کرونا وائرس، عالمی دنیا اور پاکستان۔۔لئیق احمد

پوری دنیا میں تقریباً 7 لاکھ کرونا وائرس کے کیسز میں سے 45000 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جو موت کی شرح کچھ دن قبل 4 فیصد تھی، وہ 20 فیصد کو جا پہنچی ہے۔ لیکن پھر بھی ہماری عوام حالات کا ادراک نہیں کر پارہی اور ہماری اکثریت اب بھی جاہلیت کا ثبوت دے رہی ہے۔ یہ وباء پوری دنیا میں کس قدر ہولناکی مچا چکی ہے اور مستقبل کی کیا نوید سنا رہی ہے، اس کو جاننے کے لئے اس وباء سے متاثرہ چند ممالک کے اعداد و شمار جانتے ہیں۔

امریکہ

اگر امریکہ کی بات کی جائے، امریکہ کرونا وائرس کے کیسز میں اٹلی چین اور ایران کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوۓ نمبر 1 پر آ گیا ہے۔ اس وقت امریکہ میں 2 لاکھ سے زیادہ کورونا وائرس کے رپورٹڈ کیسز ہیں۔ جب امریکہ  میں پہلی موت کرونا وائرس سے ہوئی تب سے 1000 لوگوں کی اموات تک تقریباً 1 مہینہ لگا تھا لیکن تعداد کا 1000 سے 2000 تک پہنچ جانے میں صرف 3 دن لگے اور 2000 سے اموات کا 4500 تک پہنچنے میں صرف دو دن لگے ہیں اور آج ڈونالڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ اگر اس وائرس سے امریکہ  میں صرف لاکھ لوگوں کی جانیں جاتی ہیں اور ہم اسے مزید بڑھنے نہیں دیتے تو یہ ہماری کامیابی ہوگی۔

اٹلی
اس وقت اٹلی میں متاثرین 110574 موجود ہیں۔ جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کی کل تعداد 13,155 ہو چکی ہے۔
اٹلی میں اموات میں بتدریج کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ تاہم اس کے باوجود گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 727 مزید اموات ہوئی ہیں۔ جی ہاں، آج ہی سات سو سے زائد افراد کے اموات ہوئی ہیں۔

ایران

18 مارچ کو آج سے دو ہفتے قبل ایران کے وزیر صحت نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کے سبب ہر 10 منٹ میں ایک شخص ہلاک ہورہا ہے۔ اور ہر گھنٹے میں 50 افراد وائرس میں مبتلا ہورہے ہیں۔ لیکن اس وقت ایران میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 18407 تھی جبکہ 1284 افراد وائرس سے ہلاک ہوچکے تھے اور آج یکم اپریل کو یہ صورت حال ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 47593 ہیں اور مرنے والوں کی تعداد 3036 ہو چکی ہے۔ صرف آج کے دن ایران میں 138 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔

اسرئیل
پاکستان میں رہنے والے لوگوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اہم کردار امریکہ اور اسرائیل کا ہے۔ لیکن عوامی تاثر سے ہٹ کر بہت سے محققین نے بھی اسی تاثر کا اظہار کیا ہے۔ لیکن اس امر سے ہٹ کر کہ یہ بات حقیقت ہے یا افسانہ، اس وباء نے اسرائیل کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور اسرائیل کی حکومت اس حوالے سے سخت پریشان ہے۔ اسرائیل میں وینٹی لیٹرز کی مجموعی تعداد 2800 تک ہے اور ماہرین نے ملک میں کم سے کم 5 ہزار وینٹی لیٹرز کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل میں اس وقت کرونا کے کیسز کی تعداد 5591 ہے۔ جب کہ مرنے والوں کی تعداد 25 ہو چکی ہے۔ 90 لاکھ کی آبادی والے ملک میں 5 ہزار سے زائد افراد کا اس وباء میں مبتلا ہونا، اسرائیلی حکومت کے لئے تشویشناک ہے۔

چین

کرونا وائرس کا پہلا کیس 2019 کے آخر میں چین کے شہر ووہان میں پایا گیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کورونا وائرس کو ’چینی‘ وائرس کہا تھا، جس پر چین نے اپنا سخت احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
اس میں شک نہیں کہ اس وباء نے ابتدا میں چین کو سخت نقصان پہنچایا لیکن چین کی پوری قوم نے جس بلند ہمتی سے اس کا مقابلہ کیا، اس کی مثال ڈھونڈنا ناممکن ہے۔ چین اپنے شہریوں کی زندگیوں پر گہری نظر رکھتا ہے اور اس نے اپنے وسائل تیزی سے استعمال کیے ہیں۔ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 10 روز میں تعمیر ہونے والا ہسپتال بھی قابلِ ذکر ہے۔ ڈیڑھ ارب سے زائد آبادی والے ملک میں آج کرونا وائرس کے صرف 2004 کیسز موجود ہیں۔ موجودہ اعدادوشمار کے مطابق کرونا وائرس کے مکمل 81554 کیسز کے مقابل 76238 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں اور آج کے دن میں کرونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد صرف 6 ہے۔

پاکستان

Advertisements
julia rana solicitors

پاکستان میں کرونا وائرس کا سب سے پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا۔ جس کے فوراً بعد سندھ حکومت نے اور بعد ازاں وفاق نے بھی تعلیمی اداروں کو بند کیا اور پھر 5 اپریل تک ملک کو لاک ڈاؤن  کرنے کی منظوری دی گئی اور آج ہی پاکستان میں حکومت نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عائد پابندیوں کو 14 اپریل تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو سندھ اور پنجاب میں نئے مریض سامنے آنے کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 2118 تک پہنچ گئی ہے جبکہ اب تک 27 لوگ اس وبا میں ہلاک اور 94 سے زیادہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔ حکام کے مطابق ملک میں 15 ہزار سے زیادہ مشتبہ مریض ہیں۔ جس سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے مزید سختی نہ کی اور عوام نے حکومتی ہدایات پر عمل نہ کیا تو پاکستان میں بھی آنے والے دن امریکا، چین، ایران اور اٹلی کی طرح ہو سکتے ہیں۔
یہ وقت ایک قوم بننے کا ہے اور ذمہ داری کا ثبوت دینے کا ہے۔ اگر ہم میں سے ہر شخص اس وباء سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے تو ہم جلد اس بات سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ ہمارے اس پیارے ملک پاکستان کو اپنی امان میں رکھے۔ آمین۔

Facebook Comments

لیئق احمد
ریسرچ سکالر شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی ، ٹیچنگ اسسٹنٹ شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply