا کہ وہ جتنی مرضی فیس لیں،pmc کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔
3۔ pmc کسی بھی میڈیکل کالج کی سالانہ انسپکشن نہیں کرے گا
4۔جو چاہیے پرائیویٹ میڈیکل کالج کھول سکتا ہے، ہر سال فیس کا ایک خاص حصہ pmc کو دنیا ہو گا۔
5۔mbbs کے بنیادی مضامین کے لئے ڈاکٹر اساتذہ کی پابندی کو ختم کر دیا گیا۔
6۔پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو اختیار دیا گیا وہ اپنی داخلہ پالیسی خود بنائیں۔
7۔میڈیکل کالجز میں تعلیم کے معیار کو چیک کرنے کے لئے نیا امتحان nle متعارف کروایا گیا۔

یہ تھے pmc آرڈنینس 2019 کے بنیادی نکات(باقی نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں)۔یہ نکات پڑھنے کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ آرڈیننس صرف اور صرف پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے مالکان اور مافیاز کو نوازنے کے لئے بنایا گیا۔pmdc پہ اس شب خون مارنے والوں کے سربراہ کوئی اور نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کے کزن اور ہیلتھ ٹاسک فورس کے سربراہ جناب نوشیرواں برکی تھے(جن کے کارناموں کے لئے ایک علیحدہ مضمون کی ضرورت ہے)۔ pmdc کے ملازمین نے اس آرڈنینس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، ہائی کورٹ نے اس آرڈیننس کو منسوخ کر دیا اور فروری 2020 کو pmdc کو دوبارہ کھولنے کا موقع دیا گیا۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ عدالت pmc آرڈنینس 2019 کو غیر آئینی و قانونی قرار دیکر کالعدم قرار دیتی ہے اور pmdc کو بحال کرتی ہے۔ حکومت نے pmdc کو بحال تو کر دیا لیکن بلڈنگ کا انتظام pmdc انتظامیہ کو نا دیا۔ اس حکومتی عمل کے بعد pmdc ملازمین نے ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی۔30 مارچ کو جب اس درخواست پر سماعت ہوئی تو جج صاحب نے ریمارکس دئیے کہ “وزیراعظم، وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے” اور ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا کہ pmdc کو ڈی سیل کر کے اسکا انتظام pmdc انتظامیہ کو دیا جائے، اس کام کے لئے حکومت کو ایک گھنٹے کا وقت دیا گیا۔حکومت نے فوراً نوٹیفکیشن جاری کر کے pmdc بحال کر دی اور رجسٹرار pmdc کو انکے آفس کا چارج دیکر عدالت کو مطمئن کر دیا گیا۔ لیکن جب اگلے دن رجسٹرار صاحب اپنے آفس گئے تو pmdc بلڈنگ کو حکومت نے پھر تالا لگا کر بند کر دیا تھا اور اسکے ملازمین گزشتہ 6 ماہ کی طرح سڑک پر احتاج کرتے دکھائی دئیے۔ آج پانچ دن ہونے کو آئے ہیں،حکومت عدالتی فیصلے کے عمل درآمد نہیں کر رہی اور اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے، اور بیس ہزار سے زائد فریش میڈیکل گریجوایٹس ہاؤس جاب کے لائنس کے لئے در بدر ذلیل ہو رہے ہیں۔ ہاؤس جاب سے فارغ ہونے والے پریکٹس لائسنس کے لئے الگ ذلیل ہو رہے ہیں، جبکہ حکومت اپنی ہٹ دھرمی ہر قائم ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نئے ادارے تو بنانے سے قاصر ہے ہی بلکہ یہ پرانے اداروں کو بھی تباہ کرنے کی راہ پر ہے۔ pmdc اسکی ایک چھوٹی سے مثال ہے۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر کرپشن کے الزام تھے، لیکن تحریک انصاف پر کرپشن کے ساتھ ساتھ نااہلیت کا نشان بھی لگ چکا ہے۔ بجائے اس کے کہ، حکومت pmdc کی کمزوریوں کو دور کرتی، اسکو مزید بہتر بناتی، حکومت نے مافیاز کو نوازتے ہوتے پرانا ادارہ ہی ختم کر دیا (جس کی ڈگری کو پوری دنیا میں مانا جاتا ہے) حکومت کی نااہلیت کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔pmdc کو ختم کرنے کے ساتھ ہی اندرون ملک سمیت بیرون ملک کام کرتے ڈاکٹرز کا بھی مستقبل خاک میں ملا دیا گیا، جن میں سے اکثر اپنا لائنس وقت پر نا جمع کروانے کی وجہ سے نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اس معاملہ کے حل کے لئے تجاویز درج ذیل ہیں
1۔حکومت فی الفور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے pmdc کو بحال کرے اور اسکی انتظامیہ کو مکمل اختیار دیا جائے
2۔جتنے بھی فریش گریجویٹس ہیں، انہیں provisional license کے بغیر ہی ہاؤس جاب کی اجازت دی جائے تاکہ انکا مزید وقت ضائع نہ ہو۔
3۔ تمام فریش گریجویٹس کو provisional license جلد از جلد جاری کیے جائیں
4۔جن کی ہاؤس جاب ختم ہو چکی، انہیں practice license جلد جاری کیے جائیں۔
5۔pmdc ملازمین کو انکی 6 ماہ کی تنخواہ دی جائے
7۔ حکومت نے pmdc میں جو بھی اصلاحات کرنی ہیں وہ قانون کے دائرے میں رہ کر کرے۔
8۔ جو بھی نئی اصلاحات لائی جائیں اسکا اطلاق بیچ 2020 سے 2024 یا 2021 سے 2025 پر کیا جائے، اس سے پہلے جو بیچز pmdc سے رجسٹرڈ ہیں ان پر پرانے ہی اصول نافذ ہوں۔
9۔ جن طلبہ کے رجسٹریشن فارمز pmdc میں جمع ہیں(pmc آرڈنینس کی وجہ سے جن کی رجسٹریشن تاخیر کا شکار ہے، ان میں زیادہ تر فریش گریجویٹس ہیں) ان کو جلد از جلد pmdc میں رجسٹرڈ کیا جا سکے تاکہ ان کی ہاؤس جاب میں مزید تاخیر نہ ہو۔
10۔بیرون ملک جو پاکستانی ڈاکٹرز اس حکومتی نا اہلی کی وجہ سے اپنی نوکریاں کھو بیٹھے ہیں، حکومت انکی نوکریوں کی بحالی کے لئے کردار ادا کرے۔
11۔ہیلتھ ٹاسک فورس کے لئے پاکستانی ڈاکٹرز کی خدمات سے استفادہ کیا جائے ناکہ اپنے کزن، امریکی شہری نوشیرواں برکی کو نوازا جائے۔

Advertisements
julia rana solicitors

میری وزیراعظم عمران خان صاحب سے گزارش ہے کہ خدارا اس مسئلے کی طرف توجہ دیں۔حکومت کی اس غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہزاروں ڈاکٹرز کا مستقبل خطرے میں ہے۔ وطن عزیز میں ڈاکٹرز کی پہلے سے ہی کمی موجود ہے،کرونا کی وجہ سے یہ کمی زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔ نئے ڈاکٹر کو جلد از جلد لائنس جاری کیے جائیں تاکہ یہ ڈاکٹرز اپنی قوم کی خدمت کر سکیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply