وبا کا بُوٹا۔۔رمشا تبسیم

یہ وبا کا بیج
کِس نے بویا
کہ وبا کے بُوٹے
کی ہر شاخ پر
اِک لاش اب لٹک رہی ہے۔۔
گلشنِ وبا میں اب
چہار سُو ہی
موت کا موسم
چھا رہا ہے,
ہر شخص کو اب تو
ڈرا رہا ہے , سہما رہا ہے
وہ روشن جگنو
وہ رنگین تتلیاں
مرثیہِ موت سُنا رہی ہیں
یہ مُردہ کونپلیں
بے رنگ کلیاں
بتا رہی ہیں
موت کا موسم
آ چکا ہے, چھا چکا ہے
آنسوؤں کی آبیاری
کہیں پر سسکیوں کی کھادیں
گلشنِ وبا کو سنوار رہی ہیں
زندگیوں کو اجاڑ رہی ہیں
کہیں پہ درد کی
خودرو جڑیں
تو کہیں پہ خوف کی
آکاس بیلیں
جسموں پر چڑھتی
ہی جا رہی ہیں
ہر شخص اب
مرتا ہی جا رہا ہے۔۔
موت کے سائےمیں
ہیں لاکھوں انساں
پھر بھی نہیں ہے
خوفِ خدا
کفن بھی مہنگا
دفن بھی مہنگا
کہاں جائے اب
مَر کر بھی انساں
وبا کے بوٹے سے بس
لٹک رہا ہے
حضرتِ انسان تو
تڑپ رہا ہے
یہ وبا کا بیج
کس نے بویا
کہ وبا کے بوٹے
کی ہر شاخ پر
اِک لاش اب لٹک رہی ہے
زندگی چہار سُو ہی
تڑپ رہی ہے, سسک رہی ہے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”وبا کا بُوٹا۔۔رمشا تبسیم

  1. بسم اللہ الرحمن الرحیم
    اسلام علیکم !
    وبا کے موسم کی کیا ہی زبردست عکاسی کی آپ نے ۔۔۔۔۔
    ایک ایک لفظ پردرد ۔۔۔۔ آج کے حالات کی ترجمانی اس سے بہتر شاید نہیں ہو سکتی ۔۔۔۔ وبا کا بیج خواہ کوئی بھی بونے کا ذمہ دار ہو لیکن یہ نہ صرف تناور درخت بن گیا بلکہ اس کی جڑیں دور دور تک پھیل رہی ہیں واقعی ہر شاخ پر لاش لٹک رہی ہے ۔۔۔۔ اللہ رب العزت اس وبا سے پوری دنیا کو محفوظ رکھے آمین

  2. بہت شکریہ۔بہت خوبصورت الفاظ میں حوصلہ افزائی کی ہے۔سلامت رہیں۔خدا آپ کو اہل خانہ کو محفوظ رکھے آمین۔

Leave a Reply to ramsha tabassam Cancel reply