کرونا وائرس مایوسی اور نا امیدی ۔۔عامر عثمان عادل

کیا واقعی ہمارا رب ناراض ہے ؟
پیارے پڑھنے والو !
ایک آفت ہے، جس نے پورے کرّہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بستیوں پہ ہُو کا عالم طاری ہے ۔ خوف و  دہشت کے سائے لمبے ہوتے جا رہے ہیں، گلی کوچوں میں سناٹے کا راج ہے، اور ویرانی کا رقص جاری  ہے۔

ایسے میں جب یہ آوازیں ہمارے کانوں میں پڑتی ہیں کہ تمہارا رب تم سے ناراض ہو گیا ہے ،تو امید کا دامن ہمارے ہاتھ سے سرکتا محسوس ہوتا ہے، لگتا ہے سب ختم ہو چکا، آنکھوں کے آگے اندھیرا اور  کلیجہ منہ کو آنے لگتا ہے۔
کیا آپ کو بھی لگتا ہے کہ ایسا ہی ہے ؟

آئیے ہم اپنے روزوشب کو دیکھتے جائیں
کیا میں اور آپ اپنے اپنے گھروں میں محفوظ ہیں ؟
ہمارے گھروں میں کھانے پینے کا وافر سامان موجود ہے ؟ بازاروں میں اشیائے ضروریہ دستیاب ہیں؟
یاد ہے، تیز رفتار زندگی کے پیچھے ہلکان ہوتے ہم صرف عید کے عید دو پل ٹک کے بیٹھتے تھے۔اب فرصت ہی فرصت ہے، چین ہی چین،وہ گھر والے جو ہمارے قرب کو ترس ترس جاتے تھے ،اب ہم چاہیں بھی تو ان سے فرار ممکن نہیں۔۔

تو میرے دوستو !
بتاؤ تو کیا ہمارا رب ناراض ہے ہم سے۔۔جس نے ہمارے گھروں کو جائے امن اور محبت کے جزیروں میں بدل ڈالا،اور جسے ہم قید سمجھ رہے ہیں وہ ہماری ہی سلامتی کی خاطر ہے ،وہ بھی عارضی ،کیا ہم صحت و سلامتی کی اکمل حالت میں ہیں؟
سانس آ جا رہا ہے ؟
ہمارے موبائل ڈیٹا، فیس بک ،وائی  فائی  سب کام کر رہے ہیں؟
ہم رحمان رب کی سبھی نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں؟
تو کیا یہ رب کی رحمت ہے یا اس کی ناراضگی؟
سب سے زیادہ فکر ایک مزدور کی تھی ناں کہ لاک ڈاؤن ہوا تو وہ بھوکا نہ رہے،
کیا سمجھتے ہو کائنات کا نظام ہمارے جیسے تھڑ دلوں کے ہاتھوں میں ہے؟ایسا ہوتا تو مخلوق ہمارے گھروں کی دہلیز پہ ایڑیاں رگڑتی۔۔۔

دیکھو رازق نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا ،اپنے نیک بندوں کے وسیلے سے ان کے چولہے جلائے رکھنے کا سامان کر دیا۔
کیا تمہارا یہ جذبہ ایثار ہمسائے کی خبر گیری رب کی رحمت کا سزا وار ہے، یا ناراضگی کی؟

سنو !
جس موذی مرض سے تمہاری نیندیں حرام ہیں، اس میں 80 فیصد لوگ شفا یاب ہوتے ہیں۔
تو کیا تمہارا رب تم سے ناراض ہے ؟
کیا تمہارے کانوں میں کسی نے یہ رس نہیں گھولا
واذا مرضت فھو یشفین
اور کیا تم اپنے نبی مہرباں کا یہ فرمان بھلا چکے ہو ؟
لکل داء دوا
اور ہاں رب کی رحمت سے ناامید کرنے والوں کو یہ بتا دو
اس کے گھر کا طواف جاری ہو چکا ہے
اور ہاں خوف دہشت لاک ڈاؤن کے کڑے پہروں میں بھی،تمہاری مساجد کے میناروں پہ نصب  سپیکروں سے پانچ وقت کامیابی فلاح اور رب کی کبریائی  کے ترانے بلند ہو رہے ہیں ناں،تو بتاؤ تمہارا رب ناراض ہے بھلا تم سے ؟

گھر سے باہر نکلو درختوں پہ کھلے شگوفے گلاب کی تازہ کونپلیں دیکھو پھر نیلگوں آسمان پہ اڑتے پرندوں کو دیکھو
کیا مہربان ہوا جس میں تم سانس لیتے ہو چل رہی ہے یا بند ہے؟

اگر سانس لینے میں راحت محسوس کرتے ہو تو بتاؤ

کیا بدلتی رتوں کا مالک تم سے ناراض ہے ؟

مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی رب کے ابدی پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔۔۔

ہاں اس کی وہ کتاب حکمت جس میں زندگی کی ہر الجھن کا حل موجود تھا اسے ہم نے ریشمی غلافوں میں لپیٹ کر صرف قسمیں کھانے کو رکھ چھوڑا،تمہیں پتہ ہے جس وائرس کو لے کہ تمہارے سانس بند ہو رہے ہیں اور کلیجہ حلق کو آتا ہے،
تمہارا رب کہتا ہے
ولا تکلف اللہ نفسا الا وسعھا
ہم تو کسی کو اس کی برداشت سے بڑھ کر تکلیف دیتے ہی نہیں
اور ہاں جو تمہیں یہ کہہ کر ڈراتے ہیں کہ رب ناراض ہے اور اس کی رحمت سے مایوس کرتے ہیں
ان سے کہو میرے رب کا پیغام ہے
ولا تقنطوا من رحمت اللہ
اور ہاں
یہ جان لینا کہ رب کی ناراضگی کے سامنے رحمت دو عالم کی گریہ زاریاں شب بیداریاں اور امت کے لئے رو رو کے  لیے ہچکیوں میں مانگی ہوئی  شفاعت دیوار بن جاتی ہے
جو شافع محشر بھی ھیں اور ساقی کوثر بھی
عزیز علیہ ما عنتم حریص علیکم بالمومنین روف رحیم

Advertisements
julia rana solicitors london

پیارے دوستو
ہمارا رب ناراض ہوتا تو کبھی ہمیں اتنی لمبی مہلت نہ دیتا
مہلت بھی ایسی جو سراپا راحت ہی راحت ہے
اپنوں کے بیچ وفا شعار شریک حیات کے ساتھ
آنکھوں کی ٹھنڈک اپنی اولاد کو اپنی آغوش میں لئے
اپنے ماں باپ کی شفقتوں کے سائے میں
آؤ اس مہلت کو غنیمت جان کر سجدہ شکر بجا لائیں
لوٹ جائیں اپنے مہربان رب کی رحمت کی پناہوں میں
نم آنکھوں میں یہ فریاد لئے
اے مالک ارض و سما
کبھی اپنی رحمتوں سے محروم نہ کرنا
کبھی ہم سے ناراض نہ ہونا
الھم انک عفو
تحب العفو
فعفوا عنا!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”کرونا وائرس مایوسی اور نا امیدی ۔۔عامر عثمان عادل

Leave a Reply